شیخ وقاص اکرم کی مسلسل غیر حاضری: قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ، قرارداد ایوان میں پیش ہوگی
اسلام آباد : — پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم کی جانب سے مسلسل 40 روز تک بغیر کسی رخصت کے قومی اسمبلی سے غیر حاضری پر ان کی رکنیت ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اس معاملے پر باضابطہ کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور آئندہ سات روز میں ان کی رکنیت ختم کرنے کے لیے قرارداد ایوان میں ووٹنگ کے لیے پیش کی جائے گی۔
آئینی اور قانونی پس منظر
ذرائع کے مطابق شیخ وقاص اکرم کی مسلسل غیر حاضری پر مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی نوشین افتخار نے آئین کے آرٹیکل 64 (2) کے تحت تحریک پیش کی، جس میں ان کی رکنیت ختم کرنے کی استدعا کی گئی۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اس تحریک پر قواعد کے مطابق کارروائی کی ہدایت دی تھی، جس کے بعد اب اس پر حتمی ووٹنگ متوقع ہے۔
قومی اسمبلی کے موجودہ قواعد کے مطابق، اگر کوئی رکن بغیر اطلاع و اجازت مسلسل چالیس روز ایوان میں غیر حاضر رہے، تو اس کی نشست کو خالی قرار دیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ ایوان اس اقدام کی منظوری دے۔
ایاز صادق نے ایوان کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کچھ روز قبل ہی ایوان کو باقاعدہ آگاہ کیا تھا کہ شیخ وقاص اکرم بغیر کسی رخصت یا اطلاع کے طویل عرصے سے غیر حاضر ہیں۔ اس پر ایوان میں کئی اراکین نے آئینی تقاضوں کے مطابق ان کی رکنیت کے خاتمے پر زور دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایوان اس قرارداد کی منظوری دے دیتا ہے تو شیخ وقاص اکرم کی قومی اسمبلی کی رکنیت خود بخود ختم ہو جائے گی۔
الیکشن کمیشن سے موصولہ فہرست پر اپ ڈیٹ کا آغاز
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان سے نااہل ارکان کی فہرست موصول ہو چکی ہے، جس کے بعد تمام ارکان کے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ نااہل ارکان کے نام فوری طور پر فہرست سے خارج کیے جا رہے ہیں تاکہ تازہ ترین صورتحال کے مطابق نئی فہرست اور پارٹی پوزیشن مرتب کی جا سکے۔
قومی اسمبلی کی سرکاری ویب سائٹ پر بھی جلد ہی اس نئی فہرست کو شائع کیا جائے گا، جس میں پارٹی پوزیشن، ارکان کی حاضری، اور دیگر تفصیلات کو موجودہ صورتحال کے مطابق تازہ کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ: شبلی فراز، عمر ایوب سمیت 9 ارکان پارلیمنٹ نااہل
شیخ وقاص اکرم کون ہیں؟
شیخ وقاص اکرم ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں جنہوں نے ماضی میں پاکستان مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی بھی کی۔ وہ وزارتِ تعلیم کے علاوہ دیگر اہم قومی عہدوں پر بھی فائز رہے ہیں۔ حالیہ انتخابات میں وہ پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے منتخب ہوئے تھے، تاہم قومی سطح پر ان کی سیاسی سرگرمیاں محدود دیکھی جا رہی تھیں۔
ان کی غیر معمولی غیر حاضری پر کئی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ آیا وہ سیاسی طور پر پارٹی سے الگ ہو چکے ہیں یا کسی دباؤ کا شکار ہیں۔ ان کی طرف سے اب تک کوئی واضح وضاحت یا باضابطہ موقف سامنے نہیں آیا۔
آئینی شق 64(2) کیا کہتی ہے؟
آرٹیکل 64 (2) پاکستان کے آئین کی ایک اہم شق ہے جو قومی اسمبلی کے ارکان کی غیر حاضری سے متعلق ہے۔ اس کے تحت:
"اگر کوئی رکن قومی اسمبلی بلا اجازت چالیس روز تک مسلسل اجلاسوں میں غیر حاضر رہے تو اسپیکر، ایوان کی منظوری سے، اس کی رکنیت ختم کر سکتا ہے۔”
یہ شق اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس سے پارلیمنٹ میں حاضری کو یقینی بنایا جاتا ہے اور ارکان کو ذمہ داری کا احساس دلایا جاتا ہے کہ وہ عوامی نمائندگی کے تقاضے پورے کریں۔
آئندہ لائحہ عمل
آئندہ سات دنوں میں قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی جائے گی۔
ووٹنگ کے دوران اگر اکثریتی اراکین نے قرارداد کی حمایت کی تو شیخ وقاص اکرم کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔
اس کے بعد ان کی نشست خالی قرار دی جائے گی اور ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی ویب سائٹ اور پارٹی پوزیشن بھی فوری طور پر اپ ڈیٹ کی جائے گی۔
سیاسی اور قانونی ماہرین کی رائے
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دیگر غیر فعال ارکان کو ایک سخت پیغام ملے گا کہ عوامی نمائندے صرف ووٹ لے کر اسمبلی میں آنے کے اہل نہیں بلکہ باقاعدگی سے ایوان میں اپنی حاضری اور شراکت بھی یقینی بنائیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق، آئینی و پارلیمانی اقدار کو مضبوط بنانے کے لیے ایسے فیصلے اہم سنگ میل ہیں، اور آئندہ بھی ایسے اقدامات تسلسل سے کیے جانے چاہئیں تاکہ پارلیمان کی وقعت برقرار رہے۔
FAQS
شیخ وقاص اکرم کی رکنیت کیوں ختم کی جا رہی ہے؟
ان کی مسلسل 40 دن کی غیر حاضری بغیر اطلاع کے ہوئی، جو آئین کے آرٹیکل 64(2) کی خلاف ورزی ہے۔
کیا ان کی رکنیت فوری ختم ہو جائے گی؟
اگر قومی اسمبلی ایوان میں قرارداد منظور کر لے تو ان کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔
کیا اس فیصلے کا اطلاق دیگر غیر حاضر ارکان پر بھی ہوگا؟
یہ فیصلہ ایک مثال بن سکتا ہے، جس سے دیگر غیر فعال ارکان پر بھی دباؤ بڑھے گا۔
شیخ وقاص اکرم کا کوئی ردعمل آیا ہے؟
تاحال ان کی جانب سے کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی۔