دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات قومی سلامتی اور سالمیت کیلئے شدید خطرہ ہیں۔ معروضی حالات کا بغور غائر جائزہ لیا جائے تو صاف عیاں ہو گا کہ پاکستان بھارت کی حالیہ جنگ کے بعد سے تواتر کیساتھ دہشتگرد حملے ہوئے ہیں ۔ جن کے پیچھے بھارتی حمایت یافتہ گروپس فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کا ہاتھ ہے، یہ کوئی اندازے یا تجزیہ نہیں ہے بلکہ دہشتگردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے سو فیصد ارو ناقابل تردید ثبوت بھی موجود ہیں۔ پاکستان میں دہشتگردی کے عفریت نے ایک بار پھر سے سر اٹھا لیا ہے۔ ایک ماہ کے دوران بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگرد گروپوں کے حملوں میں100سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں جن میں بے گناہ شہری اور سیکورٹی فورسز کے افسران اور جوان شامل ہیں۔ آپریشن سندور میں بھی پاکستان نے بھارت کو بدترین شکست سے دوچار کیا۔ لیکن بھارت حسبِ روایت اس ہزیمت کو اپنی کامیابی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ حقیقت اب عالمی سطح پر آشکار ہو چکی ہے کہ آپریشن سندور میں بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ بھارتی فوج کے جرنیل تک اس شکست کا اعتراف کر چکے ہیں۔کشمیر میں بھارتی مظالم ہوں یا پاکستان کے ساتھ کشیدگی و محاذ آرائی، بھارت نے ہمیشہ عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے اورسازشوں کے جال بننے کی کوشش کی ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس، ممبئی، پٹھان کوٹ حملے، پلوامہ اور پہلگام جیسے فالس فلیگ آپریشن اسی بدنیتی کی مثالیں ہیں۔ پاکستان نے بھارت کی ہر سطح پر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ بھارت اپنی ہزیمت کو چھپانے کے لیے شکست کو کامیابی بنا کر پیش کرنے کی بھونڈی کوششیں کرتا رہا ہے۔بھارت پاکستان کی قومی سالمیت کونقصان پہنچانے کیلئے عدم استحکام کی کوششوں اور ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے۔پاکستان کی فوجی قیادت نے برملا بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ اب کسی بھی مہم جوئی کا دردناک اور ناقابل تصور جواب دیا جائیگا یہ صرف کوئی پیغام نہیں بلکہ فیلڈ مارشل اور عسکری قیادت نے پڑوسی ملک کو باور کروایا ہے کہ وہ کسی خوفناک انجام سے بچنا چاہتا ہے تو اپنی جارحانہ پالیسی کو ترک کرے اور امن کا راستہ اپنائے۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ دوطرفہ فوجی تصادم میں دیگر ملکوں کو شامل کرنے کی کوشش بھارت کی ناکام اور ناقص سیاسی حکمت عملی ہے۔ ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ میں پاکستان کی شاندار کامیابی کے بعد بھارت کے پاکستان پر بیرونی حمایت کے الزامات نہ صرف غیر ذمہ دارانہ بلکہ مکمل طور پر حقائق کے منافی ہیں۔ بھارت کی جانب سے اس طرح کے بیانات دراصل پاکستان کی شاندار کامیابی تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ اور خطے میں خود کو ’’نیٹ سکیورٹی پرووائیڈر‘‘ ثابت کرنے کی ناکام کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خطے کے ممالک بھارت کے جارحانہ رویے اور ہندوتوا نظریے سے سخت نالاں ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ اصولی سفارتکاری، باہمی احترام اور امن کی بنیاد پر تعلقات قائم کیے ہیں اور خود کو خطے میں ’’نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر‘‘ کے طور پر منوایا ہے۔مودی سرکار نے اندرونی دباؤ کے باعث آپریشن سندور میں مارے گئے رافیل طیاروں کے 3 پائلٹس، روسی میزائل دفاعی نظام ایس-400 کے 5 آپریٹرز اور 100 دیگر فوجی اہلکاروں کو اعزازات دینے کا اعلان کیا ہے۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق، آپریشن سندور میں بھارت کو صرف لائن آف کنٹرول پر 250 سے زائد فوجیوں کی ہلاکت کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی حکومت اور افواج نے ابتدا میں ان نقصانات کو چھپانے کی بھرپور کوشش کی، لیکن اب اندرونی عوامی دباؤ کے تحت انہیں تسلیم کرنا پڑ رہا ہے۔بھارت کو بار بار عالمی سطح پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کینیڈا میں ہونے والی جی سیون کانفرنس میں بھارت نے ایجنڈے میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو مذمتی انداز میں شامل کرانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا، جبکہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کو اعلامیے میں شامل کیا گیا۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے دوبارہ کوئی شرارت کی تو آپریشن بنیان مرصوص کی طرح اسے بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کو کچلنے کے لیے ہر دم تیار ہیں اور پاکستان کے دفاع میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ بھارت نے، جو پاکستان کا ایک عیار اور مکار دشمن ہے، بارہا پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن ہمیشہ عبرت ناک شکست کھائی۔ آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان نے اپنے بل بوتے پر بھارت کو دھول چٹائی ہے، وہ خواہ مخواہ پاکستان کے دوست ممالک کو نتھی کر کے پاکستان کی دفاعی صلاحیت کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کی جری افواج کی دفاعی مہارت، صلاحیت اور عزمِ صمیم بھارت اور دنیا پر اظہر من الشمس ہے۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے آج تک اسکے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ اسکی سلامتی کے درپے رہا ہے۔ پاکستان کے ہاتھوں بارہا ہزیمت اٹھانے کے باوجود وہ اپنی شرانگیزیوں سے باز نہیں آیا۔ اگر بھارت نے پھر کوئی شرارت کی تو اسے اپنا انجام سامنے رکھنا چاہیے۔ پاکستان نے بارہا عالمی برادری ،بڑی طاقتوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فورم پر پاکستان میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ثبوت پیش کیے ہیں۔بھارت پاکستان کی قومی سالمیت ک ونقصان پہنچانے کیلئے عدم استحکام کی کوششوں اور ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے۔پاکستان میں دہشتگردی کے عفریت نے ایک بار پھر سے سر اٹھا لیا ہے۔ ایک ماہ کے دوران بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگرد گروپوں کے حملوں میں100سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں جن میں بے گناہ شہری اور سیکورٹی فورسز کے افسران اور جوان شامل ہیں۔ دہشتگردی کا اژدھا پھر سر اٹھا رہا ہے ،فتنہ الہندوستان کیخلاف فوری اور سخت آپریشن کیا جائے،انتظار کس بات کا؟ کل آپریشن کرنا ہے تو کل کیوں۔ابھی ہی بے رحم کارروائی کی جانی چاہئے کہ یہ ملکی سالمیت اور سلامتی کا معاملہ ہے۔پاکستان کی فوجی قیادت نے برملا بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ اب کسی بھی مہم جوئی کا دردناک اور ناقابل تصور جواب دیا جائیگا یہ صرف کوئی پیغام نہیں بلکہ فیلڈ مارشل اور عسکری قیادت نے پڑوسی ملک کو باور کروایا ہے کہ وہ کسی خوفناک انجام سے بچنا چاہتا ہے تو اپنی جارحانہ پالیسی کو ترک کرے اور امن کا راستہ اپنائے۔