عظمیٰ بخاری کا بیان: رضوی برادران کی گرفتاری انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے ضروری
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ رضوی برادران کی گرفتاری انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہوچکی ہے۔ ان کے مطابق حکومت امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے سخت فیصلے کرنے پر مجبور ہوئی ہے تاکہ عوامی و سرکاری املاک کی حفاظت ممکن بنائی جا سکے۔
احتجاج اور تشدد کے واقعات
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ مذہبی جماعت کے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا، گاڑیاں چھینی گئیں، آگ لگائی گئی اور شہری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عبادت گاہوں کو جلانا اور غیر مسلموں سے زیادتی کسی طور پر بھی اسلام کا حصہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج امن کے نام پر شروع ہوا لیکن جلد ہی پرتشدد رخ اختیار کر گیا۔ اس دوران رضوی برادران کی گرفتاری کی ضرورت مزید بڑھ گئی تاکہ ایسے عناصر کو قانون کے شکنجے میں لایا جا سکے جو عوام کے جان و مال کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔
مذہبی شدت پسندی پر حکومت کا مؤقف
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ حکومت مذہبی جذبات کے احترام کے ساتھ ساتھ ریاستی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کی بھی ذمہ دار ہے۔ ان کے مطابق غزہ یا فلسطین کی آزادی کے لیے آواز اٹھانا قابل احترام ہے، مگر اس کی آڑ میں سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانا ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے کارکنوں کے قبضے سے اسلحہ، کیل والے ڈنڈے، غلیل اور پستول برآمد ہوئے، اور پولیس اہلکار انہی ہتھیاروں سے زخمی ہوئے۔ ان واقعات کے بعد رضوی برادران کی گرفتاری حکومت کے لیے ناگزیر ہو گئی تاکہ معاشرے میں قانون کی بالادستی قائم رہے۔
وفاقی حکومت کا کردار
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ٹی ایل پی سے متعلق حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی، اور جلد ہی اس حوالے سے بڑا اعلان متوقع ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت وفاق کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کرے گی۔
ان کے بقول، رضوی برادران کی گرفتاری وفاقی اور صوبائی سطح پر ایک مشترکہ اقدام ہوگا، جس کا مقصد صرف اور صرف انسانی جانوں کا تحفظ اور امن عامہ کی بحالی ہے۔
ریاست سے تصادم کی اجازت نہیں
وزیر اطلاعات نے خبردار کیا کہ اگر دوبارہ ایسے احتجاج یا تصادم کی کوشش کی گئی تو ریاست سخت کارروائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو فیصلہ کر لیا ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹے گی، کیونکہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔
ان کے مطابق، رضوی برادران کی گرفتاری دراصل اس پیغام کا حصہ ہے کہ ریاست اپنی رٹ بحال کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
دہشت گردی کے مقدمات اور قانونی کارروائیاں
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ احتجاج کے دوران مارکیٹ بند کرانے اور ٹرانسپورٹ روکنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ حکومت نے انتہاپسند جتھوں کے پوسٹرز اور پبلسٹی پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے 24 گھنٹے متحرک ہیں تاکہ رضوی برادران کی گرفتاری سمیت تمام اہم کارروائیاں جلد مکمل کی جا سکیں۔
اسلحہ لائسنس پر پابندی اور پنجاب کو اسلحہ سے پاک کرنے کا عزم
پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے اعلان کیا کہ اب پنجاب میں کسی بھی شخص کو نیا اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کو اسلحہ سے پاک صوبہ بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
90 اسلحہ ڈیلرز کے لائسنس معطل کر دیے گئے ہیں جبکہ 511 ڈیلرز نے توثیق کے لیے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ تشدد کے واقعات دوبارہ جنم نہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں رضوی برادران کی گرفتاری بھی امن و امان کے قیام کے لیے اہم قدم ہے۔
قانون، امن اور ریاستی رٹ
آخر میں وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ریاست کے فیصلے قانون اور آئین کی روشنی میں لیے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول، ریاست کسی بھی صورت میں تشدد یا انتشار کو برداشت نہیں کرے گی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت کا مقصد کسی شخص یا جماعت کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ معاشرتی امن قائم رکھنا ہے، اور اسی لیے رضوی برادران کی گرفتاری کو انسانی جانوں کے تحفظ سے جوڑا گیا ہے۔