ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف پالیسی: بھارتی ادویات پر 100 فیصد ٹیکس کا اعلان
ٹرمپ ٹیرف کا نیا فیصلہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی ادویات، ہیوی ٹرکوں اور گھریلو فرنیچر پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جو یکم اکتوبر 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔ اس فیصلے نے عالمی تجارت، بالخصوص بھارت کی فارماسیوٹیکل صنعت، کو شدید دھچکا دیا ہے۔ ٹرمپ ٹیرف کے تحت برانڈڈ اور پیٹنٹ شدہ دواؤں پر 100 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، جو کہ بھارت کی سالانہ 10 ارب ڈالر کی دوائیں برآمد کرنے والی صنعت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس مضمون میں ہم اس فیصلے کے اثرات، عالمی ردعمل، اور اس کے ممکنہ نتائج پر تفصیلی جائزہ لیں گے۔
ٹرمپ ٹیرف کی تفصیلات
امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر اعلان کیا کہ وہ غیر ملکی کمپنیوں کی دواؤں پر 100 فیصد ٹرمپ ٹیرف عائد کریں گے جو امریکا میں اپنی پیداوار نہیں کرتیں۔ اس کا مقصد امریکی فارماسیوٹیکل صنعت کو فروغ دینا اور ملکی معیشت کو مضبوط کرنا ہے۔ تاہم، بھارت جیسے ممالک، جو امریکا کو بڑے پیمانے پر ادویات برآمد کرتے ہیں، اس فیصلے سے بری طرح متاثر ہوں گے۔ بھارت ہر سال 10 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی ادویات امریکا کو برآمد کرتا ہے، اور یہ ٹرمپ ٹیرف اس تجارت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
بھارت کی فارماسیوٹیکل صنعت پر اثرات
بھارت کی بڑی فارماسیوٹیکل کمپنیوں جیسے کہ سن فارما، ڈاکٹر ریڈیز، اور سیپلہ کے شیئرز اس اعلان کے بعد تیزی سے گر گئے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارتی کمپنیوں کو ٹرمپ ٹیرف سے استثنیٰ دیں گے جو امریکا میں اپنے مینوفیکچرنگ پلانٹس قائم کریں گی۔ تاہم، یہ عمل مہنگا اور وقت طلب ہے، جس کی وجہ سے بھارتی کمپنیوں کو فوری طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس ٹرمپ ٹیرف سے بھارت کی دوائیں امریکی مارکیٹ میں مہنگی ہو جائیں گی، جس سے ان کی طلب کم ہو سکتی ہے۔
عالمی ردعمل
ٹرمپ ٹیرف کے اعلان کے بعد کئی ممالک نے اس پر تنقید کی ہے۔ آسٹریلیا، جو 2024 میں امریکا کو 1.3 ارب ڈالر مالیت کی ادویات برآمد کر چکا ہے، نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا۔ یورپی یونین نے کہا کہ جولائی 2025 میں طے پانے والے تجارتی معاہدے کے تحت اس کی دواؤں پر 15 فیصد سے زیادہ ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا، جو یورپی کمپنیوں کے لیے ایک حفاظتی ڈھال ہے۔ برطانیہ نے بھی امریکی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ فارماسیوٹیکل مصنوعات پر نرم شرائط حاصل کی جا سکیں۔
جنوبی کوریا، جو ادویات اور ہیوی ٹرکوں کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ امریکا کو بھیجتا ہے، بھی ٹرمپ ٹیرف سے متاثر ہوگا۔ کوریائی کمپنیوں نے اس فیصلے کو اپنی معیشت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہیوی ٹرکوں پر ٹیکس
ٹرمپ ٹیرف کا دائرہ صرف ادویات تک محدود نہیں ہے۔ غیر ملکی ہیوی ٹرکوں پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، جس سے امریکی کمپنیوں جیسے کہ پیٹر بلٹ، کین ورتھ، فریٹ لائنر، اور میک ٹرکس کو فائدہ پہنچے گا۔ اس فیصلے سے یورپی کمپنیوں جیسے کہ والوو (سوئیڈن) اور ڈائملر (جرمنی) کے شیئرز میں تیزی سے کمی دیکھی گئی۔ ٹرمپ نے اسے "قومی سلامتی” کے تحت اٹھایا گیا قدم قرار دیا، لیکن یورپی ممالک اسے اپنی صنعتوں کے خلاف ایک چال سمجھتے ہیں۔
