عالمی بینک کی معاشی رپورٹ پاکستان: سیلابی نقصانات سے GDP گروتھ 2.6 فیصد، مہنگائی 7 فیصد سے زائد رہنے کا امکان
رپورٹ کا پس منظر
عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت پر اپنی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں رواں مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو 2.6 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
حکومت نے اسی مدت کے لیے 4.2 فیصد معاشی ترقی کا ہدف مقرر کر رکھا تھا، مگر سیلابی نقصانات اور زرعی بحران نے اس ہدف کو مشکل بنا دیا ہے۔
عالمی بینک کی معاشی رپورٹ پاکستان کے مطابق، قدرتی آفات، مہنگائی اور مالی خسارے کے باعث اقتصادی بحالی میں تاخیر کا خدشہ ہے۔
سیلابی نقصانات اور زرعی بحران
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں زرعی پیداوار میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
چاول، کپاس، گنا، مکئی اور گندم جیسی بڑی فصلیں شدید متاثر ہوئیں، جس سے نہ صرف خوراک کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی بلکہ دیہی معیشت کو بھی دھچکا لگا۔
عالمی بینک نے کہا کہ سیلاب کے باعث پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ مالی سال 2025-26 میں 2.6 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے۔
یہ سست رفتاری ملکی ترقی کے عمل میں واضح کمی کی نشاندہی کرتی ہے۔
مہنگائی میں اضافے کا امکان
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح 7 فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے، جس کی بنیادی وجوہات خوراک کی قلت، درآمدی لاگت میں اضافہ اور زرعی پیداوار میں کمی ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق، مانیٹری پالیسی کو سخت رکھنے کے باوجود اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر دباؤ برقرار رہے گا۔
عالمی بینک کی معاشی رپورٹ پاکستان میں یہ بھی کہا گیا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی سے وقتی ریلیف تو ملے گا مگر مقامی سطح پر اشیائے خوردونوش کی قلت مسئلہ بنی رہے گی۔
مالی خسارہ اور زر مبادلہ کا دباؤ
رپورٹ کے مطابق، خوراک کی ترسیل متاثر ہونے سے مالیاتی خسارہ 5.5 فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
درآمدات اور برآمدات میں توازن قائم رکھنے کے لیے حکومت کو مالی نظم و ضبط کی پالیسی پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔
ترسیلاتِ زر میں معمولی بہتری کی توقع ظاہر کی گئی ہے، تاہم عالمی بینک کی معاشی رپورٹ پاکستان کے مطابق بیرونی قرضوں اور سود کی ادائیگیوں سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ برقرار رہے گا۔
غربت میں معمولی کمی کی پیشگوئی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں غربت کی شرح رواں مالی سال 44 فیصد ہے جو آئندہ مالی سال 43 فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق، اگر زرعی شعبے میں بہتری آئی تو غربت کی شرح میں مزید کمی ممکن ہے۔
تاہم، اگر سیلابی نقصانات کی تلافی میں تاخیر ہوئی تو غربت میں دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے۔
5 سالہ اصلاحاتی منصوبہ اور پالیسی تجاویز
عالمی بینک نے تجویز دی ہے کہ پاکستان حکومت کو 5 سالہ اصلاحاتی منصوبے پر عملدرآمد میں تیزی لانی چاہیے۔
اس منصوبے کے تحت:
برآمدات میں اضافہ،
ٹیرف میں کمی،
اخراجات میں کمی،
محصولات میں اضافہ،
اور زرعی بحالی پر توجہ دینا ضروری ہے۔
