پاکستان کی1 ٹریلین ڈالر معیشت کا خواب اور حقیقت
پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت کا خواب محض خیال نہیں بلکہ ماہرین کے مطابق یہ ایک ممکنہ حقیقت ہے۔ اس وقت پاکستان کا جی ڈی پی 411 ارب ڈالر کے قریب ہے اور تیز رفتار پالیسی اصلاحات اور مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال سے پاکستان اگلی دہائی میں عالمی معیشت کے بڑے کھلاڑیوں میں شامل ہو سکتا ہے۔
پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال
اس وقت پاکستان کی معیشت کئی چیلنجز سے دوچار ہے، جیسے توانائی کا بحران، کمزور برآمدات اور غیر مستحکم مالیاتی پالیسیاں۔ تاہم پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت کا سفر اسی وقت ممکن ہے جب حکومت ٹیکنالوجی اور نئی صنعتوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دے۔
اے آئی اور ٹیکنالوجی کا کردار
مصنوعی ذہانت عالمی معیشتوں میں انقلاب برپا کر رہی ہے۔ چین، بھارت اور امریکہ نے اپنی صنعتی صلاحیت اور برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے اے آئی کو اپنایا۔ پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت اسی وقت ممکن ہے جب ملک میں اے آئی دوستانہ پالیسیاں، کم درآمدی ڈیوٹی اور سستی توانائی میسر ہو۔
توانائی اور انفراسٹرکچر کی اہمیت
پاکستان میں بجلی کی قیمتیں اور کمی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اگر اے آئی انڈسٹریز کے لیے خصوصی توانائی پیکج اور ڈیٹا سینٹرز کے لیے سہولتیں فراہم کی جائیں تو پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت کا ہدف قریب آ سکتا ہے۔
آئی ٹی برآمدات اور مواقع
پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 3.5 ارب ڈالر ہیں جبکہ بھارت کی 220 ارب ڈالر۔ اگر پاکستان فری لانسرز کے لیے سہولتیں فراہم کرے اور پیپال و اسٹرائپ جیسے سسٹم متعارف کرائے تو آئی ٹی برآمدات 50 سے 100 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں، جو پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت کی بنیاد بنیں گی۔
صنعتی شعبے میں تبدیلی
پاکستان کا صنعتی شعبہ جی ڈی پی میں 75 ارب ڈالر کا حصہ ڈالتا ہے مگر اب بھی جدید ٹیکنالوجی سے دور ہے۔ اگر ٹیکسٹائل، زراعت اور آٹو انڈسٹری میں روبوٹکس اور اے آئی کو شامل کیا جائے تو پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت تیزی سے حقیقت کا روپ دھار سکتی ہے۔
زراعت میں اے آئی
ڈرونز، آئی او ٹی اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے زراعت میں پانی کا استعمال بہتر اور پیداوار کئی گنا بڑھائی جا سکتی ہے۔ زراعت میں جدت پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت میں 150 ارب ڈالر کا حصہ ڈال سکتی ہے۔
فنٹیک اور ڈیجیٹل اکانومی
ڈیجیٹل ادائیگیوں اور فنٹیک کا کردار پاکستان کے مستقبل میں اہم ہے۔ اگر کرپٹو کرنسی فریم ورک اور اے آئی پر مبنی بینکاری نظام متعارف کرایا جائے تو پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت میں 250 ارب ڈالر تک کا اضافہ ممکن ہے۔
عالمی سرمایہ کاری اور مواقع
سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات نے اربوں ڈالر اے آئی اور ٹیکنالوجی میں لگائے ہیں۔ اگر پاکستان سرمایہ کار دوست پالیسیوں اور ٹیکس چھوٹ فراہم کرے تو عالمی سرمایہ کار پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت کا حصہ بن سکتے ہیں۔
گورننس اور شفافیت
اے آئی پر مبنی پالیسی سازی اور ٹیکس اصلاحات سے کرپشن کم ہو سکتی ہے۔ ایف بی آر اگر اے آئی بیسڈ نظام اپنائے تو ریونیو میں 2-3 فیصد اضافہ ممکن ہے۔ یہ براہ راست پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت کی بنیاد رکھے گا۔
ورلڈ بینک کی پیش گوئی
ورلڈ بینک کے نائب صدر مارٹن رائزر کے مطابق پاکستان اگر 7 فیصد سالانہ شرح نمو برقرار رکھے تو 2035 تک ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ ہدف ’’بالکل ممکن‘‘ ہے بشرطیکہ اصلاحات پر عمل کیا جائے۔
کپاس کی پیداوار میں اضافہ: پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ
پاکستان کی ایک ٹریلین ڈالر معیشت ایک خواب ضرور ہے مگر پالیسی اصلاحات، ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری، عالمی تعاون اور شفاف گورننس کے ذریعے یہ حقیقت بن سکتی ہے۔









