حکومت کا یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کا اعلان، ملازمین کے لیے بڑا مالی پیکج
حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر میں جاری اس طویل منصوبے کا باب بند کر دیا جو 1971 سے عوام کو سستی اشیائے خوردونوش فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے اسلام آباد میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس تاریخی فیصلے کی تفصیلات بتائیں۔ پریس کانفرنس میں یوٹیلیٹی کارپوریشن آف پاکستان کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے، جنہوں نے اس فیصلے کی وجوہات اور مستقبل کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کی تاریخ اور اہمیت
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں یوٹیلیٹی اسٹورز 1971 میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے قائم کیے گئے تھے۔ کئی دہائیوں تک یہ نیٹ ورک عام شہری کو معیاری اشیاء سستے داموں فراہم کرنے کا ذریعہ بنا رہا۔ تاہم، بدلتے معاشی حالات اور مالی خسارے کے باعث حکومت نے آخرکار یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے کئی برسوں تک ان اسٹورز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور خسارے کو کم کرنے کی کوششیں کیں، لیکن یہ کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں۔
خسارے میں مسلسل اضافہ
وزیر پارلیمانی امور نے واضح کیا کہ یوٹیلیٹی کارپوریشن کو چلانے کے لیے ہر سال اربوں روپے کا اضافی بوجھ قومی خزانے پر پڑتا تھا، لیکن آمدن اس کے مقابلے میں انتہائی کم تھی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتی سطح پر کئی مشاورتوں کے بعد یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کا اعلان کیا گیا تاکہ قومی وسائل کو زیادہ مؤثر منصوبوں پر صرف کیا جا سکے۔
31 اگست سے عمل درآمد
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق آج یعنی 31 اگست سے ملک بھر میں تمام یوٹیلیٹی اسٹورز بند کر دیے جائیں گے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی عوام کو متبادل سہولتیں فراہم کرنے کے منصوبوں پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ عام آدمی کو بنیادی اشیاء کی فراہمی متاثر نہ ہو۔
ملازمین کے لیے 28 ارب روپے کا پیکج
حکومت نے اس فیصلے کے بعد سب سے زیادہ توجہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین پر دی ہے۔ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں اس وقت 11 ہزار 614 ملازمین یوٹیلیٹی اسٹورز کے نیٹ ورک سے وابستہ ہیں۔ ان ملازمین کے لیے ایک جامع مالی پیکج تیار کیا گیا ہے جس کے تحت مجموعی طور پر 28 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔
یہ پیکج نہ صرف مستقل ملازمین بلکہ کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ورکرز کو بھی دیا جائے گا تاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کے اعلان کے بعد کسی خاندان کو معاشی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اثاثوں کی نیلامی کا منصوبہ
طارق فضل چوہدری نے مزید بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کے اعلان کے بعد ملک بھر میں موجود یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے اثاثے نیلام کیے جائیں گے۔ اس نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کو جزوی طور پر ملازمین کے پیکج اور دیگر مالی امور میں استعمال کیا جائے گا تاکہ یہ منتقلی کا عمل شفاف طریقے سے مکمل ہو سکے۔
عوام کے لیے متبادل اقدامات
حکومتی ذرائع کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کے اعلان کے باوجود عوام کو بنیادی اشیاء کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آنے دی جائے گی۔ حکومت کی جانب سے مختلف بڑے ریٹیل چینز اور سپلائی چین کمپنیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاکہ مستقبل میں سبسڈی اور رعایتی نرخوں پر اشیاء فراہم کرنے کا نیا نظام متعارف کرایا جا سکے۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کا اعلان ایک مشکل لیکن ناگزیر فیصلہ تھا۔ کئی دہائیوں سے یہ نیٹ ورک عوامی فلاح کے لیے کام کرتا رہا، مگر مالیاتی نظم و نسق کی کمی اور بڑھتے آپریشنل اخراجات نے اس ادارے کو ناقابل برداشت بوجھ میں بدل دیا تھا۔
ماہرین کے مطابق اگر حکومت اسی خسارے کو کسی اور فلاحی منصوبے میں لگا دیتی تو اس کے نتائج زیادہ بہتر ہو سکتے تھے۔
عوامی ردعمل
عوام کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کے اعلان پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ شہریوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے ملنے والا ریلیف متوسط طبقے کے لیے بڑی سہولت تھا اور اس کا ختم ہونا مشکلات بڑھا سکتا ہے۔ دوسری جانب کچھ لوگوں نے کہا کہ عملی طور پر یوٹیلیٹی اسٹورز میں اشیاء کی قلت، لمبی قطاریں اور غیر معیاری سروس کے باعث عوام پہلے ہی دیگر ذرائع سے خریداری پر مجبور تھے۔
مستقبل کی حکمت عملی
وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق حکومت اب ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر کام کر رہی ہے، جس کے ذریعے عوام کو آن لائن آرڈرنگ اور رعایتی نرخوں پر اشیاء فراہم کی جائیں گی۔ یہ منصوبہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کے اعلان کے باوجود عوام کو ریلیف میسر رہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کے صرف 300 ملازمین برقرار، ہزاروں کے روزگار پر خطرہ
حکومت کے اس فیصلے نے واضح کر دیا ہے کہ معاشی اصلاحات کے موجودہ دور میں ایسے منصوبے جو قومی خزانے پر بوجھ بن رہے ہیں، انہیں ختم کیا جائے گا۔ تاہم، اس کے ساتھ ہی عوام اور ملازمین کو ریلیف فراہم کرنا بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے کا اعلان ایک عہد کا اختتام ضرور ہے، لیکن اگر حکومت اپنے وعدوں کے مطابق متبادل نظام مؤثر طریقے سے متعارف کراتی ہے، تو یہ فیصلہ عوامی فلاح کے لیے ایک مثبت قدم ثابت ہو سکتا ہے۔


Comments 1