گھریلو فرنیچر پر ٹیرف
ٹرمپ ٹیرف کے تحت گھریلو تزئین و آرائش کے سامان پر 50 فیصد اور اپہولسٹرڈ فرنیچر پر 30 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اعداد و شمار کے مطابق، 2022 میں امریکا میں فروخت ہونے والا 60 فیصد فرنیچر درآمدی تھا۔ اس فیصلے سے امریکی ریٹیلرز جیسے کہ وی فئیر اور ولیمز سونوما کے شیئرز میں نمایاں کمی آئی۔ صارفین کے لیے اس کا مطلب ہے کہ فرنیچر کی قیمتیں بڑھ جائیں گی، جو امریکی گھرانوں کے بجٹ پر اثر انداز ہوگا۔
ٹرمپ ٹیرف کا پس منظر
ٹرمپ انتظامیہ نے اس سے قبل بھی ہر ملک پر کم از کم 10 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جبکہ کینیڈا، میکسیکو، اور چین جیسے ممالک پر قومی سلامتی، منشیات کی اسمگلنگ، اور غیر قانونی ہجرت کے تناظر میں اضافی ٹیکس لگائے جا چکے ہیں۔ ٹرمپ ٹیرف کی اس نئی پالیسی کا مقصد امریکی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنا اور غیر ملکی کمپنیوں کو امریکا میں پیداوار شروع کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے عالمی تجارت میں تناؤ بڑھے گا اور صارفین کے لیے اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
بھارت کے لیے چیلنجز
بھارت کے لیے ٹرمپ ٹیرف ایک بڑا معاشی دھچکا ہے۔ بھارت کی فارماسیوٹیکل صنعت نہ صرف ملکی معیشت کا اہم حصہ ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر سستی ادویات کی فراہمی میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ٹرمپ ٹیرف سے بھارت کی برآمدات کم ہو سکتی ہیں، جس سے روزگار اور معاشی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بھارتی حکومت اب امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کی تیاری کر رہی ہے تاکہ اس ٹیکس کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
ممکنہ حل
بھارتی کمپنیوں کے لیے ایک راستہ یہ ہے کہ وہ امریکا میں اپنے مینوفیکچرنگ پلانٹس قائم کریں۔ تاہم، اس عمل میں سرمایہ کاری، وقت، اور وسائل کی ضرورت ہوگی۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ بھارت دوسرے ممالک جیسے کہ یورپ اور ایشیا میں اپنی برآمدات بڑھائے تاکہ امریکی مارکیٹ پر انحصار کم کیا جا سکے۔
عالمی تجارت پر اثرات
ٹرمپ ٹیرف سے عالمی تجارت کے ڈھانچے پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عالمی سپلائی چین کو متاثر کرے گا اور کئی ممالک اپنی تجارتی پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے۔ مثال کے طور پر، چین اور بھارت جیسے ممالک امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس عائد کر سکتے ہیں، جس سے عالمی تجارت میں مزید تناؤ پیدا ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت سے تجارتی مذاکرات سے انکار – ٹیرف تنازع میں نیا موڑ
ٹرمپ ٹیرف کا یہ نیا فیصلہ عالمی معیشت کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ بھارت، جنوبی کوریا، اور یورپی ممالک جیسے کہ سوئیڈن اور جرمنی اس سے بری طرح متاثر ہوں گے۔ امریکی صارفین کے لیے بھی اس کا مطلب مہنگی ادویات اور فرنیچر ہوگا۔ بھارت کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ اپنی معاشی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور نئے مواقع تلاش کرے۔ ٹرمپ ٹیرف کے اثرات کو کم کرنے کے لیے عالمی سطح پر مذاکرات اور تعاون کی ضرورت ہوگی۔