وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج — عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر شدید احتجاج
اسلام آباد (رئیس الاخبار) — عدالتی احکامات کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاجی دھرنا دے دیا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگر ایک منتخب صوبے کا سربراہ اپنے قائد سے نہیں مل سکتا تو یہ جمہوریت نہیں بلکہ مزاحمت کی راہ ہے۔
میڈیا کے مطابق ملاقات کے دن وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے ہمراہ صوبائی صدر جنید اکبر، سینیٹر مشال یوسفزئی، سابق اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ جب یہ قافلہ اڈیالہ جیل پہنچا تو پولیس نے انہیں جیل سے کچھ فاصلے پر واقع داہگل ناکے پر روک دیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں ملاقات کے لیے کوئی نیا اجازت نامہ موصول نہیں ہوا، جس کے باعث رہنماؤں کو آگے جانے سے روکا گیا۔ تاہم، وزیراعلیٰ اور دیگر رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتِ عالیہ نے واضح احکامات جاری کیے تھے جن پر عملدرآمد نہ ہونا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
عدالتی احکامات اور انتظامیہ کی خاموشی
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چند روز قبل اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا تھا کہ عمران خان سے ہفتے میں دو بار ملاقات کا شیڈول بحال کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ ملاقات پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق ممکن بنائی جائے۔
تاہم عدالتی حکم کے باوجود ملاقات کی اجازت نہ دی گئی۔ اس صورتحال پر فوری طور پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کیا۔ موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کی توہین ہو رہی ہے اور انصاف کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔
سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج "اگر عدالتیں بے بس ہیں تو تالا لگا دیں”
اس موقع پر جنید اکبر نے سخت لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ اگر عدالتوں کے فیصلے نہیں مانے جاتے تو پھر ان اداروں کا مقصد کیا رہ جاتا ہے؟ ان کا کہنا تھا:
“میں اسمبلی میں قرارداد لاؤں گا کہ اگر عدالتیں انصاف دینے میں ناکام ہیں تو ان میں یونیورسٹیاں کھولی جائیں تاکہ کم از کم کسی کو فائدہ تو ہو۔”
انہوں نے کہا کہ ہم عدالتی حکم پر عمران خان سے ملاقات کے لیے آئے تھے لیکن پولیس کہہ رہی ہے کہ انہیں کوئی نیا آرڈر موصول نہیں ہوا۔ “اگر وفاق ہم سے تعاون کرے گا تو ہم بھی دو قدم آگے بڑھیں گے، لیکن اگر ایک صوبے کا وزیراعلیٰ اپنے لیڈر سے نہیں مل سکتا تو ہم کیسا تعاون کریں؟”
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا مؤقف: “میں اپنے قائد کے سامنے پیش ہونا چاہتا ہوں”
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو عمران خان کے نظریے اور پالیسی کی وجہ سے ووٹ دیا۔
“یہ میرا حق ہے کہ عوامی مینڈیٹ کے امین کے طور پر اپنے قائد کے سامنے پیش ہوں تاکہ وہ مجھے رہنمائی دے سکیں۔”
انہوں نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ مذاکرات کے حامی رہے ہیں، اور وہ خود بھی اسی سوچ پر یقین رکھتے ہیں۔
“دنیا کا کوئی ملک دوسرے ملک کا مستقل دوست نہیں ہوتا، تعلقات ہمیشہ مفادات کی بنیاد پر بنتے ہیں۔ پاکستان کو بھی اپنے پڑوسیوں سے تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت ہے، خاص طور پر افغانستان کے ساتھ، جو وسطی ایشیا کا دروازہ ہے۔”

