ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کا انکشاف: اغوا کرنے والا میرا سابقہ منگیتر ہے
پاکستانی سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں میں ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کا معاملہ کافی زیر بحث ہے۔ اغوا اور قتل کی دھمکیوں کا مقدمہ درج ہونے کے بعد یہ معاملہ ایک نیا رخ اختیار کر گیا ہے۔ سامعہ حجاب نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں حیران کن انکشافات کیے ہیں، جنہوں نے صارفین اور عوامی رائے کو چونکا دیا ہے۔
سابقہ منگیتر پر الزام
اپنے ویڈیو بیان میں ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے کہا کہ اغوا کی کوشش اور دھمکیاں دینے والا کوئی اور نہیں بلکہ ان کا سابقہ منگیتر حسن زاہد ہے۔ سامعہ کے مطابق انہوں نے رشتہ اس وقت ختم کیا جب انہیں اس شخص کی حقیقت معلوم ہوئی۔ لیکن منگنی ٹوٹنے کے بعد بھی حسن زاہد نے نہ صرف ان کا پیچھا کیا بلکہ تشدد، فون چھیننے اور اغوا کی کوشش بھی کی۔

سوشل میڈیا پر الزامات اور وضاحت
جب سامعہ اور حسن زاہد کی پرانی ویڈیوز اور تحائف لینے کے کلپس سامنے آئے تو سوشل میڈیا پر یہ بحث شروع ہوگئی کہ سامعہ صرف توجہ حاصل کرنے کے لیے یہ سب کر رہی ہیں۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے کہا کہ اگر ان کے ساتھ ان کی دوست ثنا یوسف جیسا واقعہ ہوتا اور وہ قتل ہوجاتیں تو لوگ ہمدردی کرتے، لیکن چونکہ وہ زندہ ہیں، اس لیے الزامات کا سامنا کر رہی ہیں۔
خواتین کے حقوق پر مؤقف
اپنے بیان میں ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی عورت کسی کے نکاح میں بھی ہو تو اسے زبردستی، تشدد یا اغوا کا نشانہ بنانا جائز نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا حسن زاہد سے اب کوئی تعلق نہیں ہے اور منگنی ختم ہوچکی ہے۔ اس کے باوجود انہیں ذہنی اور جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ذہنی دباؤ اور انصاف کی اپیل
سامعہ نے بتایا کہ وہ اس وقت شدید ذہنی دباؤ میں ہیں کیونکہ ایک طرف سوشل میڈیا پر کردار کشی ہورہی ہے اور دوسری جانب حقیقی خطرات کا سامنا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ حقیقت جانے بغیر رائے قائم نہ کریں۔ ساتھ ہی ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے کہا کہ وہ انصاف کی امید رکھتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ قانون انہیں تحفظ فراہم کرے۔

قانونی پہلو اور مستقبل
قانونی ماہرین کے مطابق، اگر سامعہ کے الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ ایک سنگین جرم ہے جس میں اغوا، تشدد اور قتل کی دھمکیاں شامل ہیں۔ اس معاملے نے سوشل میڈیا پر خواتین کے تحفظ، ان کے حقوق اور کردار کشی جیسے موضوعات پر بھی نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کیس مستقبل میں پاکستان میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین اور ان کے نفاذ پر اہم اثر ڈال سکتا ہے۔
ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس: چالان عدالت کو بھیج دیا گیا، 31 گواہان شامل