ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کیس، ملزم حسن زاہد کی ضمانت مسترد
ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کے اغوا کیس میں اہم پیشرفت: ملزم حسن زاہد کی ضمانت منسوخ، جیل روانگی کا حکم
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ نے جہاں کئی افراد کو شہرت عطا کی، وہیں کچھ تلخ اور خطرناک پہلو بھی سامنے آئے۔ حالیہ دنوں میں سامنے آنے والا ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کا مبینہ اغوا اور دھمکیوں کا کیس اس کی ایک واضح مثال ہے۔ اس کیس میں مرکزی ملزم حسن زاہد کی ضمانت عدالت نے خارج کر دی ہے اور اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ایک سنگین فوجداری مقدمہ ہے بلکہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے لیے ایک وارننگ بھی ہے کہ شہرت کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کے مسائل بھی بڑھ سکتے ہیں۔
پس منظر: سامعہ حجاب اور حسن زاہد کا تعلق
متاثرہ ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کے مطابق، ملزم حسن زاہد سے ان کی دوستی تقریباً چھ ماہ قبل ہوئی تھی، جو بعد میں منگنی میں بدل گئی۔ ابتدا میں حسن ایک مہذب اور خیال رکھنے والا شخص لگا، لیکن وقت کے ساتھ اس کے رویے میں تبدیلی آتی گئی۔ سامعہ نے بتایا کہ جب ان کی قریبی دوست اور معروف ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل ہوا، تو وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئیں اور حسن سے فاصلہ اختیار کرنا شروع کر دیا۔ اسی دوران حسن کا رویہ جارحانہ ہو گیا اور وہ دھمکیاں دینے لگا۔
اغوا کی کوشش: سامعہ کے انکشافات
سامعہ حجاب کے مطابق، حسن زاہد نے انہیں زبردستی گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی اور واضح الفاظ میں کہا:
"اب ہم تمہیں اپنے ساتھ لے کر جائیں گے، تمہیں اپنے گھر کے بیسمنٹ میں بند کر دیں گے جہاں تمہیں کوئی نہیں ڈھونڈ سکے گا۔”
یہ الفاظ ایک سنگین خطرے کی نشان دہی کرتے ہیں اور اس واقعہ کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہیں۔ سامعہ کا کہنا ہے کہ وہ بڑی مشکل سے اس صورتحال سے بچ کر نکلیں اور پولیس کو فوری طور پر اطلاع دی۔
پولیس کارروائی اور گرفتاریاں
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حسن زاہد کو حراست میں لے لیا اور ابتدائی طور پر دھمکیاں دینے اور نقدی چھیننے کے مقدمے میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔ بعد ازاں، اغوا کے ایک نئے مقدمے میں بھی حسن کے خلاف کارروائی کی گئی، جس میں پولیس نے 8 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔ تاہم عدالت نے ریمانڈ کی بجائے جوڈیشل ریمانڈ منظور کرتے ہوئے حسن زاہد کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
پولیس کے مطابق، ملزم سے موبائل فون، گاڑی اور اسلحہ برآمد کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ حسن زاہد کی نشاندہی پر دیگر ممکنہ ملزمان کی گرفتاری بھی متوقع ہے، جو اس اغوا کی سازش میں شامل ہو سکتے ہیں۔
قانونی نقطہ نظر: ضمانت کی منسوخی
عدالت کی جانب سے حسن زاہد کی ضمانت مسترد کیے جانے کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عدالت نے متاثرہ فریق کی بات کو سنجیدگی سے سنا اور کیس میں موجود شواہد کو قابلِ توجہ گردانا۔ عدالت نے قرار دیا کہ کیس کی سنگینی اور متاثرہ فرد کے خدشات کے پیشِ نظر ملزم کو جیل بھیجنا ہی مناسب ہے تاکہ تفتیش بغیر کسی دباؤ کے مکمل ہو سکے۔
سوشل میڈیا کا کردار
اس واقعہ میں ایک اور اہم پہلو سوشل میڈیا کا کردار ہے۔ سامعہ حجاب اور ان کی مرحومہ دوست ثنا یوسف دونوں ہی سوشل میڈیا پر مقبول ٹک ٹاکرز تھیں۔ سامعہ نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی تفصیلات بھی عوام کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے شیئر کیں، جس کے بعد یہ معاملہ قومی میڈیا کی سرخیوں میں آ گیا۔ عوامی دباؤ اور میڈیا کی توجہ نے یقینی طور پر پولیس کو فوری کارروائی پر مجبور کیا، جو ایسے کیسز میں اکثر تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں۔
متاثرہ خاتون کا بیان اور نفسیاتی اثرات
سامعہ حجاب کا کہنا ہے کہ ثنا یوسف کے قتل کے بعد وہ مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار تھیں اور حسن زاہد کا رویہ ان کے لیے مزید پریشان کن بن گیا۔ وہ کہتی ہیں کہ:
"جب میں نے فاصلہ اختیار کرنا شروع کیا، تب اس نے اصل چہرہ دکھایا۔ نہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ مجھے اغوا کرنے کی کوشش بھی کی۔”
ان بیانات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ متاثرہ خاتون اس وقت شدید خوف اور ذہنی دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں، جو کہ ہر اس فرد کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو عوامی سطح پر پہچانا جاتا ہے۔
خواتین کے تحفظ پر سوالیہ نشان
یہ واقعہ صرف سامعہ حجاب تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک وسیع تر سماجی مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔ سوشل میڈیا پر سرگرم خواتین کے ساتھ اس قسم کے واقعات کا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں خواتین، خصوصاً بااثر سوشل میڈیا پرسنالٹیز، کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
مستقبل کے امکانات
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس میں تفتیش کو مزید آگے بڑھا رہے ہیں اور اسلحہ، گاڑی اور دیگر شواہد برآمد کیے جائیں گے۔ اگر تحقیقات میں یہ بات ثابت ہو گئی کہ اغوا کی کوشش واقعی موجود تھی، تو حسن زاہد کو طویل قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس کیس کے منظرِ عام پر آنے سے دیگر متاثرہ خواتین کو بھی حوصلہ مل سکتا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔
ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کا اغوا اور دھمکیوں کا کیس صرف ایک فرد کا مسئلہ نہیں بلکہ سوشل میڈیا سے جڑی شہرت اور خطرات کا آئینہ ہے۔ حسن زاہد کی ضمانت کا مسترد ہونا اور اس کی جیل روانگی اس بات کی علامت ہے کہ عدالتی نظام متاثرہ افراد کو سننے اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے متحرک ہے۔ تاہم، یہ بھی ضروری ہے کہ ایسے واقعات کی مکمل، غیر جانبدارانہ اور شفاف تفتیش ہو تاکہ مجرموں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
سامعہ حجاب نے اپنے خوف اور حقیقت کو دنیا کے سامنے لا کر ایک بہادر قدم اٹھایا ہے، جو ممکنہ طور پر دوسرے متاثرین کو بھی آواز اٹھانے کی ہمت دے گا۔ ریاستی اداروں، عدالتوں، میڈیا اور عوام کو ایسے معاملات میں سنجیدگی، ہمدردی اور قانون کے مطابق کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ معاشرے میں خواتین کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، اور سوشل میڈیا کی دنیا ایک محفوظ جگہ بن سکے۔











