وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے
نیویارک — وزیرِاعظم محمد شہباز شریف آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں سالانہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ یہ دورہ نہ صرف سفارتی حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے بلکہ عالمی منظرنامے پر پاکستان کے مؤقف، ترجیحات اور ترقیاتی اہداف کو اجاگر کرنے کا ایک نادر موقع بھی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف عالمی رہنماؤں کے اس اہم اجتماع میں پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کو درپیش چیلنجز، بالخصوص ماحولیاتی تبدیلی، غربت، پائیدار ترقی، اور عالمی تنازعات پر پاکستان کے نقطۂ نظر کو مؤثر انداز میں اجاگر کریں گے۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی فعال شرکت
اقوام متحدہ کے 80ویں اجلاس کی باضابطہ افتتاحی تقریب آج نیویارک میں منعقد ہو رہی ہے، جہاں دنیا بھر سے آئے ہوئے سربراہانِ مملکت و حکومت شرکت کر رہے ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم بھی اس تقریب میں شریک ہوں گے جہاں انہیں عالمی رہنماؤں سے ملاقات اور تبادلہ خیال کا موقع ملے گا۔
اس اجلاس کا مرکزی تھیم اس سال "پائیدار ترقی، عالمی اتحاد اور امن” پر مرکوز ہے، جس کے تحت اقوام متحدہ کے رکن ممالک اپنے اپنے ترقیاتی وژن، ماحولیاتی اقدامات، اور بین الاقوامی تعاون کے ماڈلز پیش کریں گے۔
عرب اور اسلامی ممالک کا خصوصی سربراہی اجلاس
وزیراعظم شہباز شریف آج امریکہ اور قطر کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہونے والے عرب و اسلامی ممالک کے خصوصی سربراہی اجلاس میں بھی شریک ہوں گے۔ اس اجلاس میں دنیا کے کئی اہم اسلامی ممالک کے سربراہان کی شرکت متوقع ہے، جن میں سعودی عرب، قطر، ترکی، ایران، اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔
یہ اجلاس مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورتحال، فلسطین کے مسئلے، اسلامو فوبیا، اور عالمی سطح پر مسلمانوں کو درپیش چیلنجز پر سیر حاصل گفتگو کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کو اس اجلاس میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے، جو پاکستان کی سفارتی اہمیت اور اس کے کردار کو تسلیم کرنے کی علامت ہے۔
عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں
وزیراعظم شہباز شریف کے اس دورے کے دوران کئی اہم بین الاقوامی شخصیات سے دوطرفہ ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں۔ ان میں شامل ہیں:
آسٹریا کی چانسلر کرسٹینا اسٹاکر
کویت کے ولی عہد اور وزیراعظم شیخ صباح الخالد الصباح
عالمی بینک کے صدر اجے بنگا
آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا
ان ملاقاتوں کے دوران وزیراعظم پاکستان کی اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری کے فروغ، قرضوں کی تنظیم نو، اور مالیاتی تعاون سے متعلق گفتگو کریں گے۔ خاص طور پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، کیونکہ پاکستان اس وقت معیشتی بحالی کے عمل سے گزر رہا ہے اور اسے بیرونی سرمایہ کاری و معاونت کی اشد ضرورت ہے۔
گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو (GDI) میں شرکت
وزیراعظم شہباز شریف نیویارک میں منعقد ہونے والے Global Development Initiative (GDI) کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ یہ اجلاس عالمی ترقی، غربت کے خاتمے، تعلیم، صحت، اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر مبنی ہے۔
وزیراعظم اس اجلاس میں پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ ترقی پذیر ممالک کو مساوی مواقع، مالی وسائل، اور ٹیکنالوجی تک رسائی دی جائے تاکہ وہ پائیدار ترقی کے عالمی اہداف حاصل کر سکیں۔
دورے کی سفارتی اہمیت
بین الاقوامی سطح پر جاری جغرافیائی کشیدگی، اقتصادی بحران، اور ماحولیاتی چیلنجز کے پس منظر میں یہ دورہ پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ وزیرِاعظم کا یہ اقدام نہ صرف پاکستان کو عالمی سفارتی نقشے پر نمایاں کرے گا بلکہ عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کا ذریعہ بھی بنے گا۔
ماہرینِ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی سرگرم شرکت پاکستان کے ان اقدامات کو نمایاں کرے گی جو ملک کو اقتصادی و سماجی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان کا ترجیحی ایجنڈا
وزیراعظم شہباز شریف عالمی رہنماؤں کے سامنے پاکستان کے ترجیحی ایجنڈے کو پیش کریں گے جس میں شامل ہیں:
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون
قرضوں کی تنظیم نو اور ترقی پذیر ممالک کو ریلیف
پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے حصول میں معاونت
دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر مشترکہ اقدامات
اسلاموفوبیا کے خلاف بین الاقوامی قانون سازی
بھارت کے غیرقانونی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر آواز بلند کرنا
کشمیر کا مسئلہ: وزیرِاعظم کی ترجیح
وزیراعظم اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر بھی روشنی ڈالیں گے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت دلوانے کے مطالبے کو ایک بار پھر عالمی پلیٹ فارم پر دہرایا جائے گا۔
پاکستان مسلسل اس مؤقف پر قائم ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہی ممکن ہے۔
اقتصادی اور تجارتی امکانات
وزیراعظم کے اس دورے کے دوران ممکنہ سرمایہ کاری کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ پاکستان کی جانب سے مختلف بین الاقوامی فورمز پر "Invest in Pakistan” مہم کو بھی اجاگر کیا جا رہا ہے، تاکہ عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی جانب راغب کیا جا سکے۔
عالمی مالیاتی اداروں سے رجوع
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں پاکستان کی مالیاتی پالیسی کے تناظر میں نہایت اہم ہیں۔ پاکستان اس وقت شدید مالی دباؤ کا شکار ہے، اور ان اداروں کی معاونت معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر بن چکی ہے۔ ان ملاقاتوں کے دوران پاکستان کی جانب سے قرضوں میں نرمی، رعایتی مالیاتی پروگرامز اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈنگ پر بات چیت متوقع ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا یہ دورہ پاکستان کے لیے ایک نیا سفارتی باب کھولنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ نہ صرف عالمی رہنماؤں کے ساتھ روابط کو مضبوط کرنے کا موقع ہے بلکہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے حل کے لیے عالمی تعاون حاصل کرنے کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے۔
اگر حکومت اس دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں، معاہدوں اور بات چیت کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ دورہ پاکستان کے اقتصادی، سفارتی، اور ترقیاتی اہداف کے لیے انتہائی سودمند ثابت ہو سکتا ہے۔

Comments 2