قطر کے وزیراعظم کا دو ٹوک اعلان: اسرائیلی حملہ ریاستی دہشت گردی قرار
قطر کے وزیراعظم کا اسرائیلی حملے پر شدید ردعمل: ’’یہ ریاستی دہشت گردی ہے‘‘
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حالیہ حملے کو ’’ریاستی دہشت گردی‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے سخت مؤقف میں واضح کیا کہ قطر اس حملے کو نہ صرف سنجیدگی سے لے رہا ہے بلکہ اس کے خلاف قانونی، سفارتی اور اخلاقی تمام محاذوں پر مؤثر ردعمل دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ محض مذمتی بیانات کا وقت نہیں بلکہ فیصلہ کن اقدامات کا لمحہ ہے۔
اسرائیلی حملے پر پہلا باقاعدہ ردعمل
یہ پریس کانفرنس اسرائیلی حملے کے بعد قطر کی حکومت کا پہلا باقاعدہ اور سخت مؤقف تھا۔ وزیراعظم شیخ محمد نے کہا:
"ہم اسرائیل کے اس وحشیانہ اور بلاجواز حملے کو کسی صورت نظر انداز نہیں کریں گے۔ یہ حملہ نہ صرف قطر کی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے بلکہ پورے خطے کو افراتفری اور انتشار کی طرف دھکیلنے کی ایک خطرناک کوشش ہے۔”
انہوں نے کہا کہ قطر، اسرائیل کو جواب دینے کا پورا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس سلسلے میں قانونی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے جو اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق جوابدہ بنائے گی۔
حملے کا پس منظر اور خطے میں کشیدگی
اسرائیلی حملے کا وقت ایک ایسے اہم موقع پر آیا جب حماس کی مذاکراتی ٹیم دوحہ میں امریکی تجاویز پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے بات چیت کر رہی تھی۔ قطر کے وزیراعظم کے مطابق، اسرائیل نے نہ صرف یہ موقع ضائع کیا بلکہ جنگ بندی کی کوششوں کو جان بوجھ کر سبوتاژ کیا۔
ان کا کہنا تھا:
"اسرائیلی حملہ دراصل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا، تاکہ غزہ میں قیام امن کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔”
انہوں نے زور دیا کہ اس حملے کے بعد خطے میں امن کے امکانات کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
امریکہ کا کردار اور وضاحت
میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکہ نے قطر کو حملے سے قبل مطلع کر دیا تھا، جس کے بعد قطر کی غفلت پر سوالات اٹھے۔ تاہم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے ان خبروں کو سختی سے رد کرتے ہوئے واضح کیا:
"امریکہ نے حملے کے 10 منٹ بعد ہم سے رابطہ کیا، نہ کہ حملے سے پہلے۔ ریڈار پر ڈرون نظر نہ آنے کے باعث ہم فوری دفاعی اقدام نہیں کر سکے۔”
اس بیان سے قطر نے امریکہ کی ممکنہ شراکت داری یا علمداری کی تردید کی اور اس واقعے کو ایک یکطرفہ جارحیت قرار دیا۔
ریاستی دہشت گردی کی اصطلاح اور بین الاقوامی قانون
شیخ محمد نے اسرائیلی کارروائی کو ریاستی دہشت گردی قرار دے کر ایک اہم سفارتی اور قانونی موقف اختیار کیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر کسی ریاست کی جانب سے دانستہ شہریوں، سفارتی نمائندوں یا غیرملکی مفادات پر حملے کو ریاستی دہشت گردی کے زمرے میں لایا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا:
"ہم نہ صرف عالمی اداروں کے سامنے اس کیس کو لے کر جائیں گے بلکہ اسرائیل کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کریں گے۔”
انہوں نے اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف اور دیگر اداروں پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی اقدامات کے خلاف سخت مؤقف اپنائیں اور مظلوم فلسطینیوں کو انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
خطے پر اثرات اور اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید
قطر کے وزیراعظم نے اسرائیلی وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ:
"اسرائیلی قیادت دانستہ طور پر پورے خطے کو انتشار، افراتفری اور خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہی ہے۔”
انہوں نے خطے کے دیگر ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف یک زبان ہو کر فیصلہ کن مؤقف اپنائیں۔ ان کے بقول، اگر آج اس بربریت کو روکا نہ گیا تو کل کوئی بھی ملک اس خطرے سے محفوظ نہیں رہے گا۔
قطر کا ثالثی کردار جاری رہے گا
اس موقع پر شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے اس قیاس آرائی کی بھی تردید کی کہ قطر نے غزہ میں ثالثی کا کردار معطل کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا:
"ہم ثالثی کے عمل سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اگرچہ اسرائیل نے اس عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے، لیکن ہمارا یقین ہے کہ مذاکرات اور سیاسی حل ہی پائیدار امن کا راستہ ہے۔”
یہ مؤقف قطر کے اس دیرینہ رویے کی عکاسی کرتا ہے جس میں وہ ہمیشہ سفارتی ذرائع سے مسائل کے حل کو ترجیح دیتا آیا ہے۔
عالمی برادری سے مطالبات
قطری وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات کا سخت نوٹس لے۔ ان کے مطابق:
"صرف مذمت کافی نہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ عملی اقدامات کیے جائیں۔ اقتصادی، سفارتی اور قانونی محاذوں پر اسرائیل کو تنہا کیا جائے۔”
انہوں نے یورپی یونین، او آئی سی (OIC)، عرب لیگ اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیں۔
قطری عوام اور عرب دنیا کا ردعمل
قطر میں عوامی سطح پر بھی اس حملے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ #StopIsraeliTerrorism ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔ عرب دنیا میں بھی قطر کے وزیراعظم کے مؤقف کو سراہا جا رہا ہے، اور اسے جرأت مندانہ قیادت کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔
فیصلہ کن موڑ پر کھڑا خطہ
وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کی یہ پریس کانفرنس خطے کی موجودہ صورتحال میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ قطر نے واضح کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف بیانات پر اکتفا نہیں کرے گا بلکہ اسرائیل کو قانونی اور سفارتی سطح پر جوابدہ بنانے کے لیے پوری شدت سے آگے بڑھے گا۔
یہ واقعہ خطے کو ایک فیصلہ کن موڑ پر لے آیا ہے، جہاں ہر ریاست کو اپنے اصول، موقف اور ترجیحات کا کھل کر اظہار کرنا ہوگا۔ اگر بین الاقوامی برادری نے اس لمحے کو ضائع کیا، تو آنے والے دن مزید خونریزی اور عدم استحکام کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔

Comments 1