عالمی بینک کی معاشی رپورٹ پاکستان کے مطابق، اگر پالیسی تسلسل برقرار رکھا گیا تو 2027 تک برآمدات میں 15 فیصد اضافہ ممکن ہے۔
حکومت پاکستان کا ردِعمل
حکومتی ذرائع کے مطابق، وزارتِ خزانہ عالمی بینک کے تخمینے سے جزوی اتفاق کرتی ہے مگر اس کا کہنا ہے کہ حالیہ معاشی اصلاحات اور آئی ایم ایف معاہدے کے اثرات اگلے 6 ماہ میں نمایاں ہوں گے۔
وزارتِ منصوبہ بندی کے مطابق، سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی اور زرعی پیداوار کی بحالی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت نے برآمدی مراعات، سبسڈی میں کمی، اور زرعی ریلیف پیکج پر کام شروع کر دیا ہے تاکہ اگلے مالی سال کے دوران معیشت کو دوبارہ ترقی کی راہ پر ڈالا جا سکے۔
عالمی بینک کا معاشی جائزہ برائے 2025-26
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کی معیشت کے بارے میں درج ذیل نکات بیان کیے:
شعبہ اندازہ (2025-26) تبصرہ
جی ڈی پی شرح نمو 2.6% سیلابی نقصانات سے سست روی
مہنگائی کی شرح 7% سے زائد خوراک کی قلت و توانائی کی لاگت
غربت کی شرح 44% → 43% معمولی بہتری متوقع
مالیاتی خسارہ 5.5% زرعی و امدادی اخراجات میں اضافہ
برآمدات کمزور زرعی شعبہ متاثر
ترسیلات زر بہتر خلیجی ممالک میں روزگار مواقع میں اضافہ
یہ تخمینہ ظاہر کرتا ہے کہ اگرچہ معیشت کے کچھ اشاریے بہتر ہو رہے ہیں مگر مجموعی رفتار اب بھی کمزور ہے۔
سیلابی تباہی اور انسانی لاگت
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 کے سیلابوں سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، سینکڑوں دیہات تباہ اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں برباد ہوئیں۔
اس سے نہ صرف غذائی قلت بڑھی بلکہ روزگار کے مواقع بھی کم ہوئے۔
عالمی بینک کی معاشی رپورٹ پاکستان کے مطابق، اگر متاثرہ علاقوں میں فوری بحالی ممکن نہ ہوئی تو مجموعی معاشی ترقی مزید 0.4 فیصد کم ہو سکتی ہے۔
عالمی اداروں کا کردار
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے پاکستان کی مدد کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔
ان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی، سڑکوں کی تعمیر، فصلوں کی بحالی اور پانی کے ذخائر کی منصوبہ بندی شامل ہیں۔
ماہرینِ معیشت کا تجزیہ
ماہرین کے مطابق، عالمی بینک کی معاشی رپورٹ پاکستان درست سمت میں اشارہ کرتی ہے۔
اکانومسٹ ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مطابق، سیلابی اثرات عارضی نہیں بلکہ درمیانی مدت کے معاشی اثرات پیدا کریں گے۔
ان کے مطابق، پاکستان کو اب ماحولیاتی پالیسیوں، فصلوں کی تنوع کاری اور دیہی سرمایہ کاری پر فوکس کرنا چاہیے۔
مہنگائی اور عام آدمی کی مشکلات
رپورٹ کے بعد عام شہریوں میں مہنگائی کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
اشیائے خور و نوش، تیل، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
اگرچہ عالمی بینک نے مہنگائی 7 فیصد بتائی، مگر مقامی ماہرین کے مطابق غیر رسمی مہنگائی 10 فیصد سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

اے ڈی بی رپورٹ: پاکستانی معیشت مثبت سمت میں، مگر مہنگائی بڑھے گی
عالمی بینک کی معاشی رپورٹ پاکستان واضح کرتی ہے کہ ملک کو سیلابی نقصانات کے بعد شدید معاشی چیلنجز درپیش ہیں۔
تاہم اگر حکومت معاشی نظم، اصلاحات، اور زرعی بحالی پر توجہ دے تو 2026 کے بعد مثبت نتائج ممکن ہیں۔
پاکستان کے لیے اب سب سے بڑا امتحان پائیدار ترقی، مالی استحکام اور عوامی ریلیف کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے۔
Comments 1