نوجوان، ویپنگ اور ذہنی صحت: ایک بڑھتا ہوا خطرہ
حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ نوجوان جو ویپنگ (برقی سگریٹ) یا روایتی سگریٹ نوشی کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن اور بے چینی جیسی ذہنی بیماریوں کے امکانات ان نوجوانوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتے ہیں جو تمباکو سے دور رہتے ہیں۔ یہ نئی تحقیق اس لیے نہایت اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ یہ نہ صرف نوجوانوں کی صحت کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی ہے بلکہ والدین، اساتذہ اور پالیسی سازوں کے لیے بھی ایک سنجیدہ پیغام ہے۔
ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس تحقیق میں نوجوانوں کی ذہنی صحت اور تمباکو کی مصنوعات کے درمیان ممکنہ تعلق کو جاننے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ ماضی میں مختلف مطالعات میں سگریٹ نوشی اور خراب ذہنی صحت کے درمیان تعلق واضح کیا جا چکا ہے، تاہم ویپس یعنی برقی سگریٹ کے استعمال پر اتنی تفصیل سے تحقیق نہیں کی گئی تھی، خاص طور پر نوجوانوں کے حوالے سے۔
تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ یہ جاننا اس لیے بھی ضروری ہے کہ نوجوان زندگی کے اس مرحلے سے گزر رہے ہوتے ہیں جہاں ان کی شخصیت اور عادات تشکیل پا رہی ہوتی ہیں۔ ایسے میں اگر وہ تمباکو یا اس جیسی دیگر مضر صحت اشیاء کی طرف مائل ہوں، تو ان کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی نشوونما متاثر ہو سکتی ہے۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جرنل PLOS Mental Health میں شائع ہوئی، جس میں 2021 سے 2023 کے درمیان ہونے والے "نیشنل یوتھ ٹوبیکو سروے” کا ڈیٹا استعمال کیا گیا۔ اس سروے میں مجموعی طور پر 60,072 مڈل اور ہائی اسکول کے طلبا نے شرکت کی۔ سروے کے نتائج نے کئی چونکا دینے والے انکشافات کیے۔
اعداد و شمار کے مطابق 21.31 فیصد طلبا نے کسی نہ کسی قسم کی تمباکو کی مصنوعات کے استعمال کا اعتراف کیا۔ ان میں سے 9.94 فیصد نے صرف برقی سگریٹ (ویپ) استعمال کرنے کی بات کی، جب کہ 3.61 فیصد نے روایتی تمباکو مصنوعات جیسے سگریٹ، سگار، حقہ یا پائپ کا استعمال کیا۔ مزید یہ کہ 7.80 فیصد ایسے نوجوان تھے جو ویپ اور روایتی مصنوعات دونوں استعمال کر رہے تھے۔
اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ سروے میں 25.21 فیصد طلبا نے ڈپریشن کی علامات کے متعلق بتایا، جبکہ 29.55 فیصد نے بے چینی (اینزائٹی) کا سامنا کرنے کی شکایت کی۔ ان میں سے زیادہ تر وہ نوجوان تھے جو کسی نہ کسی شکل میں تمباکو کا استعمال کرتے تھے۔ ماہرین کے مطابق اس سے واضح ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی اور ذہنی صحت کے مسائل کے درمیان ایک مضبوط تعلق موجود ہے، خاص طور پر جب بات نوجوانوں کی ہو۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ تمباکو کا استعمال صرف جسمانی صحت کے لیے ہی نہیں بلکہ دماغی تندرستی کے لیے بھی خطرہ ہے۔ نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی ذہنی بے سکونی، اعتماد کی کمی، نیند کے مسائل، اور ڈپریشن جیسی علامات کو تمباکو نوشی سے جوڑا جا سکتا ہے۔ برقی سگریٹ کے حوالے سے عام تاثر یہ ہے کہ یہ روایتی سگریٹ سے کم نقصان دہ ہے، مگر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ویپنگ میں بھی نکوٹین اور دیگر نقصان دہ کیمیکل ہوتے ہیں جو دماغی کیمیا پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے بعد ماہرین کا مطالبہ ہے کہ تعلیمی اداروں اور والدین کو نوجوانوں کو تمباکو سے دور رکھنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنانی چاہیے۔ صرف جسمانی صحت پر زور دینے سے بات نہیں بنے گی، اب وقت آ چکا ہے کہ ہم ذہنی صحت کو بھی اتنی ہی اہمیت دیں۔ ساتھ ہی، حکومت کو بھی چاہیے کہ ویپنگ کی مارکیٹنگ اور دستیابی پر سختی کرے تاکہ کم عمر افراد ان کی طرف مائل نہ ہوں۔
یہ تحقیق ایک آئینہ ہے جس میں ہم اپنی نسلِ نو کا مستقبل دیکھ سکتے ہیں۔ اگر ہم نے بروقت قدم نہ اٹھایا تو یہ صرف ایک صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک مکمل معاشرتی بحران بن سکتا ہے