یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین 3 ماہ سے تنخواہوں سے محروم
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن سے فارغ کیے گئے ہزاروں ملازمین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین کو اپریل، جولائی اور اگست 2025 کی تنخواہیں تاحال ادا نہیں کی گئیں، جبکہ سیپریشن اسکیم کے تحت معاوضہ بھی ابھی تک فراہم نہیں کیا جا سکا۔
تنخواہوں کی عدم ادائیگی
ذرائع کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین کی تنخواہیں فنانس منسٹری سے فنڈز کی منتقلی میں تاخیر کے باعث رکی ہوئی ہیں۔ وفاقی حکومت نے 31 جولائی کو یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے تمام آپریشنز بند کرنے اور ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے 30 ارب روپے کی منظوری دی گئی تھی مگر تاحال فنڈز منتقل نہیں ہو سکے۔
فارغ کیے گئے ملازمین کی تعداد
انتظامیہ کے مطابق یکم ستمبر کو 7 ہزار سے زائد افراد کو فارغ کیا گیا جبکہ اس سے پہلے ہی 4 ہزار ملازمین کو برطرف کیا جا چکا تھا۔ اس وقت صرف 822 ملازمین کام کر رہے ہیں اور باقی تمام یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین سخت مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان میں سے بیشتر کے گھروں میں چولہا جلنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
ملازمین کی مشکلات اور فاقہ کشی
یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین نے بتایا ہے کہ وہ گزشتہ کئی مہینوں سے تنخواہوں اور معاوضے کے بغیر ہیں۔ کئی افراد نے قرض لے رکھا تھا، مگر ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے وہ قرض واپس نہیں کر پا رہے۔ کچھ ملازمین کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آ گئی ہے اور بچے بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
سکھر زون کے ایک ملازم کی مثال بھی سامنے آئی ہے جو مبینہ طور پر مالی دباؤ اور قرض کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث حرکت قلب بند ہونے سے جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے نے دیگر یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین کے لیے مزید خوف اور بے چینی پیدا کر دی ہے۔
انتظامیہ اور یونین کا رویہ
ملازمین کا الزام ہے کہ کارپوریشن کی انتظامیہ اور سی بی اے یونین تعاون کے بجائے خاموش ہیں۔ نہ کوئی رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی عملی مدد۔ ان کے مطابق یونین نمائندے صرف زبانی وعدے کر کے ٹال رہے ہیں جبکہ اصل میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
حکومت سے اپیل
یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین نے وزیراعظم شہباز شریف اور متعلقہ وزارتوں سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ان کے بقایا جات جاری کیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے 30 ارب روپے کی منظوری تو دی تھی مگر فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہزاروں خاندان مشکلات میں مبتلا ہیں۔
قانونی چارہ جوئی کا عندیہ
متعدد یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین نے عندیہ دیا ہے کہ اگر وعدے کے مطابق انہیں تنخواہیں اور پیکج نہ ملے تو وہ عدالتوں اور دیگر فورمز سے رجوع کریں گے۔ ان کے مطابق یہ ان کے قانونی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور وہ انصاف کے حصول کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کا تاریخی پس منظر
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن پاکستان کے عوام کو سبسڈی پر اشیائے خوردونوش فراہم کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ کئی دہائیوں سے یہ ادارہ لاکھوں گھرانوں کے لیے سہولت کا باعث رہا۔ مگر حالیہ مالی بحران اور انتظامی مسائل کے باعث اس کے آپریشنز بند کر دیے گئے اور نتیجے میں ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے۔ اب یہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین ہی ہیں جو سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اچانک اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کو فارغ کرنا اور پھر انہیں معاوضہ بھی ادا نہ کرنا ریاستی سطح پر ایک بڑی ناکامی ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین کی حالت زار ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور معاشی بحران کی عکاسی کرتی ہے۔ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو غربت اور جرائم کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا۔
عوامی ردعمل
عام شہریوں نے بھی سوشل میڈیا پر یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ کئی صارفین نے کہا کہ حکومت نے اگر یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو کم از کم ملازمین کو بروقت ان کے واجبات دینے چاہیے تاکہ وہ عزت کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
یوٹیلیٹی اسٹورز ملازمین کے لیے اہم خبر، 25 ارب 25 کروڑ کا پیکیج منظور
فی الحال صورتحال یہ ہے کہ ہزاروں یوٹیلیٹی اسٹورز کے فارغ ملازمین اپنے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ انہیں نہ تو کوئی مالی مدد مل رہی ہے اور نہ ہی حکومت کی طرف سے کوئی واضح لائحہ عمل سامنے آ رہا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ مسئلہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