برطانیہ نے پاکستان کا نام ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا، پاکستانی فضائی کمپنیوں پر عائد پابندیاں ختم ہوگئیں۔ برطانوی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ پاکستانی ایئر لائنز پر عائد پابندیاں ختم کردیں، پاکستانی ایئر لائنز اب برطانیہ کیلئے پروازوں کی اجازت دے سکتی ہیں۔ پی آئی اے نے برطانیہ کیلئے پروازیں بحال کرنے کی تیاریاں شروع کردیں، پہلے مرحلے میں مانچسٹر کیلئے ہفتہ وار 3 پروازیں بھیجی جائیں گی۔ برطانیہ نے پاکستانی پروازوں پر پابندی 2020ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر ہوابازی کے بیان کے بعد لگائی تھیں، غلام سرور خان نے کہا تھا کہ پاکستانی پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہیں۔
برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق پاکستان کا نام برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا گیا ہے، پاکستانی ایئر لائنز اب برطانیہ کیلئے پروازوں کی اجازت کی درخواست دے سکتی ہیں۔
برطانوی ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پابندیاں ختم کر دیں، ایوی ایشن سیفٹی میں بہتری پر یو کے ایئر سیفٹی کمیٹی نے فیصلہ کیا، ایئر لائنز کو پروازوں کیلئے یو کے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت لینا ہوگی۔
ہائی کمیشن نے بتایا کہ پاکستان کا سیفٹی لسٹ سے اخراج آزاد اور تکنیکی عمل کے تحت ہوا۔

پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے تعاون پر پاکستان اور برطانیہ کے ماہرین سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پاکستانی ایئرلائن سے سفر کرنے کی منتظر ہوں۔
برطانوی ہائی کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان سے فضائی رابطوں میں بہتری خاندانوں کے ملاپ میں مدد دے گی، پاکستان برطانیہ کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، دونوں ملکوں کا سالانہ تجارتی حجم 4.7 ارب پاؤنڈ ہے۔
دوسری جانب برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ایئر سیفٹی لسٹ سے نکالنے کے اعلان کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے برطانیہ پروازیں بھیجنے کی تیاریاں شروع کردیں، پہلے مرحلے میں مانچسٹر کیلئے 3 پروازیں بھیجی جائیں گی۔
برطانیہ کی جانب سے پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی 2022ء میں لگائی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق دوسرے مرحلے میں اسلام آباد اور لاہور سے لندن اور برمنگھم کیلئے پی آئی اے کا آپریشن شروع ہوگا، قومی ایئر لائنز برطانیہ فلائٹس کیلئے بوئنگ 777 طیارے استعمال کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی مارکیٹ پی آئی اے کے نیٹ ورک کا ایک انتہائی اہم روٹ ہے، برطانیہ نے 2020ء میں پائلٹوں کے جعلی لائسنس کی خبروں پر پابندی لگائی تھی، برطانیہ جانے والی پروازوں سے قومی ایئرلائن کو سالانہ 37 فیصد ریونیو ملتا تھا، پی آئی اے کو صرف برطانیہ روٹ سے سالانہ 2 ارب روپے کی آمدن ہوتی تھی۔