ایف بی آر نے جولائی 2025 میں ہدف سے زائد ریونیو جمع کر لیا، تفصیلات جاری
ایف بی آر نے جولائی 2025 میں ہدف سے زائد ریونیو جمع کر لیا، تفصیلات جاری
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال 2025-2026 کے پہلے ہی مہینے میں مالیاتی نظم و نسق کے حوالے سے ایک بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جولائی 2025 کے دوران ریونیو وصولی میں غیر معمولی کارکردگی دیکھنے میں آئی اور مقررہ ہدف سے 6 ارب 40 کروڑ روپے زائد ریونیو اکٹھا کیا گیا۔
ہدف سے زیادہ ریونیو وصولی
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کو جولائی 2025 کے لیے 748 ارب روپے کا ہدف دیا گیا تھا، لیکن ادارے نے مجموعی طور پر 754 ارب 40 کروڑ روپے کا ریونیو اکٹھا کیا۔ اس طرح ایف بی آر نے ماہانہ ہدف کا 100.9 فیصد حاصل کر لیا، جو کہ ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے اور معاشی نظم و ضبط کی بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔
محصولات کی تفصیلی تقسیم
ماہ جولائی میں مختلف مدات سے حاصل ہونے والے ریونیو کی تفصیل درج ذیل ہے:
✅ 1. سیلز ٹیکس
سیلز ٹیکس کی مد میں سب سے نمایاں کارکردگی دیکھنے کو ملی۔ ایف بی آر نے 304 ارب روپے صرف سیلز ٹیکس کی مد میں اکٹھا کیے، جو کہ مجموعی ریونیو کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ یہ اعداد و شمار ملک میں اشیاء و خدمات کی فروخت پر عائد ٹیکس کی بہتر نگرانی اور مؤثر نظام کا ثبوت ہیں۔
✅ 2. انکم ٹیکس
انکم ٹیکس کی مد میں بھی ایف بی آر نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 323 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کی گئی۔ یہ مد عام شہریوں، تاجروں، کمپنیوں اور تنخواہ دار طبقے سے حاصل ہونے والے انکم ٹیکس پر مبنی ہے۔ یہ شرح اس بات کی عکاس ہے کہ ٹیکس بیس کو بڑھانے کے لیے ایف بی آر کی کوششیں سودمند ثابت ہو رہی ہیں۔
✅ 3. کسٹمز ڈیوٹی
درآمدات پر عائد کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 113 ارب روپے جمع کیے گئے۔ یہ محصول خاص طور پر ان اشیاء پر لاگو ہوتا ہے جو بیرونِ ملک سے درآمد کی جاتی ہیں، اور اس کی مد میں آمدنی میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ بین الاقوامی تجارت میں بھی سرگرمی موجود ہے۔
✅ 4. فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 46 ارب روپے جمع کیے گئے، جو کہ ان اشیاء پر لاگو ہوتا ہے جن کی پیداوار یا استعمال مخصوص نوعیت کا ہوتا ہے، جیسے کہ تمباکو، مشروبات، یا لگژری اشیاء۔
ٹیکس ری فنڈز کی ادائیگی
ایف بی آر کی جانب سے رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جولائی 2025 کے دوران 81 ارب روپے کے ری فنڈز جاری کیے گئے۔ یہ ری فنڈز ان کاروباری اداروں اور افراد کو دیے جاتے ہیں جنہوں نے اضافی یا غلط ٹیکس جمع کروایا ہوتا ہے۔ ری فنڈز کی بروقت ادائیگی نہ صرف ٹیکس دہندگان کا اعتماد بڑھاتی ہے بلکہ کاروباری طبقے کو لیکویڈیٹی بحران سے بچانے میں بھی مدد دیتی ہے۔
مجموعی گراس وصولی
مذکورہ مہینے میں ایف بی آر کی مجموعی گراس ٹیکس وصولی 835 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جس میں سے ری فنڈز کی کٹوتی کے بعد نیٹ ریونیو وصولی 754 ارب 40 کروڑ روپے رہی۔
نتائج اور اثرات
ایف بی آر کی جولائی میں بہتر کارکردگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے، ٹیکس چوری کی روک تھام اور ڈیجیٹل نظام کے تحت خودکار نظام کو بہتر بنانے کے لیے جو اقدامات کیے، وہ نتیجہ خیز ثابت ہو رہے ہیں۔ ٹیکس وصولی کا یہ رجحان اگر سال بھر جاری رہا تو نہ صرف بجٹ خسارہ کم ہو گا بلکہ معاشی ترقی کے لیے بھی سازگار ماحول فراہم ہو سکے گا۔
اختتامیہ
ٹیکس نیٹ کی وسعت، بہتر انتظامی پالیسیز، ڈیجیٹل مانیٹرنگ، اور خودکار سسٹمز کی مدد سے ایف بی آر کی کارکردگی میں واضح بہتری آ رہی ہے۔ ماہِ جولائی کی اس غیر معمولی کامیابی سے امید ہے کہ ادارہ رواں مالی سال میں بھی اپنے سالانہ اہداف کو نہ صرف پورا کرے گا بلکہ اضافی محصولات حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گا۔

