شی جن پھنگ کی شہباز شریف سے ملاقات: چین پاکستان تعلقات خطے میں امن و ترقی کے لئے کلیدی قرار
شی جن پھنگ اور شہباز شریف کی بیجنگ میں تاریخی ملاقات: چین-پاکستان دوستی کا نیا باب
بیجنگ (شِنہوا):
چین اور پاکستان کے مابین دوستی کو "ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی” کہا جاتا ہے۔ اس دوستی کا ایک اور روشن باب اس وقت رقم ہوا جب چینی صدر شی جن پھنگ نے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کا بیجنگ میں پرتپاک استقبال کیا اور دونوں رہنماؤں کے مابین ایک انتہائی اہم اور بامقصد ملاقات ہوئی۔
یہ ملاقات ایسے وقت پر ہوئی ہے جب دنیا ایک بار پھر جغرافیائی تبدیلیوں، عالمی طاقتوں کے ٹکراؤ، اور ترقی پذیر ممالک کے لیے نئے چیلنجز سے دوچار ہے۔ صدر شی نے اسی پس منظر میں اس ملاقات کو تاریخی اور فیصلہ کن قرار دیا، اور کہا کہ چین-پاکستان تعلقات نہ صرف دو طرفہ فوائد کے ضامن ہیں بلکہ خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے بھی کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
دنیا میں تبدیلیوں کے تناظر میں چین-پاکستان تعلقات کی اہمیت
صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ:
"صدی میں پہلی بار عالمی سطح پر غیرمعمولی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں، اور ایسے میں چین اور پاکستان کے درمیان اعتماد، دوستی اور تعاون پر مبنی تعلقات خطے میں امن و ترقی کے لیے نہایت اہم ہیں۔”
یہ بیان نہ صرف چین-پاکستان تعلقات کی نوعیت کو واضح کرتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں ایک دوسرے کو اسٹریٹیجک پارٹنرز کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔
نئے دور کی چین-پاکستان کمیونٹی کی تعمیر
شی جن پھنگ نے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنا ہوگا تاکہ:
نئے دور کے تقاضوں کے مطابق تعلقات کی ازسرِ نو تشکیل
مشترکہ مستقبل کی حامل چین-پاکستان کمیونٹی کی تعمیر میں تیزی لائی جا سکے
دونوں اقوام کے عوام کو اس پارٹنرشپ سے براہ راست فائدہ پہنچے
یہ وژن اس بات کی علامت ہے کہ چین صرف اقتصادی منصوبوں پر اکتفا نہیں کرنا چاہتا، بلکہ وہ پاکستان کو ایک مکمل، ہمہ جہت اسٹریٹیجک اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے، جہاں تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر، دفاع، اور ثقافت جیسے شعبے بھی برابر اہمیت رکھتے ہوں۔
سی پیک اور آزاد تجارتی معاہدہ: مستقبل کی سمت
چینی صدر نے خصوصی طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) اور چین-پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کو مزید ترقی یافتہ بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین:
CPEC کو مزید توسیع دینے کے لیے تیار ہے
فیز II کے تحت صنعتی تعاون، زرعی ترقی، توانائی، اور ٹیکنالوجی میں اشتراک چاہتا ہے
دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید آزاد، متوازن اور شفاف بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات کرے گا
یہ یقین دہانی اس بات کی غماز ہے کہ چین نہ صرف پاکستان میں سرمایہ کاری جاری رکھنا چاہتا ہے بلکہ پاکستان کو جنوبی ایشیا میں ایک معاشی حب بنانے کا عزم رکھتا ہے۔
سلامتی کے معاملات: چینی شہریوں اور منصوبوں کا تحفظ
چینی صدر نے اس موقع پر پاکستان سے یہ امید بھی ظاہر کی کہ:
