امریکی محکمہ خارجہ: امریکا کی یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کی منظوری
امریکا کی یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کی منظوری — 179 ملین ڈالر کا معاہدہ
واشنگٹن (30 اگست 2025): روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں مغربی ممالک کا کردار مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اسی سلسلے میں امریکا کی یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کی مالیت 179 ملین ڈالر بتائی جا رہی ہے۔ اس معاہدے کا مقصد یوکرین کی دفاعی صلاحیت کو مزید بہتر بنانا ہے تاکہ وہ روسی فضائی حملوں کا مقابلہ کر سکے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے باضابطہ طور پر تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے جا رہا ہے۔ یہ نظام دنیا کے جدید ترین فضائی دفاعی ہتھیاروں میں شمار ہوتا ہے اور روسی میزائل اور ڈرون حملوں کے خلاف مؤثر سمجھا جاتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کی یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کی منظوری خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس اقدام سے یوکرین کو اپنی فضائی حدود کے دفاع میں سہولت ملے گی۔
معاہدے کی مالیت اور شرائط
امریکی حکام کے مطابق اس دفاعی معاہدے کی کل مالیت 179 ملین ڈالر ہے۔ اس میں صرف ہتھیاروں کی ترسیل ہی شامل نہیں بلکہ تربیت اور تکنیکی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ نیٹو اتحادی ممالک بھی معاہدے کے کچھ حصے میں لاگت برداشت کریں گے۔
یہ معاہدہ اس وقت سامنے آیا ہے جب یوکرین کو روسی افواج کی جانب سے بڑھتے ہوئے حملوں کا سامنا ہے۔ یوکرینی حکام طویل عرصے سے مغربی اتحادیوں سے جدید دفاعی ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
پس منظر — ٹرمپ کا اعلان
اس سے قبل گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا جلد ہی یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹمز فراہم کرے گا۔ ان کے مطابق یہ اقدام روسی جارحیت کو روکنے اور یوکرین کی فضائی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ ایک نئے دفاعی تعاون کے تحت مکمل ہوگا اور نیٹو اتحادی ممالک بھی اس میں مالی طور پر شامل ہوں گے۔ اس اعلان کے بعد اب باضابطہ طور پر امریکا کی یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کی منظوری دی گئی ہے۔
پیٹریاٹ سسٹم کی اہمیت
پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم امریکا کے جدید ترین اور کامیاب فضائی دفاعی ہتھیاروں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ نظام بیلسٹک میزائل، کروز میزائل اور ڈرون طیاروں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یوکرین کو یہ سسٹم فراہم کیے جانے کے بعد اس کی فوجی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا اور روس کو اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔
روس اور عالمی ردعمل
ابھی تک روس کی جانب سے اس معاہدے پر باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم ماضی میں روس نے ہمیشہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کی مذمت کی ہے۔ روسی حکام کا مؤقف رہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات جنگ کو مزید طول دیتے ہیں اور خطے کے لیے خطرات بڑھاتے ہیں۔
دوسری جانب نیٹو ممالک نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام یوکرین کی خودمختاری اور دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کی منظوری نہ صرف یوکرین کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ یہ روس اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی کو بھی مزید بڑھا سکتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ یوکرین ان جدید دفاعی ہتھیاروں کو کس طرح استعمال کرتا ہے اور روس اس کے جواب میں کیا حکمت عملی اپناتا ہے۔
