بھارت روس سے اسلحہ اور توانائی خریدتا ہے، اس پر 25 فیصد ٹیرف اور اضافی جرمانہ عائد کریں گے: ٹرمپ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو بھارت پر روس سے اسلحہ اور توانائی کی خریداری کے سبب 25 فیصد ٹیرف اور اضافی جرمانہ عائد کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر ایک سخت لب و لہجے والی پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ بھارت کو امریکا کا "اچھا دوست” سمجھا جاتا ہے، لیکن اس نے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات میں انصاف نہیں برتا۔ ٹرمپ کے مطابق، بھارت کی جانب سے بلند ٹیرف، سخت نان ٹیرف (غیر مالیاتی) رکاوٹیں، اور روس کے ساتھ دفاعی اور توانائی کے معاہدے، امریکی مفادات کے خلاف ہیں۔
بھارت کے خلاف تجارتی پابندیوں کا عندیہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا:
"بھارت امریکا کا اچھا دوست ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ ہم نے اس کے ساتھ بہت کم کاروبار کیا ہے، کیونکہ بھارت نہ صرف انتہائی بلند درآمدی ٹیرف عائد کرتا ہے بلکہ نان ٹیرف رکاوٹیں بھی سخت ترین ہیں، جو امریکی مصنوعات کے لیے بھارتی مارکیٹ تک رسائی کو مشکل بناتی ہیں۔”
ٹرمپ نے بھارت کے رویے کو "ناقابل قبول” قرار دیا اور کہا کہ امریکی صنعتوں کو نقصان پہنچانے والی ہر پالیسی پر سخت ردعمل دیا جائے گا۔
روس سے دفاعی خریداری پر اعتراض
سابق امریکی صدر نے بھارت کی جانب سے روس سے دفاعی سامان کی مسلسل خریداری پر بھی شدید اعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا:
"بھارت اپنا زیادہ تر اسلحہ روس سے خریدتا ہے، اور موجودہ وقت میں جب روس یوکرین کے خلاف جنگ میں ملوث ہے، بھارت کا روس سے دفاعی و توانائی کی خریداری جاری رکھنا عالمی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔”
ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ بھارت روس اور چین کے ساتھ قریبی توانائی تعاون کا حصہ بن چکا ہے، اور یوں بالواسطہ طور پر روسی معیشت کو سہارا دے رہا ہے، جو مغربی ممالک کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔
یکم اگست سے 25 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں واضح طور پر کہا کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں تو:
"یکم اگست سے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد ہوگا، اور اس کے ساتھ اضافی جرمانے بھی لگائے جائیں گے۔”
یہ اعلان ٹرمپ کے اس بیانیے کا تسلسل ہے جس میں وہ "امریکا فرسٹ” پالیسی کے تحت غیر ملکی حکومتوں سے یکساں اور منصفانہ تجارتی رویے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں مزید تنقید
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھی بھارت پر تجارتی ناہمواریوں کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا:
"اگر بھارت نے امریکا کے ساتھ منصفانہ تجارتی معاہدہ نہ کیا تو اسے 25 فیصد ٹیرف دینا پڑے گا۔ بھارت ایک اچھا دوست رہا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ تقریباً تمام ممالک سے زیادہ ٹیرف وصول کرتا ہے۔”
ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکی کمپنیوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے اور ان ممالک کے خلاف سخت اقدامات کریں گے جو امریکی مصنوعات کے لیے غیر مساوی پالیسیاں رکھتے ہیں۔
بھارتی حکومت کا ممکنہ ردعمل
ابھی تک بھارتی وزارت تجارت یا خارجہ نے ٹرمپ کے ان بیانات پر باضابطہ ردعمل نہیں دیا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی خارجہ اور تجارتی پالیسی ہمیشہ سے "اسٹریٹیجک خودمختاری” کے اصول پر مبنی رہی ہے، اور وہ روس کے ساتھ تعلقات میں توازن رکھتا آیا ہے۔
بھارت روس سے S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم سمیت دیگر دفاعی آلات خرید چکا ہے اور توانائی کے شعبے میں بھی دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی معاہدے موجود ہیں۔
عالمی تناظر میں اہم پیش رفت
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ بیان نہ صرف امریکی داخلی سیاست میں ان کے انتخابی ایجنڈے کی نمائندگی کرتا ہے بلکہ یہ عالمی جغرافیائی سیاست پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ امریکا بھارت کو ایک اہم اسٹریٹیجک شراکت دار سمجھتا ہے، خاص طور پر چین کے خلاف جنوبی ایشیا میں توازن پیدا کرنے کے لیے۔ تاہم، اگر ٹرمپ واقعی دوبارہ صدر منتخب ہوتے ہیں اور ان پالیسیوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں تو واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
ٹرمپ کا انتخابی دباؤ اور “امریکا فرسٹ” نعرہ
ٹرمپ ایک بار پھر 2024 کے صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے اہم امیدوار ہیں، اور ان کا بیانیہ روایتی طور پر تحفظ پسند (protectionist) رہا ہے۔ وہ بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکا کو ان ممالک سے سخت رویہ اختیار کرنا چاہیے جو "امریکا کا فائدہ اٹھاتے ہیں”۔
ان کا کہنا ہے:
"ہم ایک بار پھر امریکا کو عظیم بنائیں گے، لیکن اس کے لیے ہمیں ان ممالک کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا جو صرف فائدہ اٹھاتے ہیں، لیکن جواب میں کچھ نہیں دیتے۔”
تعلقات میں نئی کشیدگی کا خدشہ
ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ بیان امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات میں نئی کشیدگی کی پیش گوئی کرتا ہے، خاص طور پر اگر ان کے بیانات کو عملی شکل دی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں بھی بھارت پر اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی ٹیرف عائد کیے گئے تھے، جن سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات متاثر ہوئے تھے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت ان دھمکیوں کا کیا جواب دیتا ہے اور آیا مستقبل میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان کوئی نیا تجارتی معاہدہ طے پاتا ہے یا نہیں۔
Comments 1