یومِ سیاہ جموں و کشمیر: کشمیری شہداء کے نام بھارتی قبضے کے 77 سال
آج ہم بھرپور انداز میں یومِ سیاہ جموں و کشمیر منارہے ہیں — وہ دن جب ہم کشمیری شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، اور بھارتی مظالم کی روشنی میں کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے عزم کو دوبارہ دہراتے ہیں۔ یومِ سیاہ جموں و کشمیر ایک قومی اور بین الاقوامی دن ہے جس میں کشمیری عوام کی جدوجہد، اُن کے دکھ اور اُن کے حق کے حصول کی آواز بلند کی جاتی ہے۔
یومِ سیاہ جموں و کشمیر کیا ہے؟
یومِ سیاہ جموں و کشمیر سے مراد وہ دن ہے جب ہم مقبوضہ علاقے پر بھارتی قبضے کی طویل مدت، عسکری اور سیاسی مظالم، اور کشمیری عوام کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے پورے پاکستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور دنیا بھر میں کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی جاتی ہے۔
اس سال کا پسِ منظر
اس سال، یومِ سیاہ جموں و کشمیر اس نکتے پر منایا جا رہا ہے کہ بھارتی انتظامیہ نے 77 سال سے زائد عرصے سے اس خطے پر قابض ہو کر کشمیری عوام کے بنیادی حقوق روک رکھے ہیں۔ صبح 10 بجے کشمیری شہداء کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ہے، جو اس یکجہتی کا مظہر ہے۔ اس موقع پر احتجاجی ریلیاں، واکس، سیمینارز اور تصویری نمائشیں منعقد کی گئی ہیں، تاکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا عالمی سطح پر نوٹس لیا جائے۔
ملک بھر میں اظہارِ یکجہتی
فیڈرل دارالحکومت اسلام آباد میں، اس مناسبت سے دفترِ خارجہ سے ڈی چوک تک مرکزی یکجہتی واک کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں مختلف وزارتیں، طلبہ، سول سوسائٹی اور عام شہری بڑی تعداد میں شریک ہیں۔ شاہراہِ دستور، پارلیمنٹ ہاؤس اور ڈی چوک پر “کشمیر بنے گا پاکستان” کے بینرز اور پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی، لاہور، پشاور، مظفرآباد اور گلگت سمیت دیگر شہروں میں بھی واکس اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔
اہم نکات اور مطالبات
- عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو اُن کا حقِ خودارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
- تعلیمی اداروں میں بھی یومِ سیاہ جموں و کشمیر کے سلسلے میں خصوصی تقاریب منعقد کی گئی ہیں، جن میں طلبہ کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی اور آزادی کے عزم کو دہرا رہے ہیں۔
- ملکِ بھر کی حکومت کی زیرِ نگرانی کشمیر میں بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کے لیے خصوصی مہم بھی جاری ہے، جبکہ وزارتِ اطلاعات، وزارتِ خارجہ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور اسلام آباد پولیس نے بھرپور انتظامات کیے ہیں۔
شہداء کی یاد، عہدِ تجدید
اس موقع پر پورے ملک نے کشمیری عوام کے ساتھ اپنا رشتہِ ایمان، عزم و حوصلے اور یکجہتی کا تجدید نامہ جاری کیا ہے۔ ہم نے شہداءِ کشمیر کو یاد کیا، اُن کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور عہد کیا کہ یومِ سیاہ جموں و کشمیر صرف ایک دن نہیں بلکہ ہر دن کشمیری عوام کے ساتھ ہمارا عزم ہے۔
عوامی شرکت اور اقدامات
عوام نے اس دن کو محض رسمی سطح پر نہیں بلکہ عملی سطح پر منایا ہے۔ صبح 10 بجے منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، ریلیاں نکالی گئیں، بینرز لگائے گئے، اور مظالم کی نشاندہی کی گئی۔ یہ ایک واضح پیغام تھا کہ کشمیری عوام اکیلے نہیں ہیں اور پوری قوم اُن کے ساتھ کھڑی ہے۔

پیپلزپارٹی متحرک، آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے لیےصدرزرداری کا وزیرِاعظم سے رابطہ
عوام سے اپیل ہے کہ وہ یومِ سیاہ جموں و کشمیر کے موقع پر نہ صرف احتجاج کریں بلکہ شعور پھیلائیں، سوشل میڈیا پر کشمیری مسئلے کو اجاگر کریں، اور عالمی برادری سے مطالبہ کریں کہ وہ اس مسئلے کو نظر انداز نہ کرے۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں گفتگو کریں، ریلیوں میں حصہ لیں، اور کشمیری عوام کے مصائب کو زبان دیں۔
یاد رہے، “یومِ سیاہ جموں و کشمیر” ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے: کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے ساتھ کھڑے رہنا، ان کی قربانیوں کو بھول نہنے دینا اور عالمی سطح پر ان کی آواز بننا۔










Comments 1