شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ، 20 ہزار بوریاں گندم برآمد
شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ مارا گیا تو ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا۔ ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کے دوران وہاں سے ذخیرہ کی گئی گندم کی تقریباً 20 ہزار بوریاں برآمد کیں۔ یہ واقعہ نہ صرف عوامی دلچسپی کا باعث بنا بلکہ اس نے ذخیرہ اندوزی کے خلاف جاری مہم کو مزید اجاگر کردیا ہے۔ شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ حکومتی زیرو ٹالرنس پالیسی کا عملی مظاہرہ ہے، جس کا مقصد مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہے۔
کارروائی کیسے عمل میں آئی؟
ضلعی انتظامیہ کو اطلاع ملی تھی کہ جوئیاں والا موڑ کے قریب واقع ایک کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام میں بڑے پیمانے پر گندم ذخیرہ کی گئی ہے۔ اطلاع کی تصدیق کے بعد انتظامیہ نے فوری کارروائی کا فیصلہ کیا۔ چھاپہ مار ٹیم نے موقع پر پہنچ کر گودام کا معائنہ کیا تو وہاں ہزاروں بوریاں گندم کی موجود پائی گئیں۔ اس طرح شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ مار کر ایک بڑی غیرقانونی سرگرمی کو بے نقاب کیا گیا۔
برآمد کی گئی گندم کا کیا بنا؟
انتظامیہ کے مطابق، برآمد شدہ گندم کی 20 ہزار بوریاں فوری طور پر تحویل میں لے لی گئیں۔ اس کے بعد یہ گندم سرکاری نرخ پر مقامی فلور ملز کو فراہم کردی گئی تاکہ آٹے کی مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا نہ ہو سکے۔ یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ عوامی مفاد میں کیا گیا اور اس کا مقصد عام آدمی کو مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کے نقصانات سے بچانا ہے۔
ذخیرہ اندوزی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی
ضلعی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ گندم سمیت دیگر اجناس کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورت میں عوام کو بنیادی اشیاء کی فراہمی میں رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ صرف ایک کارروائی نہیں بلکہ ایک واضح پیغام ہے کہ قانون شکن عناصر کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
اس کارروائی کی اہمیت
عوامی ریلیف: برآمد شدہ گندم سرکاری نرخ پر فلور ملز کو دی گئی، جس سے آٹے کی قیمت میں استحکام آیا۔
غیرقانونی ذخیرہ اندوزوں کے لیے وارننگ: یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ حکومت ذخیرہ اندوزی کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔
بازار میں اعتماد کی بحالی: اس کارروائی نے عام شہریوں میں یہ اعتماد پیدا کیا کہ انتظامیہ ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم ہے۔
ذخیرہ اندوزی کے نقصانات
ذخیرہ اندوزی ایک ایسا عمل ہے جس سے نہ صرف مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا ہوتی ہے بلکہ اشیاء کی قیمتیں بھی غیر ضروری طور پر بڑھ جاتی ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ نقصان عام عوام کو ہوتا ہے، جو مہنگائی کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔ شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت اس نقصان دہ عمل کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
ماضی کی کارروائیاں اور مستقبل کے لائحہ عمل
یہ پہلا موقع نہیں جب شیخوپورہ یا دیگر شہروں میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف ایکشن لیا گیا ہو۔ اس سے قبل بھی پنجاب کے مختلف اضلاع میں بڑی مقدار میں ذخیرہ شدہ گندم اور دیگر اشیاء برآمد کی گئی ہیں۔ تاہم شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اس میں اتنی بڑی مقدار میں گندم پکڑی گئی ہے۔
انتظامیہ نے مزید کہا ہے کہ مستقبل میں بھی اس طرح کی کارروائیاں جاری رہیں گی اور کسی بھی ذخیرہ اندوز کو رعایت نہیں دی جائے گی۔
عوامی ردِعمل
اس خبر کے سامنے آنے کے بعد شہریوں نے ضلعی انتظامیہ کے اقدام کو سراہا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر اسی طرح بروقت کارروائیاں ہوتی رہیں تو آٹے سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں استحکام آئے گا۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ ایک مثال ہے جس پر دوسرے اضلاع کو بھی عمل کرنا چاہیے۔
پنجاب حکومت گندم ضبط کریک ڈاؤن: 75 ہزار میٹرک ٹن برآمد، 88 گودام سیل
مختصر یہ کہ شیخوپورہ میں کھاد بنانے والی فیکٹری کے گودام پر چھاپہ صرف ایک خبر نہیں بلکہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف جاری جنگ کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس کارروائی سے واضح پیغام گیا ہے کہ عوام کے مفاد پر کسی کو سودے بازی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ برآمد شدہ 20 ہزار بوریاں گندم عوامی ریلیف کا سبب بنیں گی اور انتظامیہ کا یہ اقدام مہنگائی پر قابو پانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔









