آڈٹ رپورٹ: قومی ائیرلائن کی پروازیں خالی نشستوں کے ساتھ آپریٹ
قومی ائیرلائن کی پروازیں: حیران کن انکشاف
اسلام آباد میں جاری ہونے والی ایک آڈٹ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ قومی ائیرلائن کی پروازیں گزشتہ دو سالوں کے دوران کئی بار صرف ایک یا دو مسافروں کے ساتھ آپریٹ کی گئیں۔ یہ انکشاف پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) کی انتظامی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات اٹھاتا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے اعداد و شمار
آڈٹ رپورٹ برائے 2021-23 کے مطابق:
- 816 پروازیں صرف ایک مسافر کے ساتھ روانہ ہوئیں۔
- 302 پروازیں صرف دو مسافروں کے ساتھ اڑیں۔
- کل 1118 پروازیں کم لوڈ کے ساتھ آپریٹ کی گئیں۔
یہ صورتحال قومی خزانے اور عوامی وسائل کے ضیاع کو ظاہر کرتی ہے۔
وسائل کا ضیاع اور کمزور منصوبہ بندی
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ کم لوڈ ہونے کے باوجود پروازیں منسوخ یا ریفنڈ نہیں کی گئیں۔ یہ عمل قومی ائیرلائن کی پروازیں چلانے میں ناقص منصوبہ بندی اور کمزور فیصلہ سازی کو ظاہر کرتا ہے۔ مزید یہ کہ انتظامیہ کو 6 جون 2024 کو اس رپورٹ سے آگاہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہ ملا۔
ڈی اے سی اجلاس نہ بلایا جانا
آڈٹ رپورٹ کے مطابق یاد دہانیوں کے باوجود ڈی اے سی اجلاس نہ بلایا گیا۔ اس رویے نے شکوک و شبہات کو مزید بڑھا دیا اور اس بات کو ثابت کیا کہ قومی ائیرلائن کی پروازیں شفاف پالیسی کے بغیر آپریٹ ہو رہی تھیں۔
آڈٹ کی سفارشات
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ قومی ائیرلائن کو:
- مؤثر فلائٹ پلاننگ
- باقاعدہ کارکردگی کا جائزہ
- غیر ضروری پروازوں کی منسوخی
جیسے اقدامات کو فوری طور پر اپنانا ہوگا۔
قومی ائیرلائن کا مؤقف
پی آئی اے کے ترجمان نے وضاحت دی کہ یہ آڈٹ پیرا دراصل چارٹر پروازوں کے حوالے سے بنایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چارٹر پروازیں عام طور پر ایک طرف خالی جاتی ہیں اور واپسی پر مسافروں کے ساتھ آتی ہیں۔ مزید کہا گیا کہ ان پروازوں کی لاگت عموماً یکطرفہ مسافروں کے کرایے سے پوری کی جاتی ہے۔
انتظامیہ کا دفاع
ترجمان کے مطابق آڈٹ رپورٹ کے دوران یہ پیرا بعد میں ڈراپ یا ختم کر دیا گیا تھا۔ ان کا مؤقف ہے کہ قومی ائیرلائن کی پروازیں (National airline flights) اس وقت چلائی جاتی ہیں جب اس کی تجارتی بنیاد موجود ہو۔ تاہم ماہرین کے مطابق انتظامیہ کا یہ جواز عوام کو مطمئن کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔
ماہرین کی رائے
ہوابازی کے ماہرین کے مطابق، کسی بھی ایئرلائن کی بقا کا انحصار مؤثر پلاننگ اور مسافروں کی سہولت پر ہوتا ہے۔ اگر قومی ائیرلائن کی پروازیں بار بار کم مسافروں کے ساتھ آپریٹ ہوں گی تو اس سے ادارے کو نقصان پہنچے گا اور عوامی اعتماد مجروح ہوگا۔
عوامی ردعمل
اس انکشاف پر عوامی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی قومی ادارہ خسارے میں ہے اور اب ایسے اقدامات قومی خزانے پر مزید بوجھ ڈال رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی قومی ائیرلائن کی پروازیں موضوعِ بحث بن گئی ہیں۔
مستقبل کی سمت
ماہرین کا خیال ہے کہ قومی ائیرلائن کو جدید مینجمنٹ پالیسی اپنانے اور عالمی معیار کی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر، قومی ائیرلائن کی پروازیں مزید تنقید کا شکار ہوں گی اور ادارہ بین الاقوامی مقابلے میں اپنی ساکھ کھو بیٹھے گا۔
یہ آڈٹ رپورٹ صرف ایک انکشاف نہیں بلکہ قومی ادارے کے مسائل کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ قومی ائیرلائن کی پروازیں صرف ایک یا دو مسافروں کے ساتھ آپریٹ ہونا ادارے کی کمزور پالیسیوں اور بدانتظامی کی علامت ہے۔ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو یہ مسئلہ مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری اور معاشی استحکام، وزیر خزانہ کا اہم بیان
