گندم کی امدادی قیمت بحال کرنے کیلئے حکومت کا بڑا فیصلہ اور آئی ایم ایف سے رابطہ
پاکستان میں زرعی شعبہ معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس میں سب سے زیادہ اہمیت گندم کو حاصل ہے۔ گندم نہ صرف خوراک کا بنیادی جزو ہے بلکہ ملکی معیشت، کسانوں کی آمدنی اور عوام کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں بھی مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ ایسے میں حکومت نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے گندم کی امدادی قیمت بحال کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے رابطے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف کا نیا رابطہ
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کے اجلاس میں وفاقی وزیر رانا تنویر نے واضح کیا کہ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت کے معاملے پر آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی حکمت عملی بنا لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر امدادی قیمت بحال نہ کی گئی تو نہ صرف کسان متاثر ہوں گے بلکہ آئندہ برس گندم کی پیداوار میں بھی کمی آسکتی ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ فوڈ آئٹمز کو آئی ایم ایف کی پالیسی سے جزوی طور پر الگ رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔
گندم کی امدادی قیمت اور کسانوں کے مسائل
پاکستان کے کسان کئی برسوں سے یہ مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ انہیں ان کی محنت کا پورا معاوضہ دیا جائے۔ مگر حکومتی پالیسیوں اور عالمی مالیاتی دباؤ کی وجہ سے اکثر اوقات گندم کی امدادی قیمت متاثر ہوتی رہی ہے۔ جب کسانوں کو ان کی محنت کے مطابق قیمت نہیں ملتی تو وہ نہ صرف مالی طور پر کمزور ہوتے ہیں بلکہ اگلے سیزن میں کم زمین پر کاشت کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں گندم کی پیداوار اور قلت کے مسائل بڑھتے ہیں۔
امدادی قیمت بحال نہ ہونے کے اثرات
وفاقی وزیر کے مطابق جب سے گندم کی امدادی قیمت ختم ہوئی ہے، مارکیٹ میں گندم کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ اس کا براہ راست اثر عوام پر پڑا ہے کیونکہ آٹے کی قیمت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف کسانوں نے بھی اپنی پیداوار کم کر دی ہے، کیونکہ انہیں محنت کے مطابق معاوضہ نہیں ملا۔ اس طرح ایک طرف عوام مہنگائی کا شکار ہیں اور دوسری طرف کسان بھی نقصان میں جا رہے ہیں۔
نئی گندم پالیسی
رانا تنویر نے اجلاس میں یہ بھی اعلان کیا کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے سے نئی گندم پالیسی لائی جا رہی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد یہ ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کو بحال کر کے کسانوں کو تحفظ دیا جائے اور عوام کو سستی قیمت پر آٹا فراہم کیا جا سکے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ایک ایسا متوازن نظام بنایا جائے جس میں نہ صرف کسان خوشحال ہوں بلکہ صارفین کو بھی ریلیف ملے۔
آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی حکمت عملی
یہ بات سب جانتے ہیں کہ آئی ایم ایف اکثر سبسڈی اور امدادی قیمتوں کے خلاف سخت مؤقف رکھتا ہے۔ لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس بار آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی پوری کوشش کرے گی کہ گندم کی امدادی قیمت بحال کرنا پاکستان کے عوام اور کسان دونوں کے لیے ناگزیر ہے۔ اگر یہ قیمت بحال نہ ہوئی تو پاکستان میں غذائی بحران اور بڑھ سکتا ہے۔
عوامی ردعمل
عوام کی بڑی تعداد نے حکومت کے اس فیصلے کو سراہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر واقعی گندم کی امدادی قیمت بحال ہو گئی تو آٹے کی قیمت میں کمی آئے گی اور غریب طبقہ ریلیف حاصل کرے گا۔ دوسری جانب کسان برادری نے بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ اس بار حکومت اپنے وعدے پر عمل کرے گی۔
ماہرین کی رائے
زرعی ماہرین کے مطابق اگر حکومت نے وقت پر گندم کی امدادی قیمت بحال کر دی تو یہ نہ صرف کسانوں کے لیے ایک مثبت پیغام ہوگا بلکہ ملک میں گندم کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ پاکستان کو بیرون ملک سے گندم درآمد کرنے کی ضرورت کم پڑے گی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی دباؤ کم ہوگا۔
گندم پالیسی 2025: رانا تنویر کا گندم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ
مختصراً کہا جا سکتا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ ملکی معیشت اور عوام دونوں کے لیے اہم ہے۔ اگر واقعی اکتوبر میں نئی پالیسی کے تحت گندم کی امدادی قیمت بحال کر دی گئی اور آئی ایم ایف کو اس پر قائل کر لیا گیا تو یہ پاکستان کے زرعی شعبے اور عوام دونوں کے لیے بڑی کامیابی ہوگی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اپنے اعلان پر کس حد تک عمل درآمد کر پاتی ہے۔