بین الاقوامی اور علاقائی تجارت میں اہم مقام رکھنے والا سرحدی راستہ طورخم بارڈر ہے، جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت، آمدورفت اور روابط کا ایک نمایاں نقطہ ہے۔ موجودہ حالات میں طورخم بارڈر جلد آمدورفت کے لیے دوبارہ کھولنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی و سماجی رابطے مستحکم ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
پسِ منظر
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی راستے اکثر تجارتی، نقل و حمل اور سیاسی چیلنجز سے دوچار رہتے ہیں۔ طورخم بارڈر مختلف بار بندشوں اور کشیدگی کے باعث آمدورفت اور تجارت دونوں ہی میں متاثر ہوا ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق، طورخم بارڈر جلد آمدورفت کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ قافلوں اور پیدل مسافروں کی باقاعدہ آمدورفت بحال کی جائے۔
کیا تیاریاں کی گئی ہیں؟

- ذرائع کے مطابق، امپورٹ ایکسپورٹ سکینرز دوبارہ نصب کیے گئے ہیں اور سرحدی پوسٹ پر مرمت اور صفائی کا کام جاری ہے، تاکہ طورخام بارڈر جلد آمدورفت ممکن بن سکیں۔
- کسٹم اور دیگر اداروں کے اہلکار بھی تعینات کردیئے گئے ہیں تاکہ بارڈر پر تمام کارروائیاں باقاعدگی سے شروع کی جا سکیں، اس طرح کہ آمدورفت کا عمل تیز ہو اور تاخیر کم ہو۔
- حکام کا کہنا ہے کہ ایک بار اعلیٰ حکام سے منظوری ملتے ہی، “طورخم بارڈر جلد آمدورفت” کی بنیاد پر باضابطہ قافلے اور پیدل مسافر دونوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
امپورٹ، ایکسپورٹ اور تجارتی اثرات
سرحدی راستہ کھلنے کی صورت میں تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ چونکہ طورخم بارڈر جلد آمدورفت کی تیاری کی جارہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ امپورٹ اور ایکسپورٹ کی رکاوٹوں میں کمی، سامان کی روانی میں بہتری، اور تجارتی لاگت میں کمی متوقع ہے۔ اس کے نتیجے میں دونوں ممالک میں تجارتی سرگرمیاں تیز ہوں گی اور کاروباری حلقوں کو سہولت ملے گی۔

مسافر و پیدل آمدورفت کا پہلو
صرف تجاری سامان ہی نہیں، بلکہ مسافروں، مریضوں، روزگار کی غرض سے جانے والوں کے لیے بھی یہ اہم ہے کہ بشمول طورخم بارڈر جلد آمدورفت کی بحالی۔ گزشتہ کئی روز سے بارڈر بند رہنے کی وجہ سے لوگوں کی نقل و حرکت رک گئی تھی، جنہیں شدید مسائل کا سامنا رہا۔ اب اس راستے کے دوبارہ کھلنے سے روز مرہ زندگی کی سرگرمیاں بہتر ہوسکتی ہیں۔
تلفیقی سرحدی انتظامات
بارڈر کی دوبارہ فعال کرنے کے لیے، متعلقہ حکام نے کسٹم، امیگرشن، سیکیورٹی سمیت دیگر اداروں کے اہلکار تعینات کیے ہیں۔ اس تناظر میں طورخم بارڈر جلد آمدورفت کا منصوبہ صرف تجارتی سطح تک محدود نہیں بلکہ نقل و حرکت کے ہر پہلو کو مدنظر لے رہا ہے۔ اسی لیے، سرحدی انفراسٹرکچر کی مرمت، سکینر کا دوبارہ نصب ہونا، اور متعلقہ اداروں کی فوری عملداری اہم ثابت ہوگی۔
اقتصادی اور علاقائی اہمیت
بارڈر کھلنے کے بعد، اس علاقے میں کاروبار، ٹرانزٹ ٹریڈ، اور عوامی رابطے بہتر ہوں گے۔ چونکہ طورخم بارڈر جلد آمدورفت کی تیاری ہے، اس کا مطلب ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاشی تعلقات کو فروغ مل سکتا ہے، اور وسطی ایشیا سے روابط میں آسانی پیدا ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ، علاقائی استحکام اور باہمی تعاون کے تناظر میں یہ ایک مثبت قدم ہے۔
چیلنجز اور نگرانی
اگرچہ تیاری کی جارہی ہے، مگر طورخم بارڈر جلد آمدورفت کے لیے کچھ چیلنجز کا سامنا بھی ہے:
- سیکیورٹی کے معاملات: سرحدی علاقوں میں سکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھنا ضروری ہے تاکہ آمدورفت محفوظ ہو۔
- انفراسٹرکچر کی مکمل تیاری: مرمت، سکینر کی تنصیب، اہلکار کی تعیناتی، سب کام بروقت مکمل ہونا چاہیے۔
- سیاسی اور انتظامی تعاون: پاکستانی اور افغانی حکام کو مسلسل رابطے میں رہنا ہوگا تاکہ مسئلے بروقت حل ہوں اور بارڈر فعال رہ سکے۔
اگر ان عوامل پر توجہ نہ دی گئی، تو طورخم بارڈر جلد آمدورفت کا مقصد متاثر ہوسکتا ہے۔
پاک افغان فورسز میں فائرنگ کے بعد طورخم بارڈر بند، آمدورفت اور تجارت معطل
مجموعی طور پر یہ کہنا درست ہوگا کہ طورخم بارڈر جلد آمدورفت کے لیے تیاریاں ایک اہم پیش رفت ہیں جو تجارتی، سماجی اور علاقائی سطح پر مثبت اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ اگر پاکستان اور افغانستان کی طرف سے ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے، تو یہ مرحلہ آنے والے وقت میں باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔ ہم اس بات پر نظر رکھیں گے کہ عملی سطح پر یہ تیاری کس حد تک کامیاب ثابت ہوتی ہے۔