اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر: پاکستان کو 1.8 ارب ڈالر نقصان کا خدشہ
پاکستان میں اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر سے نہ صرف ٹیلی کام سیکٹر بلکہ مجموعی معیشت کو بھی شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ تاخیر آئندہ دو سال تک برقرار رہی تو پاکستان کو 1.8 ارب ڈالر (تقریباً 500 ارب روپے) تک کے معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے ٹیلی کمیونیکیشن آپریٹر جاز نے وزیراعظم شہباز شریف کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر کے نتیجے میں نیٹ ورک کے مسائل شدت اختیار کر گئے ہیں اور اگر بروقت اقدام نہ کیا گیا تو یہ نقصان 2030 تک بڑھ کر 4.3 ارب ڈالر (تقریباً 1.2 کھرب روپے) تک پہنچ سکتا ہے۔
نیٹ ورک جام اور صارفین کی مشکلات
جاز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر ابراہیم نے اپنے خط میں واضح کیا کہ موجودہ اسپیکٹرم کی گنجائش تقریباً ختم ہو چکی ہے، اور نیٹ ورک پر بوجھ کے باعث صارفین کو معیار کی کمی اور نیٹ ورک جام ہونے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا:
گزشتہ دو سال میں موبائل ڈیٹا کا استعمال 45 فیصد بڑھ چکا ہے۔
اسمارٹ فون استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔
اس کے باوجود 2021 کے بعد سے اسپیکٹرم میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
عامر ابراہیم نے خبردار کیا کہ اگر اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر ختم نہ کی گئی تو پاکستان کے "ڈیجیٹل پاکستان” وژن کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے اور صارفین کو معیاری سروس فراہم کرنا ناممکن ہو جائے گا۔
ڈیجیٹل پاکستان کا خواب خطرے میں
"ڈیجیٹل پاکستان” منصوبہ جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک کو ترقی دینا ہے، اب اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر کی وجہ سے خطرے میں پڑ چکا ہے۔
جاز سمیت دیگر ٹیلی کام آپریٹرز کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی ڈیٹا ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے فوری طور پر اضافی اسپیکٹرم مہیا کیا جائے تاکہ:
نیٹ ورک جام ختم کیا جا سکے۔
انٹرنیٹ کی رفتار اور معیار بہتر ہو۔
صارفین کو جدید 5G سروسز فراہم کی جا سکیں۔
حکومتی مؤقف اور قانونی رکاوٹیں
وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے حال ہی میں وضاحت کی کہ اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر کی بنیادی وجہ قانونی پیچیدگیاں اور انضمام سے متعلق مقدمات ہیں، خاص طور پر پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار کے درمیان جاری معاملات کی وجہ سے نیلامی کے عمل میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
وزیر کا کہنا ہے کہ حکومت اس معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ ملک میں 5G نیلامی اور جدید ٹیلی کام سروسز کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اقتصادی اثرات
ماہرین معاشیات نے خبردار کیا ہے کہ اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر نہ صرف ٹیلی کام انڈسٹری بلکہ مجموعی معیشت پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔
کاروباری اداروں کو کمزور انٹرنیٹ سروس کے باعث نقصان ہو رہا ہے۔
ای-کامرس، ڈیجیٹل بینکنگ اور فری لانسنگ کے شعبے متاثر ہو رہے ہیں۔
عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد کمزور ہو رہا ہے کیونکہ جدید انفراسٹرکچر نہ ہونے سے ڈیجیٹل سیکٹر کی ترقی رک گئی ہے۔
عالمی تناظر
دیگر ترقی پذیر ممالک جیسے بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام نے بروقت اسپیکٹرم نیلامی کر کے اپنی معیشتوں میں ڈیجیٹل ترقی کو فروغ دیا۔ ان ممالک میں:
انٹرنیٹ کے معیار میں نمایاں بہتری آئی۔
روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوئے۔
براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر کے باعث ہم عالمی مسابقت میں پیچھے رہ رہے ہیں، اور اس سے مستقبل کے معاشی مواقع خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
صارفین کے مسائل
ٹیلی کمیونیکیشن صارفین کے مطابق، نیٹ ورک جام اور سست انٹرنیٹ ان کے روزمرہ کے کاموں میں رکاوٹ بن رہا ہے، خاص طور پر:
آن لائن کلاسز لینے والے طلبہ۔
فری لانسرز جو عالمی پلیٹ فارمز پر کام کرتے ہیں۔
کاروباری افراد جو ڈیجیٹل چینلز استعمال کرتے ہیں۔
صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری اقدامات کر کے اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر ختم کی جائے تاکہ انہیں معیاری اور تیز رفتار سروس فراہم کی جا سکے۔
ماہرین کی تجاویز
ٹیلی کام ماہرین نے تجویز دی ہے کہ:
اسپیکٹرم نیلامی کا عمل شفاف اور تیز بنایا جائے۔
قانونی رکاوٹوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے تاکہ نیلامی بروقت مکمل ہو سکے۔
نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کو ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری پر خرچ کیا جائے۔
عوام کو معیاری انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے عالمی معیار کی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے۔
5G سروسز میں تاخیر کے اثرات
5G سروسز کو مستقبل کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی سمجھا جا رہا ہے، مگر اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر کی وجہ سے پاکستان اس ٹیکنالوجی سے محروم ہے۔
عالمی سطح پر صنعت، صحت، تعلیم اور زراعت جیسے شعبے 5G کے ذریعے ترقی کر رہے ہیں۔
پاکستان میں اس تاخیر کی وجہ سے یہ شعبے جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہے۔
حکومتی اقدامات کی ضرورت
حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے، جن میں شامل ہو:
متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا۔
قانونی معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانا۔
عالمی ماہرین کی مدد سے ایک جدید اور شفاف نیلامی کا انعقاد کرنا۔
پی ٹی اے کا وضاحتی بیان: پانچ سے زیادہ سمز استعمال پر فون بلاک نوٹیفکیشن جعلی
پاکستان میں اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر نہ صرف ٹیلی کام انڈسٹری بلکہ ملکی معیشت، صارفین اور مستقبل کے ڈیجیٹل منصوبوں کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ اگر حکومت اور متعلقہ ادارے بروقت اور مؤثر اقدامات کریں تو نہ صرف 1.8 ارب ڈالر کے ممکنہ نقصان کو روکا جا سکتا ہے بلکہ "ڈیجیٹل پاکستان” کے خواب کو حقیقت میں بدلا جا سکتا ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر کو ختم کر کے ملک کو جدید ڈیجیٹل دور میں داخل کیا جائے، تاکہ عوام اور معیشت دونوں کو اس کے ثمرات میسر آ سکیں۔