سولر صارفین کے لیے بری خبر، بڑھتے مسائل اور نئے چیلنجز
پاکستان میں بجلی کے بڑھتے بلوں اور توانائی کے بحران نے عوام کو سخت پریشانی میں ڈال رکھا ہے۔ اسی وجہ سے زیادہ تر لوگ متبادل ذرائع توانائی کی طرف رخ کر رہے ہیں، جن میں سولر سسٹم سب سے زیادہ مقبول ہیں۔ مگر حالیہ دنوں میں آنے والی اطلاعات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اب ایک بار پھر سولر صارفین کے لیے بری خبر سامنے آ گئی ہے۔ یہ خبر نہ صرف موجودہ صارفین کو متاثر کر رہی ہے بلکہ نئے خریداروں کو بھی الجھن میں ڈال رہی ہے۔
اے ایم آئی میٹر کی شرط، سولر صارفین کے لیے بری خبر
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق اب سولر کنکشن صرف اے ایم آئی (AMI) میٹر کے ذریعے ہی فراہم کیا جائے گا۔ پہلے جو میٹر تقریباً 35 ہزار روپے میں دستیاب تھا، اب وہی 70 ہزار روپے میں لگے گا۔ یہ اضافہ براہِ راست سولر صارفین کے لیے بری خبر ہے کیونکہ اس فیصلے نے لاگت میں دوگنا اضافہ کر دیا ہے۔
سولر صارفین کو درپیش چیلنجز
یہ حقیقت ہے کہ سولر صارفین کے لیے بری خبر کوئی نئی بات نہیں رہی۔ پچھلے چند برسوں میں بار بار ایسے فیصلے سامنے آئے ہیں جنہوں نے عوام کو مشکلات میں ڈالا۔ ان میں شامل ہیں:
سولر سسٹم کی بڑھتی قیمتیں۔
اے ایم آئی میٹر کی مہنگی شرط۔
سولر پینلز کی چوری کے بڑھتے واقعات۔
حکومتی پالیسیوں میں غیر یقینی صورتحال۔
سبسڈی اور ریلیف کی کمی۔
ان سب مسائل نے مل کر عام آدمی کے لیے سولر سسٹم لگانا مشکل بنا دیا ہے۔ اسی لیے عوام کہہ رہے ہیں کہ یہ سب کچھ دراصل بار بار سولر صارفین کے لیے بری خبر ہی بن کر سامنے آ رہا ہے۔
سولر پینلز کی چوری، ایک اور بری خبر
رپورٹس کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع میں اسکولوں سے سولر پینلز کی چوری کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ صرف راجن پور کے 50 سے زائد اسکولوں سے 2022-23 کے دوران سولر پینلز چوری ہو گئے۔ یہ صورتحال گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے بھی تشویش ناک ہے۔ جب پبلک مقامات پر سولر پینلز محفوظ نہیں تو گھروں اور دکانوں پر انہیں محفوظ رکھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے یہ پہلو بھی سولر صارفین کے لیے بری خبر سے کم نہیں۔
عوامی ردعمل اور مایوسی
عام شہریوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو سولر انرجی کو آسان اور سستا بنانا چاہیے تاکہ لوگ بجلی کے بلوں کے بوجھ سے بچ سکیں۔ لیکن اس کے برعکس بار بار ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جو صرف سولر صارفین کے لیے بری خبر ہی ثابت ہو رہے ہیں۔ عوامی ردعمل میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بجلی کمپنیوں کو اپنے انفراسٹرکچر بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے نہ کہ سولر اپنانے والے صارفین کو مزید بوجھ تلے دبانا چاہیے۔
ماہرین کی رائے
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر انرجی پاکستان کے توانائی بحران کا بہترین حل ہے، لیکن اگر ہر نئے قدم کے ساتھ سولر صارفین کے لیے بری خبر آتی رہی تو عوام اس جانب راغب نہیں ہوں گے۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ ملک میں بجلی کی قلت مزید بڑھے گی اور درآمدی فیول پر انحصار کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ جائے گا۔
مستقبل کے خدشات
اگر حکومت نے موجودہ پالیسیوں پر نظر ثانی نہ کی تو مستقبل میں:
نئے صارفین سولر لگانے سے ہچکچائیں گے۔
موجودہ صارفین کو مزید مالی مشکلات کا سامنا ہوگا۔
چوری کے بڑھتے واقعات لوگوں کا اعتماد مزید کم کریں گے۔
یہ تمام عوامل اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں مزید سولر صارفین کے لیے بری خبر سامنے آ سکتی ہے۔
حکومت کے لیے تجاویز
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ سولر انرجی کا فروغ ممکن بنایا جا سکے:
سولر میٹرز کی قیمت کم کی جائے۔
صارفین کو سبسڈی فراہم کی جائے۔
چوری کے واقعات روکنے کے لیے سخت سیکیورٹی اقدامات کیے جائیں۔
سولر صارفین کے لیے آسان اقساط میں اسکیمز متعارف کروائی جائیں۔
اگر یہ اقدامات نہ کیے گئے تو ہر گزرتے دن کے ساتھ سولر صارفین کے لیے بری خبر ہی آتی رہے گی۔
چین سے سولر پینلز کی درآمد مہنگی ہونے کا خدشہ، صارفین اور مارکیٹ پریشان
مختصر یہ کہ پاکستان میں توانائی بحران کے حل کے بجائے اسے مزید بڑھایا جا رہا ہے۔ جہاں عوام بجلی کے بھاری بلوں سے نجات کے لیے سولر سسٹم کا انتخاب کر رہے تھے، وہاں اب مہنگے میٹر، پینلز کی چوری اور پالیسیوں کی غیر یقینی صورتحال ان کے لیے ایک نئی مشکل بن گئی ہے۔ اس سب کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ حالات میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ وہی ہے جس کے لیے بار بار سولر صارفین کے لیے بری خبر سامنے آ رہی ہے۔