یوٹیوبر رجب بٹ جوا اور سٹے بازی ایپس کے تنازع میں گھِر گئے
پاکستان میں یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ ساتھ کئی تنازعات بھی جنم لے رہے ہیں۔ انہی تنازعات میں ایک حالیہ معاملہ سامنے آیا ہے جس میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے یوٹیوبر رجب بٹ جوا اور سٹے بازی ایپس کی تشہیر پر مقدمہ درج کیا ہے۔
مقدمے کی تفصیلات
ایف آئی آر کے مطابق رجب بٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوا اور سٹے بازی والی ایپس کی تشہیر کی۔ ویڈیوز اور اشتہارات کے ذریعے عوام کو ان ایپس میں سرمایہ کاری پر اکسایا گیا، جس کے نتیجے میں لوگوں کی محنت کی کمائی ضائع ہوئی۔
نوٹس کے باوجود عدم پیشی
این سی سی آئی اے کا کہنا ہے کہ رجب بٹ کو بارہا نوٹس جاری کیے گئے لیکن وہ انکوائری میں پیش نہیں ہوئے۔ اس کے بعد ادارے کو مجبوراً ان کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرنا پڑا۔
برانڈ ایمبیسیڈر کا کردار
رپورٹس کے مطابق رجب بٹ ایک مشہور بیٹنگ ایپ کے برانڈ ایمبیسیڈر بھی رہے ہیں۔ یہ الزام ان کے کیس کو مزید سنگین بنا دیتا ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر اثرانداز ہونے والے افراد کے بیانات اور اشتہارات لاکھوں افراد تک پہنچتے ہیں۔ اس وجہ سے یوٹیوبر رجب بٹ جوا اور سٹے بازی ایپس کی تشہیر کا معاملہ نہ صرف قانونی بلکہ اخلاقی سوالات بھی کھڑا کرتا ہے۔
دیگر یوٹیوبرز پر بھی مقدمات
این سی سی آئی اے نے صرف رجب بٹ تک کارروائی محدود نہیں رکھی بلکہ مزید دو یوٹیوبرز انس علی اور ہریرا کے خلاف بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان پر بھی جوا اور سٹے بازی والی ایپس کے پروموشن کا الزام ہے۔

جوا اور سٹے بازی کے نقصانات
پاکستانی قوانین کے تحت جوا اور سٹے بازی نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ یہ سماجی اور مالیاتی سطح پر بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ اس طرح کی ایپس عوام کو آسان منافع کا جھانسہ دے کر ان کی کمائی کو ضائع کر دیتی ہیں۔ نوجوان نسل خصوصاً ایسے رجحانات کا زیادہ شکار ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یوٹیوبر رجب بٹ جوا اور سٹے بازی ایپس کی تشہیر پر حکومت نے سخت قدم اٹھایا ہے۔
سوشل میڈیا کی ذمہ داری
یہ کیس ایک مثال ہے کہ سوشل میڈیا پر شہرت کے ساتھ ساتھ ذمہ داری بھی آتی ہے۔ انفلوئنسرز کو یہ سوچنا ہوگا کہ ان کے الفاظ اور اشتہارات لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔ اگر وہ غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دیں گے تو یہ نہ صرف ان کی ساکھ بلکہ ان کے مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے اس مقدمے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ رجب بٹ کو سخت سزا ملنی چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی یوٹیوبر ایسے غیر قانونی کام میں ملوث نہ ہو۔ دوسری طرف ان کے مداح یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں صفائی کا موقع دینا چاہیے۔
یہ واقعہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی سوشل میڈیا انفلوئنسر مارکیٹ کے لیے ایک ویک اپ کال ہے۔ قوانین اور ضوابط پر عمل نہ کرنے سے کیریئر اور شہرت چند لمحوں میں ختم ہوسکتی ہے۔ یوٹیوبر رجب بٹ جوا اور سٹے بازی ایپس کیس اس بات کی واضح مثال ہے کہ قانون ہر ایک کے لیے برابر ہے، چاہے وہ مشہور شخصیت ہی کیوں نہ ہو۔
رجب بٹ نے پاکستان چھوڑ دیا، وی لاگنگ سے بھی کنارہ کشی کا اعلان
Comments 2