راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک، کیسز میں روز بروز اضافہ
راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر میں ڈینگی کے مزید 24 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس طرح رواں سال ڈینگی کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 865 تک پہنچ چکی ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے مسلسل مہمات جاری ہیں، مگر اس کے باوجود متاثرہ علاقوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس وقت 58 مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ویكٹر سرویلنس رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
ویكٹر سرویلنس رپورٹ 2025 کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ اب تک 55 لاکھ 90 ہزار 264 گھروں کی چیکنگ کی جا چکی ہے۔ ان میں سے 1 لاکھ 75 ہزار 412 گھروں میں ڈینگی لاروا کی موجودگی پائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 15 لاکھ سے زائد مقامات کی جانچ کی گئی، جن میں 23 ہزار 536 مقامات پر ڈینگی مچھر کا لاروا برآمد ہوا۔ اس تمام تر صورتحال نے راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال کے حوالے سے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے ہیں۔
متاثرہ علاقے
محکمہ صحت کے مطابق جن علاقوں میں ڈینگی کے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں، ان میں ڈھوک کشمیریاں، پیرودھائی، ڈھوک گنگال، خیابان سرسید، چک جلال دین، دھمیال، کوٹھا کلاں، کلیال، قیوم آباد، رنیال، رتہ امرال اور رحمت آباد شامل ہیں۔
ان علاقوں میں اسپرے مہم اور آگاہی کیمپ لگائے جا رہے ہیں تاکہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔
محکمہ صحت کی کارروائیاں
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر جواد احمد کے مطابق انسدادِ ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر اب تک 4455 ایف آئی آرز درج، 1850 مقامات سیل، 108 چالان اور 457 جرمانے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے عوامی تعاون نہایت ضروری ہے، کیونکہ گھروں میں موجود پانی کے ذخائر اور غیر صاف جگہیں مچھر کی افزائش کا باعث بن رہی ہیں۔
عوامی احتیاطی تدابیر
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے شہریوں کو خود بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ گھروں، دفاتر، چھتوں، صحنوں اور پودوں کے گملوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔
نالیوں کی صفائی، پانی کے ڈرم کو ڈھانپ کر رکھنا اور مچھر مار اسپرے کا باقاعدہ استعمال کرنا نہایت ضروری ہے۔
اسپتالوں میں خصوصی وارڈز قائم
شہریوں کی بڑھتی شکایات کے بعد محکمہ صحت نے راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال کے پیش نظر تمام بڑے اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز قائم کر دیے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق مریضوں کو زیادہ تر ہلکی بخار، جوڑوں کے درد اور جسم پر سرخ دھبوں کی شکایت کے ساتھ اسپتال لایا جا رہا ہے۔ اسپتالوں میں عملہ الرٹ ہے اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
شہریوں کا شکوہ
شہریوں کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے مہمات تو جاری ہیں لیکن کئی علاقوں میں اسپرے نہیں کیا جا رہا۔
علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا کہ ڈینگی کے خاتمے کے لیے اسکولوں، مارکیٹوں اور عوامی مقامات پر بھی صفائی کی مہم شروع کی جائے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد مچھر کی افزائش تیزی سے بڑھ جاتی ہے، لہٰذا اگلے دو ماہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔
اگر شہریوں نے احتیاطی تدابیر اپنائیں اور حکومتی ٹیمیں فعال رہیں تو ڈینگی کے پھیلاؤ کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔
حکومت کی اپیل
حکومت پنجاب نے عوام سے اپیل کی ہے کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے صرف حکومتی کوششیں کافی نہیں، عوامی تعاون لازمی ہے۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ اگر کسی جگہ پر پانی جمع دیکھیں تو فوری طور پر متعلقہ انتظامیہ کو اطلاع دیں۔
راولپنڈی میں ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ، صورتحال تشویشناک
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر صفائی ستھرائی کے اقدامات پر سختی سے عمل کیا جائے اور عوامی آگاہی بڑھائی جائے تو راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ تاہم موجودہ حالات بتاتے ہیں کہ ابھی اس بیماری پر مکمل قابو پانے کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے۔