کوئٹہ سکول بند: صوبائی حکومت کا 16 نومبر تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کا حکم
سکیورٹی خدشات پر بڑا فیصلہ
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر حکومت نے تمام تعلیمی اداروں کو 16 نومبر تک بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ کوئٹہ سکول بند کا حکم خاص طور پر کوئٹہ کینٹ اور شہر کے اہم علاقوں میں نافذ کیا گیا ہے تاکہ طلبہ، اساتذہ اور عملے کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
بندش کی وجوہات کیا ہیں؟
حکام کے مطابق خفیہ اداروں کی رپورٹس میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سامنے آئے ہیں۔ اس لیے احتیاطی طور پر کوئٹہ سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ بندش پرائیویٹ اور سرکاری دونوں طرح کے اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں پر و ہو گی۔ والدین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو گھر میں ہی رکھیں۔
انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی معطلی
کوئٹہ سکول بند کے اعلان کے ساتھ ہی بلوچستان کے دیہی اضلاع میں 10 سے 16 نومبر تک انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز مکمل معطل کر دی گئی ہیں۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے تصدیق کی کہ کوئٹہ شہر کو اس معطلی سے استثنیٰ حاصل ہے، لیکن کئی شہریوں نے شہر کے اندر بھی سگنلز کی شدید کمی کی شکایات کی ہیں۔
والدین اور طلبہ کا ردعمل
کوئٹہ سکول بند کے اعلان پر والدین میں مخلوط ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایک طرف وہ بچوں کی حفاظت پر مطمئن ہیں، دوسری طرف امتحانات اور تعلیمی نقصان کا خدشہ بھی ظاہر کر رہے ہیں۔ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ آن لائن کلاسز کی اجازت دی جائے، مگر انٹرنیٹ معطلی کی وجہ سے یہ بھی ممکن نہیں۔
ماضی میں بھی کوئٹہ سکول بند ہو چکے ہیں
یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب سکیورٹی خدشات کی وجہ سے کوئٹہ سکول بند کیے گئے ہوں۔
- 2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور حملے کے بعد پورے ملک میں کئی دن اسکول بند رہے
- 2022 اور 2023 میں بھی کوئٹہ میں متعدد بار دہشت گردی کی دھمکیوں پر کوئٹہ سکول بند رہے
- رواں سال مئی میں بھی ایک ہفتے کے لیے تعلیمی ادارے بند کیے گئے تھے
سکیورٹی فورسز کی تیاریاں
پولیس، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کوئٹہ شہر میں گشت بڑھا چکے ہیں۔ اہم تعلیمی اداروں کے باہر اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ مشکوک سرگرمی دیکھیں تو فوراً 15 یا متعلقہ حکام کو اطلاع دیں۔
تعلیمی نقصان اور متبادل تدابیر
ماہرینِ تعلیم کا کہنا ہے کہ مسلسل کوئٹہ سکول بند ہونے سے طلبہ کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔ بلوچستان میں پہلے سے تعلیمی شرحِ خواندندگی کم ہے، ایسی بندشیں صورتحال کو مزید خراب کر سکتی ہیں۔ حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ 17 نومبر سے کلاسز معمول کے مطابق شروع ہو جائیں گی اور کھوئے ہوئے نصاب کو جلد پورا کیا جائے گا۔
عوام کے لیے ہدایات
- غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں
- بچوں کو اکیلے اسکول نہ بھیجیں
- سوشل میڈیا پر افواہوں سے گریز کریں
- سکیورٹی فورسز کی ہدایات پر عمل کریں
کراچی بارش تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان، آج اسکول و کالجز بند
سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر کوئٹہ اسکول بند رکھنے کا فیصلہ بلاشبہ ضروری ہے، کیونکہ ایک طالب علم کی جان سے قیمتی کچھ نہیں۔ امید ہے کہ صورتحال جلد معمول پر آ جائے گی اور 17 نومبر سے بچے دوبارہ اپنے اسکولوں میں داخل ہو سکیں گے۔









