سوشیلا کرکی وزیرِاعظم نامزدگی قریب، نیپال میں معمولات زندگی بحال
سیاسی بحران کا پسِ منظر
نیپال نے حال ہی میں ایک شدید سیاسی بحران کا سامنا کیا جب وزیراعظم کے پی شرما اولی مستعفی ہوگئے۔ عوامی احتجاج نے شدت اختیار کی، خصوصاً نوجوانوں نے شہروں میں بے چینی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ Gen Z تحریک نے کرپشن، آزادی اظہار اور سماجی انصاف کی جدوجہد کو بنیاد بنا کر حکومت کے خلاف آواز اٹھائی۔ سوشیلا کرکی وزیرِاعظم نامزدگی کے امکانات اس بحران کا ممکنہ حل لگتے ہیں، جس کی گفتگو صدر رام چندرا پاوڈل اور فوجی سربراہ جنرل اشوک راج سگدل چتری کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد شدت پکڑ گئی ہے۔
معمولات زندگی میں بحالی
بحالی کا عمل پہلے سے جاری ہے۔ کھٹمنڈو میں کرفیو میں نرمی کے بعد دکانیں کھل گئی ہیں، گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں ہیں، اور پولیس اب ہتھیاروں کے بجائے ڈنڈے لے کر گشت کر رہی ہے۔ اگرچہ فوج کی موجودگی جزوی طور پر برقرار ہے، شہری زندگی کی سرگرمیاں واپس آنا شروع ہو گئی ہیں۔ لوگ بحیثیت معاشرہ مشتبہ کیفیت سے نکلنے کی امید کر رہے ہیں۔
سوشیلا کرکی وزیرِاعظم نامزدگی کی تیاریاں
سوشیلا کرکی وزیرِاعظم نامزدگی کی مرکزی شخصیت بن گئی ہیں۔ Gen Z تحریک اور فوج کے سربراہ نے انہیں عبوری حکومت کا رکن منتخب کرنے پر اتفاق کیا ہے، اور صدر کے دفتر سے باضابطہ اعلان متوقع ہے۔ ان کی تقرری عبوری وزیرِاعظم کے طور پر سیاسی عدم استحکام ختم کرنے، آئندہ انتخابات کرانے اور قانونی اصلاحات لانے کے لیے ہو گی۔
Gen Z تحریک کی اہمیت
یہ تحریک نوجوان نسل کی ہے، جنہوں نے کرپشن، آزادی اظہار اور شفافیت کی شدید کمی سے تنگ آ کر سوشل میڈیا پر اور گھروں سے باہر احتجاج شروع کیا۔ جین زی نے آن لائن اجلاس کیے اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ کسی سیاسی پارٹی سے وابستہ نہ ہو کر ایک غیرجانبدار عبوری سربراہ ہونا چاہیے۔ وہیں سوشیلا کرکی کو ان کی عدالتی شفافیت اور استقامت کی بنیاد پر منتخب کیا گیا ہے۔
تشدد، ضحاک اور انسانی نقصان
احتجاجات کے دوران قابلِ تشویش واقعات پیش آئے۔ سوشل میڈیا کی پابندی کے دوران انسانی حقوق کی پامالی، پرتشدد مظاہرے، سرکاری دفاتر کو نقصان، جیلوں سے قیدیوں کے فرار، اور متعدد اموات اور زخمی ہونے والے لوگ شامل ہیں۔ کل ہلاک شدگان کی تعداد مختلف رپورٹوں میں 30 سے 51 کے درمیان ہے اور زخمی افراد کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔ ان واقعات نے ملک کو بحران کی دہائیوں میں لوٹایا۔
آئینی اور قانونی پہلو
سوشیلا کرکی وزیرِاعظم نامزد کرنا آئینی پہلوؤں کو چند سوالات کے دائرے میں لاتا ہے۔ چونکہ وہ رکنِ پارلیمان نہیں ہیں، اس لیے قانونی حیثیت، پارلیمانی اعتماد، اور عارضی حکومت کے دائرہ کار پر بحث جاری ہے۔ آئینی ماہرین کہتے ہیں کہ عبوری وزیرِاعظم کو پارلیمنٹ یا صدر کی منظوری درکار ہو گی، اور ممکن ہے پارلیمنٹ کی تحلیل یا آئینی ترامیم کی ضرورت پڑے۔
فوج کا کردار اور سیاسی مذاکرات
فوجی سربراہ جنرل اشوک راج سگدل چتری نے صدر رام چندرا پاؤڈل کے ساتھ مل کر سیاسی رہنماؤں اور Gen Z تحریک کے نمائندوں سے بات چیت شروع کی ہے۔ فوج کی موجودگی بین الاقوامی اور علاقائی سکیورٹی کے تناظر میں اہم ہے۔ مذاکرات کا مقصد ملک میں امن بحال کرنا اور عبوری نظام کی تشکیل ہے، جس میں سوشیلا کرکی وزیرِاعظم بننے کی نامزدگی کا عمل قانونی اور عوامی حمایت کے ساتھ مکمل ہو۔
عوام کا جذباتی ردِعمل
عمومی سطح پر عوام کرکی کی نامزدگی سے خوش ہیں۔ لوگ امید کرتے ہیں کہ اس سے حکمرانی میں شفافیت آئے گی، جرم و کرپشن کم ہوں گی، اور عوامی اعتماد بحال ہو گا۔ نوجوان طبقے نے خصوصی امیدیں وابستہ کی ہیں۔ ساتھ ہی، کچھ حلقے تشویش بھی ظاہر کر رہے ہیں کہ آیا عبوری وزیرِاعظم کے پاس حقیقی طاقت ہو گی، یا صرف ایک عارضی چہرہ ہو گی۔
طے شدہ کاروائیاں اور آئندہ اقدامات
آئندہ چند دنوں میں صدر کے دفتر میں باضابطہ اعلان متوقع ہے تاکہ سوشیلا کرکی وزیرِاعظم کا منصب سنبھال سکیں۔ اسی دوران پارلیمنٹ کی تحلیل یا جزوی آئینی ترامیم پر غور ہو رہا ہے۔ انتخابات چھ ماہ کے اندر منعقد کیے جانے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے تاکہ عبوری مدت کے بعد عوامی رائے سے قیادت منتخب ہو۔
سوشیلا کرکی وزیرِاعظم کی نامزدگی کا امکان نیپال کے سیاسی منظر نامے کو بدلنے کی سمت ہے۔ Gen Z تحریک اور فوجی سربراہ کی مداخلت نے اسے ممکن بنایا ہے۔ معمولات زندگی کی بحالی کی کوششیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ملک بحران سے نکلنے کی راہ پر ہے۔ تاہم قانونی، آئینی اور معاشرتی چیلنجز اب بھی باقی ہیں۔ اگر یہ عبوری حکومت مستحکم انداز میں کام کرے اور انتخابات وقت پر ہوں، تو سوشیلا کرکی وزیرِاعظم کے نام سے نیپال کی سیاسی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ہو سکتا ہے۔
نیپال میں بدامنی: 13 ہزار 500 قیدی جیلوں سے فرار، وزیراعظم مستعفی
