روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں روس کا یوکرین پر بڑا حملہ عالمی خبروں کی زینت بنا، جس میں سیکڑوں ڈرون اور درجنوں میزائل داغے گئے۔ اس حملے نے نہ صرف یوکرین کے دفاعی نظام کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ شہری آبادی کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
کیف سمیت کئی شہر نشانہ بنے
یوکرینی حکام کے مطابق رات گئے روسی افواج نے دارالحکومت کیف سمیت مشرقی اور جنوبی یوکرین کے شہروں کو نشانہ بنایا۔ روس نے 595 ڈرون اور 48 میزائل فائر کیے جن میں سے یوکرینی دفاعی نظام نے 568 ڈرون اور 43 میزائل کامیابی سے تباہ کر دیے۔ اس کے باوجود بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی گئی۔
ہلاکتیں اور زخمیوں کی تعداد
یوکرین کے حکام نے تصدیق کی کہ حملے میں کم از کم 4 افراد ہلاک جبکہ 67 زخمی ہوئے۔ کئی رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، فیکٹریاں تباہ ہوئیں اور اسپتالوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ان حملوں نے عام شہریوں کو ایک بار پھر عدم تحفظ اور خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔
روسی وزارتِ دفاع کا مؤقف
روس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس کا نشانہ صرف فوجی انفرااسٹرکچر، فضائی اڈے اور توانائی کے ڈھانچے تھے۔ ماسکو نے شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔ تاہم زمینی حقائق اور تباہی کے مناظر کچھ اور ہی کہانی سناتے ہیں۔
زیلنسکی کا عالمی برادری سے مطالبہ
یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے ایک مرتبہ پھر عالمی طاقتوں سے اپیل کی کہ روس کی توانائی کی آمدنی پر فوری پابندیاں لگائی جائیں۔ ان کے مطابق ماسکو اپنی جنگی کارروائیاں انہی آمدنیوں کی بدولت جاری رکھے ہوئے ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے اب بھی سخت اقدامات نہ کیے تو یوکرین اور پورے یورپ کو تباہ کن نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
2025 میں یوکرین کے دفاعی چیلنجز
یہ سال یوکرین کے لیے نہایت مشکل ثابت ہوا ہے۔ روسی حملوں کی شدت اور تسلسل نے یوکرین کے فضائی دفاعی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ یوکرینی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل سے ایک پیٹریاٹ میزائل سسٹم پہلے ہی تعینات کیا جا چکا ہے جبکہ مزید دو سسٹمز جلد متوقع ہیں۔
ڈرونز کی بڑھتی ہوئی اہمیت
اس جنگ میں ڈرونز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ روس کے اس حالیہ حملے میں سیکڑوں ڈرونز شامل تھے جنہیں بڑے پیمانے پر یوکرین کے دفاعی نظام نے نشانہ بنایا۔ لیکن ان ڈرونز نے شہری علاقوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ ماہرین کے مطابق یہ "ڈرون وار” مستقبل کی جنگوں کا نیا چہرہ ہے۔
عالمی ردِعمل
امریکا اور یورپی یونین نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور یوکرین کو مزید فوجی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ نیٹو نے بھی کہا ہے کہ یوکرین کے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے نئے وسائل بھیجے جائیں گے۔ تاہم ابھی تک یہ امداد روس کی کارروائیوں کے مقابلے میں ناکافی قرار دی جا رہی ہے۔
پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشق: دروژبہ-VIII سے عسکری تعلقات مضبوط
روس کا یوکرین پر بڑا حملہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ جنگ جلد ختم ہونے والی نہیں۔ یوکرین کے لیے یہ ایک بڑی آزمائش ہے اور عالمی برادری کے لیے ایک سوالیہ نشان کہ کب اور کیسے اس تنازعے کو ختم کیا جائے گا۔