امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت سے تجارتی مذاکرات سے انکار – ٹیرف تنازع شدت اختیار کر گیا
امریکہ بھارت تجارتی کشیدگی میں نیا موڑ: صدر ٹرمپ نے مذاکرات سے انکار کردیا
"جب تک ٹیرف کا تنازع حل نہیں ہوتا، بھارت سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی” — ڈونلڈ ٹرمپ
امریکہ اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات ایک بار پھر تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارت پر کوئی مذاکرات نہیں کریں گے جب تک کہ ٹیرف کا مسئلہ مکمل طور پر حل نہیں ہو جاتا۔ اس بیان نے بین الاقوامی مارکیٹس، پالیسی سازوں اور سرمایہ کاروں میں بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے۔
امریکی صدر کے بیان کی تفصیلات
اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی نے سوال کیا:
"کیا آپ بھارت سے ٹیرف کے معاملے پر بات چیت کریں گے؟”
صدر ٹرمپ نے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا:
"جب تک ٹیرف کا تنازع حل نہیں ہوتا، بھارت کے ساتھ کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہوں گے۔”
اس مختصر مگر فیصلہ کن بیان نے عالمی سطح پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔
بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف — مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک جا پہنچا
یاد رہے کہ امریکی صدر نے کچھ دن قبل بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جس کے بعد بھارتی درآمدات پر مجموعی ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ یہ ایک بڑا جھٹکا ہے ان بھارتی کمپنیوں کے لیے جو امریکی منڈیوں پر انحصار کرتی ہیں۔
متاثر ہونے والے اہم بھارتی سیکٹرز:
ٹیکسٹائل اور گارمنٹس
فارماسیوٹیکل (ادویات)
- آٹو پارٹس
- زرعی مصنوعات
- انفارمیشن ٹیکنالوجی
یہ ٹیرف ان سیکٹرز کی برآمدات کو محدود کر سکتے ہیں، جس سے بھارت کی معیشت پر دباؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
بھارت کا سخت ردعمل — "یہ اقدام ناانصافی اور بلاجواز ہے”
امریکی فیصلے کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے فوری طور پر ایک سخت بیان جاری کیا گیا۔ ترجمان نے کہا:
"امریکی اقدام افسوسناک ہے، یہ ناانصافی پر مبنی اور غیر منصفانہ ہے۔ بھارت جو اقدامات کر رہا ہے، وہی کئی دیگر ممالک بھی اپنے قومی مفاد میں کر رہے ہیں۔”
بیان میں مزید کہا گیا:
"بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔”
یہ بیان واضح اشارہ دیتا ہے کہ بھارت اس معاملے کو بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر لے جانے یا جوابی اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
عالمی سطح پر اثرات – سرمایہ کاروں میں بے چینی
ٹرمپ کے اعلان کے بعد عالمی اسٹاک مارکیٹس میں غیر یقینی صورتحال دیکھی گئی۔ خاص طور پر:
ممبئی اسٹاک ایکسچینج (BSE) میں کاروباری مندی
نفٹی 50 انڈیکس میں کمی
بھارتی روپے کی قدر میں گراوٹ
امریکی کمپنیوں کے اسٹاکس پر دباؤ
تجزیہ کاروں کی رائے:
ماہرین کے مطابق اگر یہ تنازع مزید طول پکڑتا ہے تو دونوں ممالک کی معیشتوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر بھارت، جو امریکی مارکیٹ پر کافی انحصار کرتا ہے، اس فیصلے سے بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی "امریکہ فرسٹ” پالیسی
ڈونلڈ ٹرمپ کی معاشی پالیسی ہمیشہ سے "امریکہ فرسٹ” کے گرد گھومتی رہی ہے۔ ان کا مقصد امریکی مصنوعات کو تحفظ دینا اور تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے۔ اسی پالیسی کے تحت انہوں نے:
چین پر بھاری ٹیرف عائد کیے
یورپی یونین کے ساتھ تنازعات کو ہوا دی
میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کیے
بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع بھی اسی پالیسی کا تسلسل ہے۔
ماضی کی تجارتی تاریخ – امریکہ اور بھارت کے درمیان تعلقات
ماضی میں امریکہ اور بھارت کے تجارتی تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 150 ارب ڈالر سے زائد ہے، لیکن ٹیرف، مارکیٹ ایکسیس، اور آئی پی قوانین جیسے مسائل اکثر تناؤ پیدا کرتے رہے ہیں۔
حالیہ تناؤ کے ممکنہ اسباب:
امریکی کمپنیوں کو بھارت میں درپیش ریگولیٹری چیلنجز
بھارت کی "Make in India” پالیسی
امریکی مطالبہ کہ بھارت درآمدی ٹیرف کم کرے
فارما، آئی ٹی اور زرعی شعبوں میں مارکیٹ رسائی کا تنازع
بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات
امریکی ٹیرف کے بعد بھارت کو کئی معاشی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے:
برآمدات میں کمی: خاص طور پر وہ اشیاء جن پر نیا ٹیرف لاگو کیا گیا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ: جب برآمدات کم ہوں گی، تو ڈالر کی آمدنی کم ہو گی۔
روپے کی قدر میں کمی: ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید کمزور ہو سکتا ہے۔
روزگار کے مواقع متاثر ہوں گے: برآمدات پر انحصار کرنے والی صنعتیں مشکلات کا شکار ہو سکتی ہیں۔
ممکنہ حل اور مستقبل کی راہیں
سفارتی سطح پر مذاکرات
اگرچہ صدر ٹرمپ نے فی الحال مذاکرات سے انکار کر دیا ہے، لیکن سفارتی چینلز اب بھی کھلے ہیں۔ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان بیک ڈور رابطے جاری رہ سکتے ہیں۔
عالمی فورمز پر اپیل
بھارت ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) جیسے عالمی اداروں میں اپیل کر سکتا ہے اور امریکی فیصلے کو چیلنج کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
جوابی اقدامات
بھارت امریکہ سے درآمد ہونے والی اشیاء پر بھی جوابی ٹیرف عائد کر سکتا ہے، جیسا کہ ماضی میں بھی ہو چکا ہے۔
عوامی ردعمل اور سیاسی تنقید
بھارت میں عوامی سطح پر بھی غصہ پایا جاتا ہے، خاص طور پر ان شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد جن کی روزی روٹی برآمدات سے جڑی ہے۔ بھارتی سیاسی جماعتیں بھی اس صورتحال کو انتخابی نعرے کے طور پر استعمال کر سکتی ہیں۔
اگرچہ فی الوقت صورتحال تناؤ کی شکار ہے، لیکن سفارتکاری، عالمی اداروں کی مدد، اور پالیسی کی سطح پر جامع حکمت عملی اپناتے ہوئے اس تنازع کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔


Comments 1