راولپنڈی ہوٹل فائرنگ میں ملازم زخمی، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا
راولپنڈی ہوٹل فائرنگ — واقعے کی تفصیل
تھانہ وارث خان کے علاقے ڈھوک الہٰی بخش میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں راولپنڈی ہوٹل فائرنگ کے نتیجے میں ہوٹل کا ملازم زخمی ہوگیا۔ یہ واقعہ کھانے کا بل ادا کرنے پر ہونے والی تلخ کلامی کے بعد پیش آیا۔
پولیس کے مطابق زخمی کی شناخت محمد رمضان کے نام سے ہوئی ہے جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ فائرنگ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، جب کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے اور مقدمہ درج کر لیا ہے۔
کھانے کے بل پر جھگڑا — واقعے کی ابتدا
ابتدائی تفتیش کے مطابق، ہوٹل کے ملازم رمضان نے گاہک عبیداللہ سے کھانے کا بل ادا کرنے کا تقاضہ کیا۔ اس پر گاہک ناراض ہوگیا اور دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔ گواہوں کے مطابق گاہک نے دھمکی دی کہ وہ حساب چکائے گا۔
چند گھنٹوں بعد عبیداللہ اپنے بھائی کے ہمراہ واپس آیا اور ہوٹل میں فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ملازم رمضان کی ٹانگ میں دو گولیاں لگیں جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔
راولپنڈی ہوٹل فائرنگ: عینی شاہدین کا بیان
عینی شاہدین کے مطابق، واقعہ اچانک پیش آیا اور ہوٹل میں موجود دیگر گاہک اپنی جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ ہوٹل کے مالک نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد فوری طور پر پولیس کی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ راولپنڈی ہوٹل فائرنگ جیسے واقعات حالیہ دنوں میں بڑھتے جا رہے ہیں، اور پولیس کو ان پر سخت کارروائی کرنی چاہیے۔
پولیس کی کارروائی اور تفتیشی پیش رفت
پولیس ترجمان کے مطابق، واقعے کے بعد ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے تاہم پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے عبیداللہ اور اس کے بھائی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول برآمد کر لیے ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق، حملہ ذاتی نوعیت کے جھگڑے کے باعث ہوا تاہم فائرنگ کے واقعات میں تیزی تشویشناک ہے۔
اسپتال میں زخمی ملازم کی حالت
ڈاکٹروں کے مطابق، محمد رمضان کو ٹانگ میں دو گولیاں لگیں، تاہم خوش قسمتی سے اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔
رمضان کے اہلخانہ نے حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ راولپنڈی ہوٹل فائرنگ میں ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے تاکہ انصاف مل سکے۔
شہریوں میں خوف اور غم و غصہ
واقعے کے بعد شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ مقامی تاجروں اور ہوٹل ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہوٹلوں، چائے خانوں اور کھانے پینے کی جگہوں پر سکیورٹی بڑھائی جائے۔
ایک ہوٹل مالک کے مطابق، "اب چھوٹے کاروبار چلانا بھی خطرناک ہو گیا ہے، گاہک بل مانگنے پر فائرنگ کر دیتا ہے۔”
راولپنڈی ہوٹل فائرنگ کے بڑھتے واقعات
یہ پہلا موقع نہیں کہ راولپنڈی میں کسی معمولی تنازع پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہو۔ گزشتہ چند ماہ میں درجنوں ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں معمولی جھگڑوں نے جان لیوا رخ اختیار کر لیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، اکثر فائرنگ کے ملزمان غیر قانونی اسلحہ رکھتے ہیں، اور اسی کے استعمال سے شہر میں امن و امان متاثر ہو رہا ہے۔
پولیس کا مؤقف اور اگلے اقدامات
راولپنڈی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ شہر میں غیر قانونی اسلحے کے خلاف آپریشن تیز کرے گی۔ ترجمان پولیس کے مطابق، "ہم کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ راولپنڈی ہوٹل فائرنگ کے تمام ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔”
مزید کہا گیا کہ شہر کے حساس علاقوں میں گشت بڑھا دیا گیا ہے، اور ہوٹل مالکان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سی سی ٹی وی کیمرے لازمی نصب کریں۔
ماہرین کی رائے
سماجی ماہرین کے مطابق، ایسے واقعات بڑھنے کی وجہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، ذہنی دباؤ، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد میں کمی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو سماجی شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ چھوٹے کاروباری مالکان کے تحفظ کے لیے قانون سازی کرنی چاہیے۔
اسلام آباد کچہری حملہ، سکیورٹی اداروں کی بڑی کامیابی سہولت کار اور ہینڈلر گرفتار
راولپنڈی ہوٹل فائرنگ کا یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کی یاد دہانی ہے کہ معمولی تنازعات بھی سنگین واقعات میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ حکومت، پولیس، اور شہریوں کو مل کر ایسے واقعات کے تدارک کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ امن و امان برقرار رہ سکے۔










Comments 1