پنجاب حکومت سیلاب متاثرین امداد اپنے وسائل سے فراہم کرے گی
پاکستان میں قدرتی آفات کے بعد متاثرہ عوام کی بحالی ہمیشہ حکومتوں کے لیے ایک بڑا امتحان رہی ہے۔ حالیہ سیلاب نے پنجاب کے مختلف علاقوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کے بعد پنجاب حکومت نے واضح اعلان کیا ہے کہ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین امداد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ذریعے فراہم نہیں کرے گی بلکہ اپنے وسائل اور پالیسی کے تحت متاثرین کو ریلیف دیا جائے گا۔
عظمیٰ بخاری کی پریس کانفرنس
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت پنجاب کسی بھی قسم کی تاخیر یا سیاسی اختلافات کے بجائے اپنے متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بین الاقوامی امداد کے باوجود لوگ مکمل بحالی حاصل نہیں کر پائے، اس لیے پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین امداد خود فراہم کرے گی۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے امداد کیوں نہیں؟
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بی آئی ایس پی سے رجسٹرڈ نہ ہونے والے افراد کو امداد فراہم نہیں کی جا سکتی۔ ان کے مطابق یہ پروگرام ایک محدود دائرے میں کام کرتا ہے جبکہ پنجاب حکومت نے وسیع البنیاد سروے کرکے متاثرہ خاندانوں تک براہِ راست امداد پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیلاب متاثرین کے اعداد و شمار
وزیر اطلاعات کے مطابق حالیہ سیلاب سے 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بحران کی شدت کتنی زیادہ ہے۔ ایسے میں پنجاب حکومت نے اپنے فنڈز اور انتظامی وسائل کو بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ متاثرین کو فوری سہولت دی جا سکے۔
پنجاب حکومت کا ریلیف پیکج
وزیراعلیٰ پنجاب نے سیلاب متاثرین کے لیے بڑا ریلیف پیکج اعلان کیا ہے۔ تفصیلات درج ذیل ہیں:
- کاشتکاروں کو 20 ہزار روپے فی ایکڑ دیے جائیں گے۔
- جس کا پکا مکان گر گیا ہے، اسے 10 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔
- کچے مکان کے نقصان پر متاثرہ شخص کو 5 لاکھ روپے ملیں گے۔
- اگر کسی کی گائے یا بھینس مرگئی ہے تو اس کے مالک کو 5 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔
یہ اقدامات ثابت کرتے ہیں کہ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین امداد کے معاملے میں فوری اور براہِ راست ریلیف دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
سیاسی بیانیہ اور عوامی ردعمل
سیلاب جیسی آفات میں امدادی کام اکثر سیاسی بیانات اور اختلافات کی زد میں آجاتے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ بلاول بھٹو کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف حکومت کے مؤقف کی تائید ہے۔ تاہم، انہوں نے مخالفین کو "سیلابی سیاست” چھوڑنے کا مشورہ دیا۔ عوامی سطح پر اس فیصلے کو سراہا جا رہا ہے کہ امداد کسی بیوروکریٹک یا سیاسی رکاوٹ کے بغیر براہِ راست متاثرین تک پہنچائی جائے۔
سندھ اور پنجاب کا موازنہ
پریس کانفرنس کے دوران سندھ کا حوالہ دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بیرونی امداد ملنے کے باوجود سندھ مکمل بحالی کی طرف نہیں بڑھ سکا۔ پنجاب حکومت نے اس تجربے سے سبق سیکھا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اپنی پالیسی اور فنڈز کے ذریعے فوری امداد کی جائے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین امداد کو عملی شکل دینے کے لیے زیادہ فعال اور براہِ راست اقدامات اٹھا رہی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ایک طویل اور مشکل عمل ہے۔ پنجاب حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے انکار کے باوجود حکومت نے بڑا ریلیف پیکج متعارف کرایا ہے تاکہ متاثرین کی زندگیوں میں فوری سہولت لائی جا سکے۔ اس موقع پر سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اپنی پالیسیوں پر مکمل عملدرآمد کر پائے گی؟ بہرحال، عوامی توقعات اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ قدم مثبت سمجھا جا رہا ہے۔
این ڈی ایم اے سیلاب متاثرین امداد: خانیوال میں ایک ہزار خیمے بھیجے گئے
Comments 1