روہنی کلام موت کے بعد سوالات: کام اور ہراسگی نے کیا انجام طے کیا؟
بھارت کی ایک نمایاں ایتھلیٹ روہنی کلام کی اچانک موت نے کھیل کی دنیا کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ یہ واقعہ صرف ایک ایتھلیٹ کی موت نہیں بلکہ ایک ایسے انسانی المیے کی کہانی ہے جس میں فتح کے نشانات کے باوجود اندرونی تناؤ اور سماجی مشکلات کا عکس ملتا ہے۔
اس مضمون میں ہم جاننے کی کوشش کریں گے کہ روہنی کلام موت کیسے رونما ہوئی، اس کے پسے عوامل کیا تھے، اور اس سے ہمیں کیا سیکھنے کو مل سکتا ہے۔

روہنی کلام کا پسِ منظر اور کامیابیاں
روہنی کلام بھارت کی قومی جوجِتسو کھلاڑی تھیں، جنہوں نے بین الاقوامی سطح پر بھارت کی نمائندگی کی تھی۔
وہ کوچ بھی تھیں اور مارشل آرٹس میں تربیت دے رہی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی مصروفیات کا دائرہ صرف مقابلے تک محدود نہیں تھا بلکہ تربیتی شعبے تک پھیلا ہوا تھا۔
واقعہ اور موت کا تفصیل
- خبر ہے کہ روہنی کلام مدھیہ پردیش کے شہر دیواس میں اپنی رہائش گاہ پر مردہ پائی گئیں، ابتدائی تفتیش کے مطابق روہنی کلام موت خودکشی کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
- ان کی بہن نے بتایا کہ صبح معمول کی چائے اور ناشتہ کے بعد انہوں نے فون پر گفتگو کی، پھر کمرے میں جا کر دروازہ لاک کر لیا اور اندر سے پائی گئیں۔
- اس موقع پر ان کے گھر والدین باہر تھے اور گھر پر کوئی اور نہیں تھا، جو اس بات کو مزید نازک بناتا ہے۔
ممکنہ عوامل اور دباؤ
- روہنی کلام تناؤ کا شکار تھیں — ان کے یہ خدشات تھے کہ ان کے کام کی جگہ پر مشکل صورتِ حال تھی، ہراسگی کا سامنا تھا، اور روزگار کی عدم استحکام موجود تھی۔ ان کے بہن نے بتایا: "وہ اپنے کام کے بارے میں فکر مند تھی، اسکول کے پرنسپل اور عملے کی جانب سے ہراساں کیاجارہا تھا”۔
- مزید یہ کہ، روہنی نے شادی کے متعدد پروپوزل مسترد کیے تھے اور وہ بڑی کامیابیاں حاصل کرنے کے باوجود خود کو اکیلا محسوس کرتی تھیں۔
- ان کی صحت بھی متاثر تھی — پانچ ماہ قبل پیٹ کے لُمب کے لیے آپریشن ہوا تھا اور صحت کی حالت ٹھیک نہیں تھی۔
- ان تمام عوامل نے مل کر روہنی کلام موت کی راہ ہموار کی۔
ردِعمل اور سوالات
اس واقعے نے بھارتی کھیلوں کی کمیونٹی میں تشویش پیدا کی ہے کیونکہ ایک ایسی ایتھلیٹ جو بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کر رہی تھی، اس طرح ختم ہو گئی۔ یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا کھیل کے شعبے میں ذہنی صحت، کام کے حالات، تربیتی ماحول وغیرہ پر مناسب توجہ دی گئی ہے؟ روہنی کلام موت نے یہ منظر سامنے لا دیا ہے کہ سپورٹس میں صرف جسمانی تیاری کافی نہیں، بلکہ ذہنی و جذباتی سپورٹ بھی ضروری ہے۔
سبق اور آگے کا راستہ
- کھیلوں کی تنظیموں، کوچز، اور اسپتالوں کو چاہیے کہ وہ صرف جسمانی ٹریننگ نہ کریں بلکہ ایتھلیٹس کی ذہنی فلاح پر بھی کام کریں۔
- ایک محفوظ اور حمایتی کام کا ماحول فراہم کرنا چاہئے — جہاں کھیلوں کے بعد تربیت کرنے والے افراد یا کوچز کی پرسنل زندگی، کام کے دباؤ، اور ہراساں کرنے کے مسائل پر نظر ہو۔
- ایتھلیٹ خود اپنی بات کریں، اگر کسی حالات نے انہیں متاثر کیا ہو یا کام کی جگہ پر پریشر ہو، تو فوری مدد لیں۔
- میڈیا اور عوام کو اس معاملے میں حساس رویہ اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ روہنی کلام موت نے یہ دکھایا ہے کہ خوف، شرم، اور دباؤ انسان کو کس حد تک لے جا سکتے ہیں۔
شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ رفعت آرا علوی انتقال کر گئیں
یہ افسوسناک خبر کہ روہنی کلام موت کی صورت اختیار کر گئی، ہمیں یہ باور کراتی ہے کہ کامیابیاں اگرچہ نظر آتی ہیں، مگر انسان کی اندرونی حالت اور معاشرتی و کام کی حالت وہ پہلو ہیں جنہیں نظرانداز کرنا مہنگا پڑ سکتا ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ ان کے انتقال کی حقیقت سامنے آئے گی، اور اس سے کھیلوں کے شعبے میں اصلاحات کا عمل تیز ہوگا تاکہ آئندہ کسی اور کے ساتھ ایسے حالات نہ ہوں۔ ان کے خاندان، دوستوں اور تربیت پذیر ایتھلیٹس کے لیے ہماری ہمدردیاں ہیں۔









