خیبر پختونخوا: وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا بڑا اعلان — عوام کے ساتھ نہ کھڑے ہونے والے سرکاری افسران کیخلاف سخت کارروائی کا عندیہ
پشاور (رئیس الاخبار) :— خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عام انتخابات 2024 کے دوران جن سرکاری افسران نے عوام کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا، ان افسران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جبکہ عوامی امنگوں کے ساتھ کھڑے ہونے والے افسروں کو ایوارڈز سے نوازا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بات صوبائی کابینہ کے پہلے باضابطہ اجلاس کی صدارت کے دوران کہی، جس میں گڈ گورننس، امن و امان اور شفاف طرزِ حکمرانی کے جامع ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری، انتظامی سیکریٹریز، پولیس کے اعلیٰ حکام، اور تمام کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی، جبکہ ضلعی افسران ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ اور پبلک سروس ڈیلیوری کے نظام پر بریفنگ دی گئی۔
عوامی مینڈیٹ کے تحفظ پر خراجِ تحسین
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے دوران خیبر پختونخوا کے عوام کے مینڈیٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی، تاہم صوبے کی بیوروکریسی اور پولیس نے سیاسی دباؤ کے باوجود عوامی مینڈیٹ کا دفاع کیا، جو قابلِ تحسین ہے۔
انہوں نے کہا کہ "میں خیبر پختونخوا کی سول انتظامیہ، پولیس فورس اور عوامی اداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے دباؤ برداشت کر کے جمہوریت اور عوامی رائے کا احترام کیا۔ لیکن چند ایسے افسران بھی تھے جنہوں نے عوامی خواہشات کے برخلاف فیصلے کیے — ان افسران کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔”
انہوں نے چیف سیکریٹری کو ہدایت دی کہ ایسے تمام افسران کی فہرست تیار کی جائے جنہوں نے انتخابی عمل میں جانبداری دکھائی یا عوامی مینڈیٹ کے برخلاف عمل کیا۔ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ان افسران کیخلاف سخت کارروائی بھی کی جائے گئی۔
"جو عوام کے ساتھ، وہ ہمارے ساتھ”
سہیل آفریدی نے کہا کہ "جن افسروں نے عوام کے ساتھ کھڑے ہو کر انصاف، شفافیت اور دیانت داری کا مظاہرہ کیا، انہیں صوبائی حکومت ایوارڈز اور تعریفی اسناد سے نوازے گی۔ ہم میرٹ پر یقین رکھتے ہیں — اور میرٹ کا مطلب یہی ہے کہ جو عوام کے ساتھ ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ ہوگا۔”
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے میں "پوسٹنگ اور ٹرانسفرز کے لیے دو سالہ پالیسی” پر سختی سے عمل کیا جائے گا، اور سفارش کلچر کا خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ "اگر کسی افسر سے عوام مطمئن نہیں، تو اسے اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔ ہم سب عوام کے خادم ہیں، حکمران نہیں۔”
گڈ گورننس اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی، کرپٹ افسران کیخلاف سخت کارروائی
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کو صوبائی حکومت کے "گڈ گورننس روڈ میپ” کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر سہیل آفریدی نے کہا کہ یہ روڈ میپ تحریک انصاف کے منشور اور عمران خان کے وژن کے عین مطابق ہے، جس کا بنیادی مقصد عوامی خدمت کے نظام کو شفاف اور موثر بنانا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کرپشن کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل ہوگا۔
ہم کسی کو بھی بدعنوانی کی اجازت نہیں دیں گے۔ عوام کا پیسہ امانت ہے، اس میں خیانت کرنے والا سخت سزا پائے گا۔ کرپشن کرنے والا چاہے کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو، اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ او ان افسران کیخلاف سخت کارروائی ہو گی۔
ضم اضلاع کے لیے بڑے منصوبوں کا اعلان
وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لیے کئی اہم منصوبوں کا اعلان کیا، جن میں ٹرائبل میڈیکل کالج اور ٹرائبل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز کا قیام شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اداروں کے کیمپس تمام ضم اضلاع میں قائم کیے جائیں گے تاکہ نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم اور جدید سائنسز تک رسائی حاصل ہو۔
