ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز پر پی سی بی کی سخت پابندی
پاکستان کرکٹ بورڈ نے WCL پر مکمل پابندی لگا دی: کھیل کو سیاست سے آلودہ کرنا ناقابل قبول ہے
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز (WCL) میں آئندہ پاکستانی کرکٹرز کی شرکت پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی زیر صدارت بورڈ آف گورنرز کے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا جس میں WCL کی جانبداری، دوہرے معیار اور پاکستان مخالف فیصلوں پر شدید مایوسی اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، پی سی بی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ کسی پاکستانی کھلاڑی کو ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کی بنیادی وجہ ٹورنامنٹ کے منتظمین کی جانب سے غیر منصفانہ فیصلے، سیاسی اثر و رسوخ، اور کھیل کی روح کے منافی طرز عمل ہے۔
WCL کی جانبداری پر سخت تنقید
اجلاس میں شریک ممبران نے خاص طور پر اس بات پر تنقید کی کہ WCL انتظامیہ نے جان بوجھ کر ایسی ٹیم کو پوائنٹس دیے جو میچ کھیلنے میدان میں نہیں اتری۔ یہ نہ صرف کھیل کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا۔
پی سی بی کا مؤقف تھا کہ پاک-بھارت میچ کی منسوخی کے بعد جاری کردہ WCL کی پریس ریلیز ایک واضح طور پر متعصبانہ اور دوہرے معیار پر مبنی تھی، جس میں سیاسی مفادات کو کھیل پر غالب کرنے کی کوشش کی گئی۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی کھیلوں کے غیر جانبدار معیار کے خلاف ہے۔
کھیل کو سیاست سے جوڑنے کی مذمت
پی سی بی نے واضح کیا کہ وہ ہمیشہ سے کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کا حامی رہا ہے۔ اس بات کا اعادہ چیئرمین محسن نقوی نے بھی اجلاس میں کیا کہ کھیل عالمی سطح پر قوموں کو جوڑنے کا ذریعہ ہے، نہ کہ سیاسی پراکسی جنگوں یا قوم پرستی کے نظریات کو فروغ دینے کا۔ بورڈ نے کہا کہ:
“WCL کی جانب سے معذرت گویا اس بات کا اقرار ہے کہ میچز منسوخی کھیل کے اصولوں پر نہیں بلکہ مخصوص قوم پرستی کے دباؤ پر کی گئی۔”

پاکستانی کھلاڑیوں پر پابندی کیوں؟
پی سی بی کے مطابق پاکستانی کھلاڑیوں کو کسی ایسے ٹورنامنٹ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جا سکتی جسے سیاست کی تنگ نظری نے داغدار کر دیا ہو۔ بورڈ آف گورنرز کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کی شرکت سے نہ صرف پاکستان کی اخلاقی پوزیشن متاثر ہوگی بلکہ یہ ان کھلاڑیوں کے کیریئر پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔
پی سی بی کے اس سخت مؤقف کو کئی سابق کرکٹرز، مبصرین اور شائقین کرکٹ نے سراہا ہے، جن کا ماننا ہے کہ WCL جیسے ٹورنامنٹ کھیل کو منصفانہ اور غیر جانبدار انداز میں منعقد کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اجلاس میں کون کون شریک ہوا؟
اس اہم اجلاس میں پی سی بی کے تمام بڑے عہدیدار اور بورڈ آف گورنرز کے اراکین شریک ہوئے جن میں شامل تھے:
- سابق ٹیسٹ کرکٹر ظہیر عباس
- زاہد اختر زمان
- سجاد علی کھوکھر
- ظفر اللہ
- تنویر احمد
- محمد اسماعیل قریشی
- انوار احمد خان
- طارق سرور
- چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد
- چیف ایگزیکٹو آفیسر پی ایس ایل سلمان نصیر
- چیف فنانشل آفیسر جاوید مرتضیٰ
- ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ
اجلاس میں تمام شرکاء نے اس مؤقف کی تائید کی کہ پی سی بی کو اپنے کھلاڑیوں کے وقار، ملک کی عزت اور کھیل کی غیر جانبداری کے اصولوں پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔
مستقبل کے لائحہ عمل پر غور
پی سی بی اب دیگر بین الاقوامی کرکٹ بورڈز کے ساتھ مل کر اس طرح کے معاملات پر متفقہ حکمت عملی ترتیب دینے پر غور کر رہا ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ اگر WCL جیسے نجی ٹورنامنٹس کھیل کو متعصبانہ ایجنڈے کے لیے استعمال کریں گے تو اس سے نہ صرف کھیل کو نقصان ہوگا بلکہ کھلاڑیوں کی ساکھ پر بھی منفی اثر پڑے گا۔
پی سی بی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ان کھلاڑیوں کو متبادل مواقع فراہم کرے گا جو اس پابندی کے باعث WCL میں شرکت سے محروم ہوں گے۔
عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر بحث
سوشل میڈیا پر اس فیصلے کو بڑی تعداد میں پاکستانی صارفین کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر صارفین نے پی سی بی کی جرات مندانہ پوزیشن کو سراہتے ہوئے اسے "قومی غیرت” کا فیصلہ قرار دیا ہے۔
#BoycottWCL، #PcbZindabad اور #CricketWithoutPolitics جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا WCL میں آئندہ شرکت پر پابندی کا فیصلہ صرف ایک کرکٹ ایونٹ سے متعلق نہیں بلکہ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ کھیل کو سیاست سے آلودہ کرنا ناقابل قبول ہے۔ پی سی بی نے اپنے مؤقف سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جب بات قومی وقار، انصاف اور غیر جانبداری کی ہو تو کوئی بھی قیمت بڑی نہیں ہوتی۔


Comments 1