اسلام آباد : — پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف اور سپہ سالار رہیں گے۔ اس اعلان نے ملکی سیاست اور سول ملٹری تعلقات پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔
رانا ثناء اللہ کا بیان ملکی سیاست اور عسکری قیادت کے مستقبل پر ایک نہایت اہم پیش رفت کے طور پر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اپنے تازہ انٹرویو میں واضح الفاظ میں کہا ہے کہ عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف اور پاک فوج کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔ یہ اعلان نہ صرف فوجی قیادت کے تسلسل کی طرف اشارہ کرتا ہے بلکہ پاکستان کی موجودہ سیاسی سمت اور سول ملٹری تعلقات کے بارے میں بھی ایک اہم اشارہ ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مدتِ ملازمت ،عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف
ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے واضح طور پر کہا کہ عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف ہیں اور وہ اس عرصے کے دوران پاک فوج کی قیادت کرتے رہیں گے۔ ان کے بقول:
"فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان پر ان سے زیادہ توسیع کا کوئی اور حق دار نہیں ہوسکتا۔”
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی کئی آرمی جیف کی مدت ملازمت توسیع دی گئی ہے، اس لیے اس معاملے کو غیر معمولی نہ سمجھا جائے۔
رانا ثناء اللہ کے مطابق عاصم منیر کی کامیابیاں اور ان کی قیادت ملک کے دفاعی اور سفارتی معاملات میں بے حد اہم ثابت ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جو کامیابیاں فیلڈ مارشل نے حاصل کی ہیں، ان پر ان سے زیادہ توسیع کا حق دار اور کون ہو سکتا ہے؟‘‘۔ یہ جملہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) عسکری قیادت کے ساتھ ہم آہنگی کی پالیسی پر گامزن ہے اور ادارہ جاتی تسلسل کو ترجیح دیتی ہے۔
ایئرچیف کی مدتِ ملازمت پر وضاحت
انٹرویو میں رانا ثناء اللہ نے ایئرچیف کی مدتِ ملازمت کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ قانون میں ترمیم کے بعد اب ایئرچیف کے لیے نئے نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس کے مطابق جب پانچ سال مکمل ہوں گے تو وہ خود بخود ریٹائر ہو جائیں گے۔ اس وضاحت سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت نے فوجی اور فضائی قیادت کے لیے ایک مربوط نظام قائم کر دیا ہے تاکہ بار بار سیاسی تنازعات پیدا نہ ہوں۔
آرمی جیف کی مدت ملازمت اور نواز شریف کا کردار
رانا ثناء اللہ نے یہ بھی کہا کہ ملکی سطح پر جو بھی بڑے فیصلے کیے گئے ہیں(عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف رہیں گے) سمیت، وہ قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی تائید سے ہی ہوئے ہیں۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف اب بھی پارٹی اور حکومتی پالیسیوں میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی منظوری کے بغیر بڑے فیصلے ممکن نہیں۔
اسمبلی کی مدت اور پی ٹی آئی پر تنقید
مزید برآں، رانا ثناء اللہ نے موجودہ اسمبلی کی مدت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارلیمنٹ 2029 تک اپنی مدت پوری کرے گی۔ اس موقع پر انہوں نے بانی پاکستان تحریک انصاف پر سخت تنقید کی اور کہا کہ وہ ملک کو سول وار کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق 9 مئی کے واقعات سیاسی احتجاج نہیں بلکہ سول وار کی ایک منظم کوشش تھے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر بانی پی ٹی آئی جیل میں یا باہر رہتے ہوئے سیاست کرنا چاہتے ہیں تو حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن ملک کو عدم استحکام کی طرف نہیں جانے دیا جائے گا۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر مردِ آہن اور جنوبی ایشیا میں بااثر شخصیت : واشنگٹن ٹائمز
این ایف سی ایوارڈ اور نئے صوبے
رانا ثناء اللہ نے این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی کی بات بھی کی۔ ان کے مطابق وفاق اس وقت مالی مشکلات کا شکار ہے، جبکہ صوبوں کے پاس مالی گنجائش موجود ہے۔ اس وجہ سے این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کے لیے اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ البتہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئے صوبے بنانے کے بارے میں فی الحال کوئی بات نہیں ہو رہی۔
رانا ثناء اللہ کے اس انٹرویو سے کئی اہم پہلو سامنے آتے ہیں:
فوجی قیادت کا تسلسل: عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف رہیں گئے اورآرمی جیف کی مدت ملازمت بڑھنے سے سیاسی و عسکری قیادت کے درمیان اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔
سیاسی استحکام کا پیغام: حکومت اسمبلی کی مدت 2029 تک مکمل کرنے کا عزم رکھتی ہے، جو سیاسی تسلسل کی نشاندہی کرتا ہے۔
پی ٹی آئی کے خلاف حکومتی بیانیہ: بانی پی ٹی آئی کو مسلسل ’’سول وار‘‘ کی منصوبہ بندی کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
وفاقی مالی چیلنجز: این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی کے اشارے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاق مالی طور پر کمزور ہو چکا ہے اور صوبوں پر بوجھ ڈالنے کی حکمت عملی اختیار کر رہا ہے۔
"عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف” کا اعلان محض ایک خبر نہیں بلکہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے۔ یہ بیان مستقبل کے سیاسی حالات، سول ملٹری تعلقات اور قومی سلامتی کی پالیسیوں پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا باقی ہے کہ اپوزیشن اور دیگر حلقے اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں، لیکن فی الحال مسلم لیگ (ن) نے واضح پیغام دیا ہے کہ جنرل عاصم منیر کی قیادت پر اسے مکمل اعتماد ہے۔
ملکی عوام کی ایک بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ جنرل عاصم منیر نے سیکیورٹی معاملات میں تسلسل قائم رکھا ہے۔ ان کے دور میں فوجی آپریشنز میں استحکام آیا اور سرحدی صورتحال پر بھی قابو پایا گیا۔ تاہم، کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ (asim munir retirement date)عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف توسیع کے معاملات کو ہمیشہ سیاسی رنگ دے دیا جاتا ہے، جو ملک کے ادارہ جاتی توازن کے لیے نقصان دہ ہے۔
