سینیٹر فیصل واوڈا کا اعلان، 27ویں ترمیم کی منظوری کیلئے نمبرز پورے
فیصل واوڈا کا بڑا بیان — 27ویں ترمیم کی منظوری یقینی قرار
سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ 27ویں ترمیم کی منظوری کے لیے تمام نمبرز پورے ہیں اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ نظر نہیں آرہی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم ملکی استحکام، آئینی ہم آہنگی اور قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔
27ویں ترمیم پر سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت کا عمل جاری ہے۔ اس سلسلے میں فیصل واوڈا نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جس میں ملک کی سیاسی و آئینی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان سے اہم ملاقات
ملاقات میں جے یو آئی (ف) کے مرکزی ترجمان اسلم غوری بھی شریک تھے۔ فیصل واوڈا نے مولانا فضل الرحمان کو بتایا کہ 27ویں ترمیم کے لیے پارلیمانی نمبرز پہلے ہی مکمل ہوچکے ہیں، اب صرف مشاورت اور تفصیلات طے کرنے کا عمل باقی ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان جیسے تجربہ کار سیاست دان ان ترامیم کے اثرات کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مولانا اس عمل میں اپنی رہنمائی فراہم کریں گے۔
18ویں ترمیم رول بیک نہیں ہورہی
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے واضح کیا کہ 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا:
“ملک کی سلامتی اور کامیابی کے لیے جو چیزیں ضروری ہیں، وہی 27ویں ترمیم میں شامل کی جا رہی ہیں۔ 18ویں ترمیم اپنی جگہ برقرار رہے گی، البتہ وقت کے تقاضوں کے مطابق چند ترامیم ضروری ہیں۔”
ان کے مطابق صوبوں کو 2000 ارب روپے دیے جا رہے ہیں، اس لیے اگر اتفاقِ رائے سے کچھ تکنیکی تبدیلیاں ہو جائیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
28ویں ترمیم کی تیاری بھی جاری ہے
فیصل واوڈا نے مذاقاً کہا کہ جب سب لوگ 27ویں ترمیم کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو وہ “28ویں ترمیم” کی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک ترقی کرتا رہے گا تو آئینی ترامیم بھی آتی رہیں گی، کیونکہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جو وقت کے ساتھ بہتر ہوتی ہے۔
قومی سلامتی اور آرٹیکل 243 کا ذکر
فیصل واوڈا نے کہا کہ آرٹیکل 243 صرف روایتی جنگ سے متعلق نہیں بلکہ معاشی، سائبر اور اقتصادی تحفظ سے بھی منسلک ہے۔
انہوں نے کہا:
“اگر ہمیں اپنی تینوں افواج کو توانائی دینی ہے تو دیں گے۔ ملک کا دفاع مضبوط کرنا ہماری ترجیح ہے، اور اسی لیے 27ویں ترمیم ناگزیر ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ ملکی مفاد میں اگر کوئی تبدیلی ضروری ہوئی تو اسے تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاقِ رائے سے کیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی کا نظام کی ضمانت ہونا
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ اس نظام کی سب سے بڑی ضامن پاکستان پیپلز پارٹی ہے، جو آئینی تسلسل کو رول بیک نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کا کردار اس وقت فیصلہ کن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ:
“مولانا فضل الرحمان ملک کی بقا و سلامتی کے لیے اہم ستون ہیں۔ 27ویں ترمیم ان کے مشوروں کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔”
پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا عمل
فیصل واوڈا نے کہا کہ 27ویں ترمیم پر پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے، کیونکہ آئین کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جماعت مشاورت کا حصہ نہیں بننا چاہتی تو یہ اس کا فیصلہ ہے، لیکن قومی مفاد کے معاملات میں سب کو شامل ہونا چاہیے۔
ٹی ایل پی سے تعلقات پر وضاحت
ایک سوال کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ ان کے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں، مگر ایک واقعے کی وجہ سے اختلاف پیدا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات کا مطلب دشمنی نہیں ہوتا، مگر اگر حالات بگڑیں تو ریاستی ردِعمل بھی آسکتا ہے۔
آئینی عمل میں شفافیت کی یقین دہانی
فیصل واوڈا نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے تمام مراحل آئینی اور شفاف ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی میں مختلف سیاسی جماعتوں کی نمائندگی شامل ہے، اور جلد حتمی مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی نکتے پر ابہام ہوا تو اسے “فلائٹ آن بورڈ” میں حل کیا جائے گا، یعنی باضابطہ مشاورت کے دوران ہی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے گا۔
27ویں ترمیم کا مقصد اور ممکنہ نکات
ذرائع کے مطابق 27ویں ترمیم کا بنیادی مقصد وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان توازن پیدا کرنا، انتظامی اصلاحات لانا اور دفاعی و اقتصادی شعبوں میں ہم آہنگی قائم کرنا ہے۔
ترمیم میں ممکنہ طور پر مندرجہ ذیل امور شامل ہو سکتے ہیں:
- اعلیٰ افسران کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے نئے اصول
- وفاقی محکموں میں کارکردگی پر مبنی نظام
- دفاعی اداروں کی تنظیم نو
- سائبر اور اکنامک سیکیورٹی کی شقوں کا اضافہ
سیاسی حلقوں کا ردعمل
سیاسی ماہرین کے مطابق فیصل واوڈا کا بیان واضح اشارہ ہے کہ حکومت ترمیمی عمل کو جلد مکمل کرنا چاہتی ہے۔
جہاں اپوزیشن جماعتوں نے اس عمل پر محتاط رویہ اپنایا ہے، وہیں حکومتی اتحاد اس ترمیم کو “اصلاحات کی سمت قدم” قرار دے رہا ہے۔
27ویں ترمیم کی کامیابی یا ناکامی اب اس بات پر منحصر ہے کہ پارلیمانی سطح پر کتنی اتفاقِ رائے حاصل کی جاتی ہے۔
جلد27ویں آئینی ترمیم پارلیمان میں پیش کی جائے گی، وزیرِخارجہ اسحٰق ڈار
سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے 27ویں ترمیم کی منظوری کے لیے نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ ایک اہم سیاسی پیش رفت ہے۔
یہ ترمیم اگر منظور ہوجاتی ہے تو پاکستان کے آئینی ڈھانچے میں ایک نئی تبدیلی کا آغاز ہوگا۔
ان کے بقول، آئین ایک زندہ دستاویز ہے جسے وقت کے ساتھ بہتر اور مضبوط کیا جا سکتا ہے۔









