بھارتی پنجاب کی موسیقی کی دنیا کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔ مشہور پنجابی گلوکار اور اداکار راجویر جاوندا ٹریفک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے۔ راجویر جاوندا حادثہ نے نہ صرف ان کے مداحوں کو افسردہ کر دیا بلکہ پوری بھارتی فلم انڈسٹری میں غم کی لہر دوڑ گئی۔
حادثے کی تفصیلات
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، راجویر جاوندا حادثہ 27 ستمبر کو پیش آیا جب وہ موٹر سائیکل پر شملہ جا رہے تھے۔ بادی کے علاقے میں اچانک سڑک پر مویشی آ جانے کے باعث وہ موٹر سائیکل پر قابو نہ پا سکے اور بری طرح گر گئے۔
حادثے کے نتیجے میں راجویر کے سر اور ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیں آئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق تصادم کے فوراً بعد انہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے بعد میں موہالی کے ایک بڑے اسپتال ریفر کیا گیا۔
11 دن وینٹی لیٹر پر زندگی اور موت کی کشمکش
اسپتال ذرائع کے مطابق، راجویر جاوندا کو حادثے کے فوراً بعد انتہائی نازک حالت میں داخل کیا گیا۔ وہ لگاتار 11 دن تک وینٹی لیٹر پر رہے مگر ہوش میں نہ آسکے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا تھا۔
11 دن کی جدوجہد کے بعد، 4 اکتوبر کو راجویر جاوندا حادثہ ان کی زندگی کا آخری باب ثابت ہوا۔ ان کے انتقال کی خبر آتے ہی ان کے مداح، ساتھی فنکار اور فلمی شخصیات نے سوشل میڈیا پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
فنی کیریئر اور کامیابیاں
راجویر جاوندا پنجابی موسیقی کے ان چند فنکاروں میں شمار ہوتے تھے جنہوں نے قلیل عرصے میں بے پناہ شہرت حاصل کی۔ انہوں نے گلوکاری کے ساتھ ساتھ اداکاری کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
راجویر نے 2018 میں فلم ’صوبیدار جوگندر سنگھ‘ سے بطور اداکار شہرت حاصل کی۔ اس کے بعد وہ ’جند جان‘ اور ’منڈو تحصیلدارنی‘ جیسی کامیاب فلموں میں جلوہ گر ہوئے۔ ان کی آواز میں پنجابی لوک موسیقی کی جھلک نمایاں تھی جس نے انہیں لاکھوں دلوں میں مقبول بنا دیا۔

ان کے گیت ’مِتراں دا نوہرا‘، ’پتہ لگ گیا‘ اور ’چن مکھنا‘ آج بھی یوٹیوب پر لاکھوں بار دیکھے جا چکے ہیں۔
ساتھی فنکاروں کا ردعمل
بھارتی شوبز انڈسٹری نے راجویر جاوندا حادثہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ معروف گلوکار دلجیت دوسانجھ، گرداس مان، اور سدھو موسے والا کے والدین نے سوشل میڈیا پر پیغامات جاری کیے۔
دلجیت دوسانجھ نے ایک پوسٹ میں لکھا:
"راجویر ایک باصلاحیت فنکار اور شاندار انسان تھے۔ ان کا جانا پنجابی موسیقی کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔”
اسی طرح اداکارہ سونم باجوہ نے کہا:
"مجھے یقین نہیں آ رہا کہ راجویر اب ہمارے درمیان نہیں۔ وہ ہمیشہ مسکراہٹ کے ساتھ ہر کسی کا دل جیت لیتے تھے۔”
خاندان کا دکھ
راجویر کے والد نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بیٹے کو موسیقی سے جنون کی حد تک لگاؤ تھا۔ "وہ ہمیشہ اپنے خواب پورے کرنے کی بات کرتا تھا، مگر قسمت نے اسے بہت جلد ہم سے چھین لیا۔”
راجویر کی والدہ نے کہا کہ انہیں امید تھی کہ ان کا بیٹا ہوش میں آجائے گا، لیکن 11 دن کی دعاؤں کے باوجود وہ نہ لوٹ سکے۔ ان کے مطابق، "حادثے کے بعد ہمیں لگا شاید وہ بچ جائے گا، مگر ہر دن اس کی حالت بگڑتی چلی گئی۔”
مداحوں کی آنکھیں نم
راجویر کے مداحوں نے سوشل میڈیا پر ہزاروں پوسٹس کے ذریعے اپنی محبت اور دکھ کا اظہار کیا۔ ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر #RajvirJawandaAccident اور #RIPRajvirJawanda کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔
ایک مداح نے لکھا:
"راجویر کی آواز ہمیشہ زندہ رہے گی، انہوں نے ہماری نسل کو خالص پنجابی موسیقی کا تحفہ دیا۔”
فلمی اور موسیقی کے ماہرین کی رائے
موسیقی کے نقادوں کا کہنا ہے کہ راجویر جاوندا حادثہ نے پنجابی انڈسٹری میں ایک ایسا خلا پیدا کیا ہے جو جلد پُر نہیں ہوسکے گا۔ ان کا انداز منفرد اور ان کی آواز خالص تھی، جو جدید پنجابی موسیقی میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا تھی۔
پروفیسر امن جیت سنگھ نے کہا:
"راجویر کے گیت صرف تفریح نہیں بلکہ پنجابی ثقافت کی نمائندگی کرتے تھے۔ ان کا جانا اس فن کے لیے بڑا نقصان ہے۔”
حادثے کی وجوہات اور حفاظتی پہلو
بھارت میں سڑکوں پر حادثات کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ راجویر جاوندا حادثہ ایک بار پھر اس مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق، موٹر سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال، رفتار کی پابندی اور سڑکوں پر روشنیوں کی کمی جیسے عوامل حادثات کی بڑی وجوہات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو خاص طور پر مشہور شخصیات کے حادثات سے سبق لیتے ہوئے عوامی آگاہی مہمات میں اضافہ کرنا چاہیے۔
آخری رسومات
راجویر کی آخری رسومات ان کے آبائی گاؤں مانسا، پنجاب میں ادا کی گئیں۔ ہزاروں مداح، دوست، اور ساتھی فنکار اس موقع پر موجود تھے۔ پورے علاقے میں غم کی فضا چھائی ہوئی تھی۔ ان کے جنازے کے دوران ان کے مشہور گیت بجائے گئے جنہیں سن کر ہر آنکھ اشکبار ہوگئی۔
یادگار فنکار
راجویر جاوندا حادثہ نے ان کے فنی سفر کو وقت سے پہلے ختم کر دیا، مگر ان کی یادیں، گانے، اور فلمی کردار ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ وہ پنجابی انڈسٹری کے ان نایاب فنکاروں میں سے ایک تھے جنہوں نے اپنی محنت سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی۔
ان کے مداح آج بھی یہی دعا کرتے ہیں کہ خدا ان کی روح کو سکون دے اور ان کا فن ہمیشہ زندہ رہے۔
پون سنگھ کے مداحوں کی دھمکیاں، بھارتی اداکارہ آہانا کومرا کی زندگی خطرے میں
راجویر جاوندا کا اچانک انتقال نہ صرف پنجابی موسیقی بلکہ بھارتی شوبز انڈسٹری کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ راجویر جاوندا حادثہ نے یہ یاد دہانی کروائی کہ زندگی کتنی ناپائیدار ہے اور حادثات لمحوں میں سب کچھ بدل دیتے ہیں۔
Comments 1