چینی کی قیمت فی کلو
ہمیشہ سے پاکستان میں عوامی دلچسپی کا ایک اہم موضوع رہی ہے۔ یہ صرف ایک عام غذائی جزو نہیں بلکہ معیشت، مہنگائی اور حکومتی پالیسی کا پیمانہ بھی سمجھی جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور عوامی سطح پر یہ تاثر ہے کہ چینی کی قیمت فی کلو 200 روپے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ تاہم، وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے ایک بیان دے کر اس بحث کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔
حکومتی دعویٰ — 173 روپے فی کلو
اے آر وائی نیوز کے مطابق، رانا تنویر حسین نے مریدکے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس وقت چینی کی قیمت فی کلو 173 روپے ہے اور حکومت اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض حلقے مصنوعی بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ قیمتوں میں مزید اضافہ ہو، لیکن حکومت ان عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔
عوامی مشاہدہ اور مارکیٹ ریٹ
حکومتی دعوے کے برعکس، ملک کے کئی بڑے شہروں جیسے لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں چینی کی قیمت فی کلو 185 سے 200 روپے تک دیکھی جا رہی ہے۔ پرچون دکانداروں کے مطابق سپلائی محدود ہے اور ڈیلرز قیمت بڑھانے کے لیے اسٹاک روک رہے ہیں۔
عوام اس صورتحال کو حکومت کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر چینی واقعی 173 روپے فی کلو میں دستیاب ہے تو یہ صرف سرکاری گوداموں یا مخصوص مارکیٹوں تک محدود ہے، جبکہ عام آدمی کو یہ نرخ پرچون بازار میں دستیاب نہیں۔
گدھے کے گوشت پر وفاقی وزیر کی وضاحت
میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب گدھے کے گوشت کا ذکر ہوا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گوادر میں گدھے کے گوشت کی فروخت قانونی ہے اور وہاں کا سلاٹر ہاؤس صفائی کے معیارات پر پورا اترتا ہے۔
انہوں نے مریدکے سمیت دیگر شہروں میں گدھے کے گوشت کی فروخت کے حوالے سے کہا کہ اس کی قیمت 8 ہزار روپے فی کلو ہے، جو عام عوام کی پہنچ سے باہر ہے، اس لیے یہاں یہ گوشت تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔
پاک–امریکا تعلقات میں بہتری
رانا تنویر حسین نے خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے اس وقت بھارت کو ترجیح دینا کم کر دی ہے اور پاکستان کو بہتر ٹیرف ملا ہے۔ ان کے مطابق یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات اتنے قریبی اور متوازن ہوئے ہیں اور اس سے کسی دوست ملک کے ساتھ تعلقات خراب نہیں ہوئے۔
اپوزیشن پر کڑی تنقید
وفاقی وزیر نے تحریک انصاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعت یوم استحصال کے بعد اب جشنِ آزادی پر بھی احتجاج کرنے جا رہی ہے۔ عوام پی ٹی آئی کے رویے کو بغور دیکھ رہے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ کوئی انہیں سمجھائے کہ ایسے اقدامات سے صرف ملک میں انتشار پھیلتا ہے۔
چینی کی قیمت فی کلو — ماضی اور حال کا موازنہ
پاکستان میں چینی کی قیمت فی کلو ہمیشہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ 2018 میں یہ قیمت 55 روپے فی کلو تک تھی، مگر بعد کے برسوں میں مسلسل اضافے کے بعد آج یہ تقریباً تین گنا ہو چکی ہے۔ اس اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں پیداوار میں کمی، برآمدات، ذخیرہ اندوزی، اور حکومتی سبسڈی کی پالیسی میں تبدیلی شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت مؤثر اقدامات نہ کرے تو آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت فی کلو 200 روپے سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔
ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی بحران
پاکستان میں چینی کا بحران اکثر ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ بڑے بڑے گوداموں میں چینی ذخیرہ کر کے مارکیٹ میں اس کی قلت پیدا کی جاتی ہے، جس کے بعد قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ حکومت اگرچہ اس عمل کو روکنے کے لیے چھاپے مارتی ہے، مگر یہ اقدامات اکثر وقتی ثابت ہوتے ہیں۔
عوام کی مشکلات
چینی کی قیمت میں اضافہ براہِ راست عام آدمی کے بجٹ پر اثر ڈالتا ہے۔ چائے، میٹھے پکوان اور دیگر اشیائے خور و نوش میں چینی ایک بنیادی جزو ہے۔ جب چینی کی قیمت فی کلو بڑھتی ہے تو یہ مہنگائی کے مجموعی رجحان کو بھی تیز کرتی ہے۔
پاکستان میں چینی کی قیمت 190 روپے فی کلو تک، سرکاری ریٹ برقرار نہ رہ سکا
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کے مطابق، چینی کی قیمت فی کلو 173 روپے ہے اور کوئی بحران نہیں، مگر عوامی سطح پر حالات مختلف نظر آتے ہیں۔ مارکیٹ میں 185 سے 200 روپے فی کلو تک کی قیمت عوام کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ یہ فرق اس بات کا اشارہ ہے کہ حکومتی دعووں اور زمینی حقائق کے درمیان ایک واضح خلا موجود ہے۔


