صدر ٹرمپ کا نیا ایگزیکٹو آرڈر: قطر پر حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر میں اعلان کیا ہے کہ اگر مستقبل میں قطر پر حملہ امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ فیصلہ قطر کو مضبوط سیکیورٹی ضمانتیں دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
پس منظر
9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحہ میں فضائی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں چھ افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک قطری گارڈ بھی شامل تھا۔ قطر نے اس حملے کو اپنی خودمختاری کے خلاف قرار دیا اور غزہ امن مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس واقعے کے بعد امریکا نے فوری طور پر سفارتی اقدامات کیے تاکہ قطر کو اعتماد میں لیا جا سکے۔
امریکا کا سفارتی کردار
امریکی صدر ٹرمپ نے وزیر خارجہ کو قطر اور اسرائیل کے ہنگامی دورے پر بھیجا۔ ان ملاقاتوں کے بعد قطر نے دوبارہ ثالثی کا کردار نبھانے پر آمادگی ظاہر کی۔ اس دوران امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور قطری وزیر اعظم کے درمیان براہ راست ٹیلیفونک رابطہ بھی کرایا، جس میں اسرائیلی قیادت نے قطر سے معذرت کی۔
یہ پیش رفت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ امریکا خطے میں امن کے لیے قطر کو ایک اہم اتحادی سمجھتا ہے اور اسی لیے قطر پر حملہ امریکا پر حملہ قرار دینا اس پالیسی کا حصہ ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر کی تفصیل
صدر ٹرمپ نے اپنے ایگزیکٹو آرڈر میں کہا:
- امریکا قطر کی خودمختاری اور سلامتی کا ہر حال میں دفاع کرے گا۔
- قطر اور امریکا مشترکہ مفادات اور قریبی تعاون سے جُڑے ہیں۔
- اگر مستقبل میں قطر پر حملہ امریکا پر حملہ سمجھا جائے گا اور اس کا جواب سخت فوجی کارروائی سے دیا جائے گا۔
قطر کی اہمیت
قطر مشرقِ وسطیٰ میں امریکا کا ایک قریبی اتحادی ہے جہاں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ موجود ہے۔ یہ اڈہ خطے میں امریکی دفاعی حکمتِ عملی کے لیے نہایت اہم ہے۔ اسی وجہ سے صدر ٹرمپ کا یہ بیان غیرمعمولی اہمیت رکھتا ہے کہ قطر پر حملہ امریکا پر حملہ ہے۔
اسرائیل کی معذرت
حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے قطر سے معذرت کی اور یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا۔ قطر نے اس یقین دہانی کے بعد ثالثی کا کردار دوبارہ قبول کیا۔ تاہم، امریکا نے واضح کر دیا کہ مستقبل میں اگر ایسی کارروائی ہوئی تو براہِ راست امریکا اس میں مداخلت کرے گا کیونکہ قطر پر حملہ امریکا پر حملہ ہے۔
قطر اور امریکا کے تعلقات
امریکا اور قطر کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔
- دفاعی معاہدے
- توانائی میں سرمایہ کاری
- خطے میں ثالثی کا کردار
یہ سب عوامل دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم بناتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا یہ اعلان دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کرتا ہے اور دنیا کو ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ قطر پر حملہ امریکا پر حملہ ہے۔
عالمی ردعمل
عالمی مبصرین کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد قطر مزید محفوظ ہو گیا ہے۔ خطے میں طاقت کا توازن بھی تبدیل ہو سکتا ہے کیونکہ اب کسی بھی بیرونی قوت کے لیے قطر پر حملہ کرنا گویا امریکا سے براہِ راست ٹکر لینے کے مترادف ہوگا۔
ایک ملک پر حملہ دونوں پر تصور،پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے سے بھارت میں تشویش کی لہر، ردِ عمل بھی آگیا
صدر ٹرمپ کے نئے ایگزیکٹو آرڈر نے واضح کر دیا ہے کہ مستقبل میں قطر پر حملہ امریکا پر حملہ ہی سمجھا جائے گا۔ یہ اعلان نہ صرف قطر کی سیکیورٹی کے لیے ضمانت ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی پوزیشن کو بھی مضبوط کرتا ہے۔










Comments 1