ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار کیوں ہو رہے ہیں؟ خطرناک رجحان پر ماہرین کی وارننگ
کبھی زمانہ تھا جب ذیابیطس کو صرف بڑی عمر کے افراد کی بیماری سمجھا جاتا تھا۔ مگر آج صورتحال بدل چکی ہے۔ ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار تیزی سے ہو رہے ہیں، اور اس رجحان نے طبی ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اب 15 سے 25 سال تک کے نوجوان بھی ذیابیطس جیسے خطرناک مرض کا سامنا کر رہے ہیں، جو پہلے صرف چالیس پچاس سال کی عمر میں عام تھا۔
ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار — ایک بدلتی حقیقت
ماہرین کے مطابق معاشی دباؤ، غیر صحت مند خوراک، نیند کی کمی، اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار ہو رہے ہیں۔ پہلے اس بیماری کا تعلق بڑھاپے سے جوڑا جاتا تھا، مگر اب جدید طرزِ زندگی اور دباؤ نے اسے نوجوان نسل تک پہنچا دیا ہے۔
کراچی میں منعقد ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے ماہرین نے انکشاف کیا کہ گزشتہ چند سالوں میں 20 سال سے کم عمر مریضوں میں ذیابیطس کے کیسز میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وجوہات — کیوں ہو رہے ہیں ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار؟
معاشی دباؤ:
آج کے نوجوانوں پر روزگار، تعلیم اور سماجی دباؤ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیا ہے۔ ذہنی دباؤ براہِ راست جسم کے ہارمونز پر اثر انداز ہوتا ہے، جو شوگر کی سطح کو متاثر کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار ذہنی دباؤ کے شکار بھی پائے گئے ہیں۔
غیر صحت مند خوراک:
فاسٹ فوڈ، سافٹ ڈرنکس، اور میٹھے مشروبات نے صحت مند کھانے کی عادت کو ختم کر دیا ہے۔ مسلسل چکنائی اور شکر سے بھرپور غذا استعمال کرنے والے نوجوانوں میں انسولین کی مزاحمت بڑھ جاتی ہے، جو ذیابیطس کا باعث بنتی ہے۔
ورزش کی کمی:
موبائل فون، ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا نے نوجوانوں کو جسمانی سرگرمیوں سے دور کر دیا ہے۔ جسمانی عدم فعالیت انسولین کی حساسیت کو کم کرتی ہے، جس سے ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار ہونے لگتے ہیں۔
نیند کی کمی:
دیر تک جاگنا، موبائل اسکرین کا استعمال اور غیر متوازن نیند کا شیڈول بھی شوگر کے نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔ نیند کی کمی جسم میں گلوکوز کے توازن کو بگاڑ دیتی ہے۔
ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار — اعداد و شمار اور حقائق
ڈسکورنگ ڈائیابیٹیز کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سید جمشید احمد کے مطابق، پاکستان میں اس وقت تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد ذیابیطس کے مریض ہیں، جن میں لاکھوں ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ملک میں نصف سے زائد مریض ایسے ہیں جنہیں اپنے مرض کے بارے میں علم ہی نہیں۔
فارمیوو کے منیجنگ ڈائریکٹر ہارون قاسم کے مطابق، ہر سال 2 لاکھ 30 ہزار افراد ذیابیطس یا اس سے جڑی پیچیدگیوں کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ اگر یہی رفتار جاری رہی تو اگلے دس برسوں میں ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار ہونے والے نوجوانوں کی تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔
ذیابیطس کے نقصانات — ٹین ایجر کیوں زیادہ خطرے میں ہیں؟
ماہرین کے مطابق، جب کسی نوجوان کو ذیابیطس لاحق ہوتی ہے تو اس کا جسم زیادہ متاثر ہوتا ہے، کیونکہ اس عمر میں جسم ابھی نشوونما کے عمل میں ہوتا ہے۔
ذیابیطس گردوں کو نقصان پہنچاتی ہے
دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھاتی ہے
آنکھوں کی بینائی متاثر کرتی ہے
اور قوتِ مدافعت کو کمزور کرتی ہے
یہ تمام اثرات بتاتے ہیں کہ ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار ہونے کے بعد معمول کی زندگی گزارنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر ابرار احمد کی وارننگ
پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے سابق صدر ڈاکٹر ابرار احمد کے مطابق، اگر عوام نے طرزِ زندگی تبدیل نہ کی تو آئندہ چند سالوں میں صورتحال مزید سنگین ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ “وزن گھٹانے والے انجیکشنز نے لوگوں کی توجہ ذیابیطس کے اصل علاج یعنی باقاعدہ شوگر مانیٹرنگ سے ہٹا دی ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ زیادہ تر ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار افراد باقاعدگی سے اپنا بلڈ شوگر چیک ہی نہیں کرتے، جو خطرناک نتائج پیدا کرتا ہے۔
حل — نوجوان اپنی صحت کیسے بچا سکتے ہیں؟
ورزش کو روزمرہ کا حصہ بنائیں۔
روزانہ کم از کم 30 منٹ واک یا کوئی جسمانی سرگرمی کریں۔
غذا میں اعتدال۔
میٹھے مشروبات، پروسیسڈ فوڈ اور چکنائی سے پرہیز کریں۔
نیند کو ترجیح دیں۔
رات میں کم از کم 7 گھنٹے پرسکون نیند لیں۔
بلڈ شوگر کی باقاعدہ جانچ۔
ہر تین ماہ بعد شوگر لیول ٹیسٹ کروائیں تاکہ اگر ذیابیطس کی شروعات ہو تو بروقت علاج ممکن ہو۔
ذہنی سکون حاصل کریں۔
مراقبہ، مطالعہ اور سماجی تعلقات ذہنی دباؤ کو کم کرتے ہیں، جس سے شوگر کا خطرہ بھی گھٹتا ہے۔
حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ذیابیطس کی آگاہی کے لیے قومی سطح پر مہم شروع کرنی چاہیے۔ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں صحت مند طرزِ زندگی پر لیکچرز، مہمات اور جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔
اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کی نوجوان ورک فورس کا ایک بڑا حصہ ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار ہو جائے گا، جس کے معاشی اثرات انتہائی خطرناک ہوں گے۔
دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تشویشناک صورتحال
ٹین ایجر ذیابیطس کا شکار ہونا صرف ایک طبی مسئلہ نہیں بلکہ معاشرتی بحران بنتا جا رہا ہے۔
غیر صحت مند طرزِ زندگی، ذہنی دباؤ، اور فاسٹ فوڈ کلچر نے نوجوان نسل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اگر معاشرہ، والدین اور حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو آنے والے برسوں میں ذیابیطس پاکستان میں ایک “نوجوانوں کی وبا” بن سکتی ہے۔