افغانستان سے تعلقات اور دہشت گردی پر مؤقف
سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور افغانستان کے درمیان 78 سال پرانی تجارتی اور برادرانہ روایات ہیں۔
“قبائلی عوام اپنی حفاظت، سرحدوں اور امن کی اہمیت جانتے ہیں۔ 2001 کے بعد وہاں فوجی آپریشنز نے حالات بگاڑے۔ ہم چاہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا اور افغانستان کے عوام میں امن قائم رہے۔ کوئی سمجھ دار شخص یہ نہیں چاہے گا کہ اس کے ملک یا صوبے میں دہشت گردی ہو۔”
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وہی پالیسی مؤثر ہوگی جو بانی تحریک انصاف نے دی تھی۔
“اگر صرف ملٹری آپریشنز سے دہشت گردی ختم ہونی ہوتی تو اب تک ختم ہو چکی ہوتی۔”
وفاقی حکومت پر کڑی تنقید — بلٹ پروف گاڑیوں کا تنازع
وفاقی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا کو فراہم کی گئی بلٹ پروف گاڑیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ ہمیں پرانی اور ناقص گاڑیاں دی گئیں۔
“یہ گاڑیاں ایکسپائر اور سیکنڈ ہینڈ تھیں۔ میری پولیس اور شہداء اتنے سستے نہیں کہ انہیں کباڑ دیا جائے۔”
انہوں نے سوال اٹھایا کہ وہی گاڑیاں بلوچستان کیسے پہنچ گئیں؟
“اگر وہ گاڑیاں اتنی ہی ناقص تھیں تو خود استعمال کیوں کر رہے ہیں؟ یا تو خیبرپختونخوا کا اصل شیئر دیں یا ان گاڑیوں کا حساب واضح کریں۔”
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبائی حکومت پولیس کے لیے 7 ارب روپے کی نئی گرانٹ جاری کر چکی ہے، جس سے جدید بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔
این ایف سی ایوارڈ اور مالی حقوق کا مسئلہ
وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کا اجلاس فوری بلایا جائے اور خیبرپختونخوا کا 350 ارب روپے کا شیئر جاری کیا جائے۔
“ہمارے بقایا جات 2200 ارب سے زیادہ ہیں۔ اگر وفاق دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہوتا تو ہمارے مالی وسائل بحال کرتا۔”
انہوں نے وفاقی رویے کو “سوتیلی ماں جیسا” قرار دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ مسلسل ناانصافی ہو رہی ہے۔

عدلیہ اور وفاقی اداروں پر اعتماد کا بحران
سہیل آفریدی نے عدالتوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
“اگر عدلیہ اپنے فیصلے منوانے سے قاصر ہے تو پھر عدالتوں کو تالے لگا دینے چاہییں۔”
انہوں نے کہا کہ ملک میں انصاف کے دو نظام نہیں چل سکتے۔ “ایک طرف حکومتی ادارے عدالتی احکامات کو نظرانداز کر رہے ہیں، اور دوسری طرف عوام کو قانون کی پاسداری کا درس دیا جا رہا ہے۔”
سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج میں وفاقی وزراء کے بیانات پر ردِعمل
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت کو یہ علم نہیں کہ صوبے نے 600 ارب کہاں خرچ کیے تو عدالت جائیں۔
“وہ کہتے ہیں کہ وفاق نے ہمیں 600 ارب دیا۔ اگر ایسا ہے تو ریکارڈ سامنے لائیں، ہم بھی اپنا حساب عوام کے سامنے رکھیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا، لیکن وفاق اس قربانی کو تسلیم نہیں کر رہا۔
احتجاج سے واپسی (sohail afridi imran khan meeting)
کئی گھنٹے جاری رہنے والا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کے بعد وزیراعلیٰ بغیر عمران خان سے ملاقات کیے واپس روانہ ہو گئے۔ روانگی سے قبل انہوں نے کہا کہ وہ عدالتی فیصلوں اور آئینی راستے پر یقین رکھتے ہیں، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ “ریاست اور انصاف” کے درمیان حائل دیواریں ہٹا دی جائیں۔
“ہم اپنے لیڈر سے ملنے کے لیے آئیں، لیکن اگر ہمیں روکا جا رہا ہے تو یہ صرف ایک ملاقات نہیں بلکہ جمہوری حق کی توہین ہے۔ میں واپس ضرور جا رہا ہوں، مگر اپنی جدوجہد ختم نہیں کروں گا۔”
سہیل آفریدی کو “وزیراعلیٰ” کہنا خیبر پختونخوا کی توہین ہے۔ صوبہ دہشتگردی، مہنگائی، بجلی، پانی اور ہسپتال کے عذاب میں جل رہا ہے اور یہ ایک لنگڑے کی دلالی میں مصروف ہے۔ pic.twitter.com/y3yd4CTwC2
— Political Manipulator (@polmanipulator) October 23, 2025










Comments 1