راولپنڈی ڈینگی کیسز میں اضافہ، محکمہ صحت کی کریک ڈاؤن رپورٹ جاری
راولپنڈی میں ڈینگی کیسز میں تشویشناک اضافہ — صورتحال، اعداد و شمار، اور حکومتی اقدامات
راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ تشویشناک صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، سال 2025 کے دوران مجموعی طور پر 6132 مشتبہ مریضوں کا اسکریننگ ٹیسٹ کیا گیا جن میں سے 215 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10 نئے مریض سامنے آئے ہیں جبکہ شہر کے مختلف سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں 49 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 25 مریضوں میں ڈینگی کی باضابطہ تصدیق ہو چکی ہے۔
صورتحال کی مجموعی تصویر
اب تک، خوش قسمتی سے راولپنڈی میں ڈینگی سے کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی، تاہم وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار اور متاثرہ علاقوں کی تعداد میں اضافہ محکمہ صحت اور مقامی انتظامیہ کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ عوامی بے احتیاطی، بارشوں کے بعد کھڑے پانی کی موجودگی، اور صفائی کے ناقص انتظامات ڈینگی مچھر کی افزائش کے لیے سازگار ماحول پیدا کر رہے ہیں۔
وسیع پیمانے پر انسپکشن اور چیکنگ
ڈینگی کے خاتمے کے لیے محکمہ صحت راولپنڈی کی جانب سے وسیع پیمانے پر گھر گھر جا کر چیکنگ مہم جاری ہے۔ اب تک:
46 لاکھ سے زائد گھروں کی انسپکشن مکمل کی جا چکی ہے۔
12 لاکھ سے زائد مختلف مقامات (کمرشل، رہائشی، صنعتی و عوامی مقامات) پر ڈینگی لاروا کی موجودگی کی جانچ کی گئی۔
1 لاکھ 6 ہزار سے زائد گھروں میں ڈینگی لاروا کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔
مجموعی طور پر 1,21,954 ڈینگی لاروا مختلف مقامات سے برآمد کیے گئے۔
یہ اعداد و شمار نہ صرف ڈینگی کے پھیلاؤ کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہیں کہ شہری علاقوں میں ڈینگی مچھر کی افزائش کس قدر وسیع پیمانے پر ہو رہی ہے۔
ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سخت کارروائیاں
ڈینگی سے بچاؤ کے لیے نافذ کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد کرانا انتظامیہ کی اولین ترجیح بن چکی ہے۔ اس حوالے سے ضلعی حکومت راولپنڈی اور دیگر اداروں کی جانب سے سخت ایکشن لیا جا رہا ہے:
3471 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
1596 مقامات سیل کیے گئے۔
3170 چالان کیے گئے۔
جرمانوں کی مد میں 93 لاکھ 38 ہزار 507 روپے وصول کیے گئے۔
یہ کارروائیاں ان تمام افراد اور اداروں کے خلاف کی گئیں جنہوں نے ڈینگی سے بچاؤ کے اصولوں کی خلاف ورزی کی، جن میں کمرشل عمارتیں، زیر تعمیر پلازے، رہائشی سوسائٹیز اور نجی و سرکاری ادارے شامل ہیں۔
ڈینگی سے متاثرہ علاقے
راولپنڈی کے مختلف علاقوں سے ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، جن میں نمایاں مقامات درج ذیل ہیں:
پوٹھوہار ٹاؤن: جلالا، رحمت آباد، دھمیال، گنگال
راول ٹاؤن: فارمان علی
یہ علاقے ہائی رسک زون قرار دیے جا چکے ہیں، جہاں فوری طور پر اسپرے، فوگنگ، صفائی اور عوامی آگاہی مہم کو تیز کر دیا گیا ہے۔
ڈینگی کے خلاف حکمت عملی
ڈینگی کے خلاف لڑنے کے لیے حکومت پنجاب اور ضلعی انتظامیہ راولپنڈی نے جامع حکمت عملی اپنائی ہے جس میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں:
گھر گھر آگاہی مہم: محکمہ صحت کی ٹیمیں لوگوں کو ڈینگی سے بچاؤ کے طریقے بتا رہی ہیں۔
فوگنگ اور اسپرے: ہائی رسک ایریاز میں روزانہ کی بنیاد پر اسپرے اور فوگنگ کا عمل جاری ہے۔
ڈیٹا بیس مانیٹرنگ: تمام متاثرہ علاقوں کی جیو ٹیکنگ کر کے مخصوص علاقوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
لاروا انسداد مہم: جہاں بھی لاروا ملے، فوری تلفی اور پانی کے نکاس کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
عوام کی ذمہ داری
حکومتی اقدامات اپنی جگہ، مگر ڈینگی جیسے وبائی مرض سے بچاؤ میں عوامی شمولیت اور شعور سب سے اہم ہے۔ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ:
اپنے گھر، چھت، گلی اور ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھے۔
پانی کے برتن، کولر، گملے، اور ٹینکی وغیرہ کو روزانہ خالی اور صاف کرے۔
بارش کے بعد پانی جمع نہ ہونے دے۔
ڈینگی سے بچاؤ کے اسپرے کا استعمال کرے۔
مکمل آستین والے کپڑے پہنے، خاص طور پر صبح و شام کے وقت۔
بخار، جسم درد یا دیگر علامات ظاہر ہونے پر فوری ڈاکٹر سے رجوع کرے۔
میڈیا اور سوشل میڈیا کا کردار
ڈینگی کی روک تھام کے لیے الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر عوام کو ڈینگی سے بچاؤ کے طریقے، علامات اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ تعلیمی ادارے، مساجد، کمیونٹی سینٹرز اور دیگر عوامی مقامات پر بھی آگاہی مہمات چلائی جا رہی ہیں۔
مستقبل کی حکمت عملی
راولپنڈی کی انتظامیہ نے ڈینگی کے خاتمے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی پر بھی کام شروع کر دیا ہے:
موسمی پیش گوئی کی بنیاد پر مچھر کش اقدامات کی پیشگی تیاری
شہری علاقوں میں نکاسی آب کے نظام کی بہتری
ہسپتالوں میں ڈینگی کے لیے خصوصی وارڈز اور ٹیسٹنگ سہولیات میں اضافہ
ہر ٹاؤن میں کنٹرول رومز کا قیام تاکہ فوری رسپانس ممکن ہو سکے۔
راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے، جس کا مقابلہ صرف حکومتی اقدامات سے ممکن نہیں، بلکہ عوامی شعور، تعاون اور ذمہ داری بھی اس جنگ میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگر ہر شہری اپنی سطح پر صاف ماحول قائم کرے، پانی کو جمع ہونے سے روکے اور ڈینگی کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرے، تو یہ وبا بہت جلد قابو میں آ سکتی ہے