شوگر ملز کی کسانوں کو عدم ادائیگی کا اسکینڈل بے نقاب
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی تازہ آڈٹ رپورٹ نے ایک مرتبہ پھر شوگر ملز کی کسانوں کو عدم ادائیگی کے مسئلے کو نمایاں کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 میں پنجاب کی مختلف شوگر ملز نے گنے کے کسانوں کو 3 ارب 4 کروڑ 69 لاکھ روپے سے زائد کی رقم ابھی تک ادا نہیں کی۔
قانونی تقاضے اور مل مالکان کی خلاف ورزی
پاکستان میں شوگر ملز کے لیے قانون واضح ہے کہ گنا خریدنے کے بعد ملز کو کسانوں کو 15 دن کے اندر ادائیگی کرنی لازمی ہے۔ تاہم آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مل مالکان نے نہ صرف ادائیگی میں تاخیر کی بلکہ کئی کیسز میں حکومت کے مقرر کردہ ریٹ سے بھی کم قیمت پر گنا خریدا۔ اس طرح کسانوں کو دوہرا نقصان پہنچا — ایک تو کم ریٹ ملا اور دوسرا ادائیگی میں تاخیر۔
بکایا رقم میں اضافہ
آڈٹ رپورٹ کے مطابق، مل مالکان نے مجموعی طور پر کسانوں کو 3 ارب 5 کروڑ روپے سے زائد کی رقم ادا کرنی ہے۔ یہ رقم گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ شوگر ملز کی کسانوں کو عدم ادائیگی کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
کین کمشنر پنجاب کا کردار
یہ تمام انکشافات کین کمشنر پنجاب کے آڈٹ کے دوران سامنے آئے۔ اکتوبر 2024 میں متعلقہ محکمے کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا، لیکن حیران کن طور پر دسمبر 2024 تک، جب آڈٹ رپورٹ فائنل ہوئی، محکمے کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ یہ خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ مسئلہ سنجیدگی سے حل کرنے کی بجائے نظرانداز کیا گیا۔
کسانوں کی مشکلات
کسان رہنماؤں کے مطابق، شوگر ملز کی کسانوں کو عدم ادائیگی کی وجہ سے گنے کے کاشتکار شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ گنے کی کٹائی اور ترسیل پر آنے والے اخراجات، کھاد اور بیج کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ، کسانوں پر قرضوں کا بوجھ بڑھا رہا ہے۔
قانونی کارروائی کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مل مالکان کسانوں کو بروقت ادائیگی نہ کریں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ قوانین میں پہلے ہی جرمانوں اور ملز کی لائسنس منسوخی کے اختیارات موجود ہیں، مگر ان پر عملدرآمد کمزور ہے۔
شوگر مافیا کا اثر و رسوخ
آڈٹ رپورٹ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ شوگر مافیا کے پاس اتنا اثر و رسوخ ہے کہ حکومتی ادارے بھی ان کے خلاف فوری ایکشن نہیں لیتے۔ سیاسی وابستگیاں، مالی مفادات اور طاقتور لابیز اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔
کسانوں کے ممکنہ ردعمل
کسان تنظیموں نے دھمکی دی ہے کہ اگر 15 دن کے اندر بقایاجات ادا نہ کیے گئے تو احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ شوگر ملز کی کسانوں کو عدم ادائیگی گنے کی کاشت کو نقصان پہنچا رہی ہے، جس سے آنے والے برسوں میں چینی کی پیداوار پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
حل کی تجاویز
بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی جائے۔
ادائیگی میں تاخیر پر بھاری جرمانے اور سود لاگو کیا جائے۔
ملز کی لائسنسنگ کے قوانین سخت کیے جائیں تاکہ کسانوں کا استحصال نہ ہو۔
کسانوں کو ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام سے جوڑا جائے تاکہ شفافیت قائم رہے۔
گندم کی سرکاری قیمت ناکام پالیسی ثابت: منڈی غیر مستحکم، زمیندار اور فلور ملز فائدے میں
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے ایک بار پھر یہ بات واضح کر دی ہے کہ شوگر ملز کی کسانوں کو عدم ادائیگی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو زرعی شعبہ مزید بحران کا شکار ہوگا۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری ایکشن لینا ہوگا تاکہ کسانوں کو ان کا حق مل سکے اور شوگر مافیا کی اجارہ داری ختم ہو۔

