کالا شاہ کاکو ٹرین حادثے کی رپورٹ مکمل، وزیر ریلوے کا ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
یکم اگست کو اسلام آباد ایکسپریس ٹرین کالا شاہ کاکو کے نزدیک خوفناک حادثے کا شکار ہوئی، جس میں 25 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے اور ٹرین کی پانچ بوگیاں پٹڑی سے اتر کر الٹ گئیں۔ یہ حادثہ نہ صرف متاثرہ مسافروں کے لیے صدمے کا باعث بنا بلکہ ریلوے سسٹم کی کارکردگی اور حفاظتی اقدامات پر بھی سوالیہ نشان چھوڑ گیا۔
حادثے کی تفصیل
یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب اسلام آباد سے لاہور جانے والی اسلام آباد ایکسپریس اپنی مقررہ رفتار سے سفر کر رہی تھی کہ اچانک کالا شاہ کاکو کے قریب پٹڑی کا جوائنٹ ٹوٹ گیا۔ اس اچانک پیش آنے والے تکنیکی مسئلے کے باعث ٹرین کی پانچ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور الٹنے کے نتیجے میں متعدد مسافر زخمی ہوگئے۔ عینی شاہدین کے مطابق، حادثے کے وقت ٹرین میں شدید جھٹکا محسوس ہوا جس کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور کئی مسافر اپنی نشستوں سے گر پڑے۔
تحقیقات کا آغاز
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے فوری ایکشن لیتے ہوئے حادثے کی انکوائری کا حکم دیا۔ اس مقصد کے لیے وفاقی انسپکٹر ریلوے عامر نثار چوہدری کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے سب سے پہلے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا، ٹوٹے ہوئے پٹڑی کے حصے اور دیگر شواہد اکٹھے کیے، اور پھر ریلوے لاہور ڈویژن کے کمیٹی روم میں تین روز تک حادثے کی تفصیلی تحقیقات کیں۔
بیانات اور شواہد
تحقیقات کے دوران ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور، گارڈ، اسپیشل ٹکٹ ایگزامنر، ریلوے پولیس کے عملے کے علاوہ مکینیکل، الیکٹریکل، سول انجینئرنگ اور ٹریفک کمرشل ڈپارٹمنٹس کے افسران و ملازمین کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ ہر بیان کو شواہد کے ساتھ پرکھا گیا تاکہ یہ تعین ہو سکے کہ حادثہ محض تکنیکی خرابی کا نتیجہ تھا یا اس میں غفلت یا کوتاہی بھی شامل تھی۔
ابتدائی رپورٹ اور وجوہات
حادثے کے فوری بعد مکینیکل، ٹریفک کمرشل اور سول انجینئرنگ ڈپارٹمنٹس پر مشتمل تین رکنی ٹیم نے اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کی، جس میں واضح کیا گیا کہ حادثے کی بنیادی وجہ پٹڑی کے جوائنٹ کا ٹوٹ جانا تھا۔ اس خرابی کی بروقت نشاندہی اور مرمت نہ ہونے کے باعث یہ سانحہ پیش آیا۔
حتمی رپورٹ وزیر ریلوے کو پیش
وفاقی وزیر ریلوے نے حکم دیا تھا کہ مکمل انکوائری رپورٹ 7 ورکنگ دنوں میں پیش کی جائے۔ وفاقی انسپکٹر ریلوے نے مقررہ مدت میں رپورٹ وزارت ریلوے میں جمع کرا دی ہے۔ اب وزیر ریلوے حنیف عباسی اس رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور اس کی روشنی میں فیصلہ کریں گے کہ ذمہ داروں کے خلاف کس نوعیت کی کارروائی کی جائے۔
ممکنہ کارروائی
ریلوے ذرائع کے مطابق، آئندہ چند روز میں ذمہ دار افسران اور عملے کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس کارروائی میں معطلی، برطرفی یا محکمانہ انکوائری شامل ہو سکتی ہے۔ وزیر ریلوے کا مؤقف ہے کہ مسافروں کی جانوں سے کھیلنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔
حادثے کا اثر اور عوامی ردعمل
حادثے کے بعد مسافروں اور عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر شہریوں نے ریلوے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹرینوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں اور پٹڑیوں کی باقاعدہ مرمت و معائنہ کیا جائے۔
ریلوے سسٹم کے چیلنجز
پاکستان ریلوے طویل عرصے سے مالی خسارے، پرانی پٹڑیوں، خستہ حال بوگیوں اور جدید ٹیکنالوجی کی کمی کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق، جب تک بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ نہیں کیا جاتا اور عملے کی تربیت پر توجہ نہیں دی جاتی، ایسے حادثات کا خطرہ برقرار رہے گا۔
سیفٹی پلان اور مستقبل کے اقدامات
وزارت ریلوے نے اشارہ دیا ہے کہ مستقبل میں پٹڑیوں کے معائنے کے لیے جدید آلات اور خودکار سسٹم متعارف کرائے جائیں گے، جبکہ حادثات کی روک تھام کے لیے ایک نیا حفاظتی پروٹوکول نافذ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ہر ڈویژن میں سیفٹی آفیسرز کی تعداد بڑھانے اور ان کی تربیت کو بہتر بنانے کا بھی منصوبہ ہے۔
اسلام آباد ایکسپریس ٹرین حادثہ ایک تلخ حقیقت ہے جو ہمارے ریلوے سسٹم کی کمزوریوں کو عیاں کرتا ہے۔ اگرچہ تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی متوقع ہے، مگر اصل چیلنج مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کا ہے۔ مسافروں کی حفاظت کو اولین ترجیح دینا اور نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہی پائیدار حل ہے۔
READ MORE FAQs.
: کالا شاہ کاکو ٹرین حادثہ کب پیش آیا؟
یہ حادثہ یکم اگست کو پیش آیا تھا۔
کتنے لوگ زخمی ہوئے؟
تقریباً 25 مسافر زخمی ہوئے
حادثے کی وجہ کیا بتائی گئی؟
پٹڑی کے جوائنٹ کا ٹوٹنا بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
کیا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی؟
جی ہاں، وزیر ریلوے نے کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

Comments 1