مزید برآں، ہر تحصیل کی سطح پر پلے گراؤنڈز تعمیر کرنے اور ضم اضلاع میں سیف سٹی پراجیکٹس شروع کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
سہیل آفریدی نے شہید ارشد شریف کے نام سے "یونیورسٹی آف انویسٹیگیٹیو اینڈ ماڈرن جرنلزم” کے قیام کا اعلان کیا، اور کہا کہ یہ ادارہ آزاد اور تحقیقی صحافت کو فروغ دینے کے لیے بنیاد فراہم کرے گا۔
پولیس اصلاحات اور عوامی تحفظ
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشتگردی کے خلاف صفِ اول کا دستہ رہی ہے، جس نے قربانیاں دے کر ملک میں امن قائم کیا۔
"ہم خیبر پختونخوا پولیس کو جدید آلات، اسلحہ، اور تربیت فراہم کریں گے۔ پولیس کی شہادتیں ہماری تاریخ کا فخر ہیں، ان کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔”
انہوں نے واضح کیا کہ صوبے میں کسی سیاسی کارکن کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
"سیاسی اختلاف جرم نہیں، آزادی اظہار ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔”
انہوں نے پولیس کو ہدایت دی کہ کسی بھی طالب علم کے خلاف سیاسی بنیادوں پر ایف آئی آر درج نہ کی جائے۔
وفاقی حکومت پر تنقید اور فنڈز کا مطالبہ
سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث صوبے میں ایک بار پھر دہشتگردی نے سر اٹھایا ہے۔
وفاق نے ہمیں وار آن ٹیرر فنڈز اور دیگر آئینی حصے نہیں دیے، جس سے صوبائی حکومت کے لیے سیکیورٹی چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔”
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق کو چاہیے کہ خیبر پختونخوا کے آئینی فنڈز بروقت جاری کرے تاکہ صوبائی حکومت دہشتگردی کے خلاف لڑنے کے لیے اپنے اداروں کو مضبوط کر سکے۔
سیاسی کلچر، شفافیت اور میرٹ کی بحالی
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا ایک مخصوص سیاسی کلچر ہے — "ہم اسے کسی صورت خراب نہیں ہونے دیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ حکومت تمام پوسٹنگز اور ٹرانسفرز میں مکمل شفافیت برقرار رکھے گی، اور کسی بھی غیر قانونی اثر و رسوخ کی اجازت نہیں ہوگی۔
"ہم روایتی انداز میں نہیں، جدید طرزِ حکمرانی کے ماڈل پر کام کریں گے تاکہ عوام کو حقیقی معنوں میں احساس ہو کہ انہوں نے درست تبدیلی کے لیے ووٹ دیا۔”
سابق وزرائے اعلیٰ کی سیکیورٹی بحال کرنے کا فیصلہ
سہیل آفریدی نے سابق وزرائے اعلیٰ کی سیکیورٹی واپس بحال کرنے کا بھی اعلان کیا، تاکہ "ان کا تحفظ اور تکریم یقینی بنائی جا سکے”۔
انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے خیبر پختونخوا پولیس کے لیے فراہم کردہ ناقص بلٹ پروف گاڑیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "یہ گاڑیاں پولیس کی تضحیک ہیں — انہیں واپس کیا جائے۔”
عوامی اعتماد کی بحالی کا عزم
اختتام پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت کا اصل مقصد عوامی اعتماد کی بحالی ہے۔
"ہم عوام کے ووٹ سے اقتدار میں آئے ہیں، اور عوام ہی کے اعتماد سے اس نظام کو مستحکم بنائیں گے۔ صوبے میں امن، انصاف، میرٹ اور شفافیت ہماری حکومت کے چار ستون ہوں گے۔”
سہیل آفریدی کی تقریر اور فیصلے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ان کی حکومت صرف انتظامی تبدیلی نہیں بلکہ ایک سیاسی پیغام بھی دینا چاہتی ہے — کہ تحریک انصاف کی حکومت دوبارہ اپنے صوبائی قلعے میں متحرک اور مضبوط ہو چکی ہے۔
ان کے اعلانات — جیسے کہ تعلیم، کھیل، سیکیورٹی، ، کرپشن (corruption in election)اور افسران کیخلاف سخت کارروائی — نہ صرف بیوروکریسی کو متحرک کرنے کے لیے ہیں بلکہ عوامی تاثر کو بحال کرنے کی بھی کوشش ہے کہ "یہ حکومت واقعی مختلف ہے۔”
وزیر اعلی محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت پہلا انتظامی اجلاس
صوبے کی بیوروکریسی اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں پریشر کے باوجود صوبے کے عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ کیا لیکن بدقسمتی سے بعض سرکاری لوگوں نے پریشر برداشت نہیں کئے اور عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کیا، سہیل… pic.twitter.com/im829STEM5
— Muhammad Faheem (@MeFaheem) October 20, 2025
Comments 1