آنکھ میں دانت لگوانے سے بینائی لوٹ آئی – حیران کن میڈیکل کامیابی
میڈیکل سائنس روز بروز ترقی کر رہی ہے اور انسان کے لیے وہ راستے کھول رہی ہے جن کا تصور کبھی محض ایک خواب لگتا تھا۔ ایک حالیہ کامیابی نے دنیا بھر کو حیران کر دیا ہے جب ایک نابینا شخص کی بینائی ایک منفرد اور پیچیدہ سرجری کے ذریعے واپس لوٹ آئی۔ یہ سرجری عام آنکھ کی آپریشن نہیں تھی بلکہ ایک ایسا طریقہ کار تھا جس میں آنکھ میں دانت لگوانے سے بینائی لوٹ آئی۔
برینٹ چیپمین کی کہانی
کینیڈا سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ برینٹ چیپمین کی زندگی اس وقت بدل گئی جب 13 برس کی عمر میں ایک دوا (Ibuprofen) کے استعمال کے بعد ان کی بینائی جاتی رہی۔ نوجوانی سے لے کر تقریباً دو دہائیوں تک وہ مکمل نابینا رہے۔ اس دوران انہوں نے مختلف علاج اور طریقے آزمائے لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ آخرکار، وینکوور کینیڈا میں ڈاکٹر گریگ ملونی نے انہیں ایک جدید آپشن تجویز کیا جس کے ذریعے آنکھ میں دانت لگوانے سے بینائی لوٹ آئی۔
آنکھ میں دانت کی سرجری کیا ہے؟
اس حیرت انگیز سرجری کو Osteo-Odonto-Keratoprosthesis (OOKP) کہا جاتا ہے۔ یہ ایک پیچیدہ مگر مؤثر عمل ہے جو ان مریضوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جن کی قرنیہ (Cornea) بری طرح متاثر ہو چکی ہو اور عام لینز یا کورنیا ٹرانسپلانٹ سے فائدہ نہ ہو۔
یہ سرجری کیسے ہوتی ہے؟
سب سے پہلے مریض کے اپنے دانت کا ایک ٹکڑا نکالا جاتا ہے۔
اس دانت میں ایک خاص لینز فٹ کیا جاتا ہے۔
اس جوڑ کو کچھ عرصے کے لیے مریض کے گال کے اندر رکھا جاتا ہے تاکہ وہاں ٹشو نشوونما پا سکے۔
بعد ازاں اس دانت اور لینز کے حصے کو آنکھ کے اندر نصب کیا جاتا ہے۔
جب یہ آنکھ میں فٹ ہو جاتا ہے تو روشنی آنکھ کے اندرونی حصوں تک پہنچتی ہے اور یوں مریض دوبارہ دیکھنے کے قابل ہو جاتا ہے۔
یہی وہ جادوئی مرحلہ ہے جس کے بعد برینٹ کی زندگی میں نیا انقلاب آیا اور واقعی یہ ایک مثال ہے کہ کیسے آنکھ میں دانت لگوانے سے بینائی لوٹ آئی۔
سرجری کے نتائج
سرجری کے بعد ڈاکٹرز نے بتایا کہ برینٹ کی نظر بتدریج بحال ہوئی اور اب وہ تقریباً 20/30 سے 20/40 ویژن حاصل کر چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اب ہاتھ کی حرکت دیکھ سکتے ہیں اور کئی چیزوں کو جزوی طور پر واضح پہچان سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ مکمل بینائی نہیں ہے لیکن ایک ایسے شخص کے لیے جو 20 سال سے زیادہ عرصہ نابینا رہا ہو، یہ کامیابی کسی معجزے سے کم نہیں۔
دنیا بھر میں حیرت اور دلچسپی
یہ خبر دنیا بھر کے طبی ماہرین اور عام عوام کے لیے توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ لوگ یہ جان کر حیران ہیں کہ واقعی آنکھ میں دانت لگوانے سے بینائی لوٹ آئی جیسا طریقہ ممکن ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سرجری آسان نہیں اور صرف چند ہی ماہر سرجن اس عمل کو انجام دے سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں اب تک سینکڑوں ایسے کیسز سامنے آئے ہیں لیکن برینٹ چیپمین کی کہانی اس لیے زیادہ نمایاں ہوئی کیونکہ یہ جدید میڈیکل ٹیکنالوجی کی ایک زندہ مثال ہے۔
فوائد اور محدودیتیں
فوائد:
ایسے مریضوں کے لیے امید کی کرن جو عام کورنیا ٹرانسپلانٹ سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔
اپنے جسم کے ٹشو اور دانت استعمال ہونے کی وجہ سے ریجیکشن کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
جزوی یا کبھی کبھار مکمل بصارت کی واپسی ممکن ہو جاتی ہے۔
محدودیتیں:
یہ ایک انتہائی پیچیدہ اور مہنگا عمل ہے۔
دنیا کے صرف چند مراکز میں یہ سہولت دستیاب ہے۔
مریض کو سرجری کے بعد طویل عرصے تک فالو اپ اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
مستقبل کے امکانات
یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ میڈیکل سائنس کا سفر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ آج ہم ایسے مقامات پر پہنچ گئے ہیں جہاں آنکھ میں دانت لگوانے سے بینائی لوٹ آئی جیسا جملہ محض کہانی نہیں بلکہ حقیقت بن گیا ہے۔ مستقبل میں مزید ریسرچ اور ٹیکنالوجی کے ذریعے توقع ہے کہ یہ عمل مزید بہتر، آسان اور سستا ہو جائے گا تاکہ زیادہ مریض اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
ماہرین کی وارننگ: آن لائن طبی مشورے صحت کے بجائے جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں
برینٹ چیپمین کی کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جس نے تقریباً بیس سال نابینا رہنے کے بعد پھر سے روشنی دیکھی۔ یہ صرف جدید میڈیکل ٹیکنالوجی کی بدولت ممکن ہوا۔ واقعی، یہ دنیا کے لیے ایک اہم پیغام ہے کہ اب نابینا پن کے خلاف جنگ میں نئے راستے کھل رہے ہیں۔ اور یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ کبھی کبھار آنکھ میں دانت لگوانے سے بینائی لوٹ آئی۔