یوکرین جنگ کا خاتمہ: پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ طے پانے والے معاملات سے پردہ اٹھا دیا
یوکرین جنگ کا خاتمہ، پیوٹن کا حیران کن دعویٰ
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بڑے انکشاف میں دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ الاسکا میں ہونے والی خفیہ ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے پر افہام و تفہیم طے پا گئی ہے۔ اس دعوے نے عالمی سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
الاسکا ملاقات اور خفیہ معاہدہ
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق، پیوٹن نے کہا کہ الاسکا میں ہونے والی ملاقات کا مقصد یوکرین جنگ کا خاتمہ تھا، اور دونوں رہنماؤں نے امن کی بحالی کے لیے ابتدائی شرائط پر اتفاق کیا۔ تاہم پیوٹن نے خاموشی اختیار کی کہ آیا وہ ٹرمپ کی نگرانی میں یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ مذاکرات کے لیے راضی ہوں گے یا نہیں۔
مغربی ممالک کا دباؤ
یورپی اور مغربی رہنماؤں نے اس خبر پر فوری ردعمل ظاہر کیا ہے۔ فرانسیسی صدر نے پیوٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ واضح کریں کہ آیا واقعی یوکرین جنگ کا خاتمہ ٹرمپ کے ساتھ طے پا گیا ہے۔ مغرب کو تشویش ہے کہ یہ معاہدہ یورپ کے سیکورٹی ڈھانچے کو متاثر کر سکتا ہے۔
چین اور بھارت کی حمایت
پیوٹن نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں کہا کہ چین اور بھارت نے یوکرین بحران کے حل کے لیے روس کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ان دونوں ممالک کی معیشتیں روس کے لیے اہم ہیں کیونکہ وہ روسی تیل کے بڑے خریدار ہیں۔ مغرب کا الزام ہے کہ یہ تعاون روسی معیشت کو سہارا دے رہا ہے اور یوکرین جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ ہے۔
امریکی ردعمل
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ پیوٹن نے یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹیز پر اتفاق کیا ہے، مگر ماسکو نے ابھی تک اس کی سرکاری تصدیق نہیں کی۔ واشنگٹن کی نظر میں یہ پیش رفت اس بات کی علامت ہے کہ یوکرین جنگ کا خاتمہ ممکنہ طور پر قریب ہے۔
زیلنسکی کا سخت مؤقف
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس معاہدے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ روس امن کے لیے سنجیدہ نہیں بلکہ وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بفر زون قائم کرنے کی کوئی بھی کوشش یوکرین کے لیے ناقابل قبول ہے اور یوکرین جنگ کا خاتمہ صرف مکمل خودمختاری کے ساتھ ہی ممکن ہے۔
جنگ کی اصل وجوہات پر بحث
پیوٹن نے الزام لگایا کہ جنگ کا آغاز روسی حملے سے نہیں بلکہ یوکرین میں مغرب کی حمایت یافتہ بغاوت سے ہوا۔ ان کے مطابق مغرب کی جانب سے یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی کوششیں اس بحران کی اصل وجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے بغیر شاید یوکرین جنگ کا خاتمہ پہلے ہی ہو جاتا۔
مستقبل کا منظرنامہ
عالمی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر واقعی پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے تو یہ نہ صرف مشرقی یورپ بلکہ عالمی سیاست میں ایک نیا باب کھول سکتا ہے۔ تاہم یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ معاہدے کی تفصیلات واضح نہ ہونے کی وجہ سے تنازع مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

Comments 1