ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل اور ارشد ندیم – ایک تفصیلی جائزہ
پاکستان کے اسٹار ایتھلیٹ اور اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم اس وقت دنیا کی نگاہوں کا مرکز ہیں۔ وہ اس سال کے ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل میں شریک ہیں جہاں انہیں اپنی بہترین کارکردگی دکھانی ہوگی۔ تاہم اب تک کی صورتحال یہ بتاتی ہے کہ ارشد ندیم کو کوالیفائی کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کی پہلی دونوں تھروز شائقین کے لیے مایوس کن ثابت ہوئیں اور اب تیسری تھرو ان کے کیریئر کے اس بڑے ایونٹ میں فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔
ابتدائی کارکردگی
ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل میں ارشد ندیم نے پہلی تھرو کی لیکن وہ اپنی اصل پرفارمنس نہ دکھا سکے۔ دوسری تھرو میں وہ 75 میٹر بھی عبور نہ کر سکے جس سے ان کے مداحوں کو شدید مایوسی ہوئی۔ یہ وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے گزشتہ برس اولمپکس میں پاکستان کا نام روشن کیا تھا اور دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تھا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ اگر انہیں ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل میں رہنا ہے اور کامیابی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے تو انہیں تیسری تھرو ہر صورت 84.50 میٹر سے زیادہ کرنی ہوگی۔
دباؤ اور چیلنجز
ہر کھلاڑی کے لیے بڑے ایونٹس دباؤ کا باعث بنتے ہیں، لیکن ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل جیسے عالمی مقابلوں میں یہ دباؤ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ ارشد ندیم پر بھی یہی دباؤ موجود ہے کیونکہ وہ نہ صرف اپنے ملک بلکہ کروڑوں شائقین کی امیدوں کا بوجھ بھی اٹھائے ہوئے ہیں۔
پہلی دونوں تھروز ناکام رہنے کے بعد اب ان پر ذہنی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
اگر وہ 84.50 میٹر سے زیادہ کی تھرو نہیں کر پاتے تو ان کا سفر یہیں ختم ہو جائے گا۔
ان کی سابقہ کارکردگی یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ اس ہدف کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ارشد ندیم کی ماضی کی شاندار کارکردگیاں
ارشد ندیم نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
2021 کے ٹوکیو اولمپکس میں انہوں نے شاندار کارکردگی دکھائی۔
2022 میں برمنگھم کامن ویلتھ گیمز میں انہوں نے گولڈ میڈل جیتا۔
متعدد بار انہوں نے 85 میٹر سے زیادہ کی تھرو ریکارڈ کی۔
یہی وجہ ہے کہ شائقین کو اب بھی امید ہے کہ وہ ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل میں بہترین کارکردگی دکھا کر پاکستان کا نام روشن کریں گے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کھیل کا کہنا ہے کہ اگرچہ ارشد ندیم کی ابتدائی کارکردگی توقعات پر پوری نہیں اتری، لیکن ابھی ان کے پاس موقع موجود ہے۔
کوچز کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تکنیک میں معمولی تبدیلی لا کر بہتر نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، ارشد ندیم کی فٹنس اور پچھلا ریکارڈ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ 84.50 میٹر سے زیادہ کی تھرو کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
اگر وہ ذہنی دباؤ پر قابو پا لیں تو ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل میں نئی تاریخ رقم کر سکتے ہیں۔
پاکستانی عوام کی دعائیں
پاکستان بھر میں عوام کی نظریں اس وقت ارشد ندیم پر لگی ہوئی ہیں۔ ہر کوئی دعا کر رہا ہے کہ وہ اپنی تیسری تھرو میں کامیاب ہوں اور ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل میں پاکستان کو میڈل دلائیں۔
سوشل میڈیا پر ان کے لیے خصوصی ٹرینڈز چلائے جا رہے ہیں۔
نوجوان اور کھیلوں کے شائقین انہیں ہیرو قرار دے رہے ہیں۔
عوام کا ماننا ہے کہ اگر ارشد ندیم کو بہتر سہولیات اور سہارا دیا جائے تو وہ دنیا کے ہر بڑے ایونٹ میں میڈل جیت سکتے ہیں۔
عالمی سطح پر مقابلہ
یہ حقیقت ہے کہ ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل دنیا کے بہترین جیولن تھرو کھلاڑیوں کے درمیان مقابلہ ہے۔ یہاں ہر تھرو عالمی معیار کی ہوتی ہے۔
بھارت کے نیرج چوپڑا، جرمنی اور چیک ری پبلک کے کھلاڑی بھی سخت مقابلے میں شامل ہیں۔
ایسے میں کسی بھی ایتھلیٹ کے لیے یہ آسان نہیں ہوتا کہ وہ دباؤ میں بھی بہترین پرفارم کرے۔
لیکن ارشد ندیم کا ہدف صرف کوالیفائی کرنا نہیں بلکہ میڈل جیتنا ہے۔
مستقبل کی راہیں
اگر ارشد ندیم ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں تو یہ نہ صرف ان کے کیریئر بلکہ پاکستان کے کھیلوں کی تاریخ میں ایک سنہری باب ہوگا۔
یہ کامیابی پاکستان کے نوجوانوں کو کھیلوں کی طرف راغب کرے گی۔
حکومت اور اداروں کو بھی یہ باور ہوگا کہ کھیلوں میں سرمایہ کاری کے مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
ارشد ندیم کا خواب ہے کہ وہ آنے والے اولمپکس میں پاکستان کو سونے کا تمغہ دلائیں۔
ٹوکیو میں ورلڈ اتھلیٹکس، ارشد ندیم بمقابلہ نیرج چوپڑا
ورلڈ اتھلیٹکس چیمپئن شپ فائنل میں ارشد ندیم کے لیے تیسری تھرو فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔ اگر وہ 84.50 میٹر سے زیادہ کی تھرو کرنے میں کامیاب ہو گئے تو وہ نہ صرف کوالیفائی کریں گے بلکہ میڈل کے بھی مضبوط امیدوار بن جائیں گے۔ شائقین اور ماہرین سب کی نظریں ان پر مرکوز ہیں۔
ارشد ندیم کی یہ جدوجہد صرف ایک کھلاڑی کی نہیں بلکہ ایک قوم کی عزت اور وقار کی جدوجہد ہے۔ امید ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں اور ہمت کے بل بوتے پر پاکستان کا نام ایک بار پھر دنیا کے کھیلوں کے نقشے پر روشن کریں گے۔
Comments 1