"پاکستان، چین کے شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے موثر اور عملی اقدامات کرے گا۔”
اس کا تناظر پاکستان میں کام کرنے والے چینی انجینئرز، تکنیکی ماہرین اور مختلف منصوبوں سے جڑا ہوا ہے۔ اس مطالبے سے واضح ہوتا ہے کہ سلامتی کے مسائل چین کے لیے کتنے اہم ہیں، اور وہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں چینی مفادات کو مکمل تحفظ حاصل ہو۔
پاکستان کا بھرپور عزم اور اعتماد
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس ملاقات کے دوران چین کو یقین دہانی کرائی کہ:
پاکستان، "ایک چین پالیسی” پر مکمل عمل پیرا ہے
چین کے ساتھ دوستی کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا خواہاں ہے
چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے
شہباز شریف نے صدر شی جن پھنگ کی گلوبل گورننس انیشی ایٹو (GGI) کو سراہتے ہوئے کہا کہ:
"یہ وژن دنیا میں امن، ترقی اور استحکام کے فروغ کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے، اور پاکستان اس کی بھرپور حمایت کرے گا۔”
گلوبل گورننس انیشی ایٹو اور عالمی تناظر
شی جن پھنگ کی گلوبل گورننس انیشی ایٹو (GGI) دراصل ایک ایسا نظریہ ہے جو:
کثیرالجہتی نظام کی بحالی
قانون پر مبنی عالمی نظم کی حمایت
ترقی پذیر ممالک کو منصفانہ مواقع فراہم کرنے پر زور دیتا ہے
پاکستان کی جانب سے اس انیشی ایٹو کی حمایت کا مطلب یہ ہے کہ وہ مغربی طاقتوں کے یکطرفہ فیصلوں کے بجائے ایک کثیرالجہتی، منصفانہ عالمی نظام کا حامی ہے۔
علاقائی اور عالمی امن میں اشتراک
دونوں رہنماؤں نے واضح کیا کہ:
چین اور پاکستان صرف دوطرفہ مفادات تک محدود نہیں رہیں گے
وہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی امن، ترقی اور خوشحالی کے اصولوں پر مبنی شراکت داری قائم کریں گے
پاکستان، جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا
سفارتی، اقتصادی اور سیکیورٹی پارٹنرشپ: ایک مکمل فریم ورک
یہ ملاقات اس بات کی مظہر ہے کہ چین-پاکستان تعلقات صرف اقتصادی یا روایتی سفارتی دائرہ کار تک محدود نہیں رہے۔ اب یہ تعلقات:
اسٹریٹیجک گہرائی
عوامی سطح پر تبادلے
ڈیجیٹل معیشت اور جدید ٹیکنالوجی میں اشتراک
دفاعی تعاون
اور عالمی گورننس میں شراکت داری
جیسے کثیر الجہتی فریم ورک میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
چین-پاکستان دوستی کی نئی جہتیں
شی جن پھنگ اور شہباز شریف کی ملاقات نے واضح کر دیا کہ:
دونوں ممالک صرف ماضی کی دوستی پر انحصار نہیں کر رہے
اب ان کی نظریں مستقبل کے مشترکہ وژن پر مرکوز ہیں
خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے ان کا اتحاد ایک قابل تقلید مثال بن چکا ہے
یہ ملاقات عالمی سطح پر یہ پیغام بھی دیتی ہے کہ مضبوط، قابل اعتماد اور مساوی شراکت داریاں ہی آج کے دور میں حقیقی ترقی اور امن کی ضمانت ہیں۔
پاکستان اور چین کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات نہ صرف ایک سفارتی فتح ہے بلکہ یہ اس دیرینہ دوستی کو مزید گہرا، وسیع اور نتیجہ خیز بنانے کی طرف ایک اہم قدم بھی ہے۔
یہ تعلقات آج کے غیر یقینی عالمی حالات میں روشنی کی کرن ہیں — ایک ایسی کرن جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کے لیے امید، ترقی اور استحکام کی نوید بن سکتی ہے۔

