وزیراعظم شہباز شریف ملائیشیا کے دو روزہ دورے پر روانہ، دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کی شروعات
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف ملائیشیا کے دو روزہ سرکاری دورے پر کوالالمپور روانہ ہو گئے ہیں۔ یہ دورہ وزیراعظم ملائیشیا انور ابراہیم کی خصوصی دعوت پر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینا اور اقتصادی و سفارتی تعاون کو نئی سطح پر لے جانا ہے۔
وزیراعظم کے ہمراہ اس دورے میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی بھی شریک ہیں۔
دورے کی اہمیت اور پس منظر
پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر استوار قریبی تعلقات عرصہ دراز سے قائم ہیں۔ دونوں ممالک نے ہمیشہ بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، خواہ بات امت مسلمہ کے مشترکہ مفادات کی ہو یا عالمی اقتصادی و ماحولیاتی چیلنجز کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان بیرونی سرمایہ کاری، تجارتی وسعت اور ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کو اپنی خارجہ پالیسی کا اہم ستون بنا چکا ہے۔ اس دورے کو خطے میں اقتصادی انضمام اور دوطرفہ تعاون کی نئی راہیں کھولنے کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کی ملاقاتیں اور اہم ایجنڈا
دورے کے دوران وزیراعظم پاکستان کی وزیراعظم انور ابراہیم سے ون آن ون ملاقات ہو گی جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے۔ ان مذاکرات میں مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جن اہم شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہو گی ان میں درج ذیل شامل ہیں:
- تجارت اور سرمایہ کاری
- انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام
- حلال انڈسٹری
- ڈیجیٹل معیشت
- توانائی اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ
- تعلیم اور سائنسی تحقیق
- متوقع معاہدے اور مفاہمتی یادداشتیں
دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں تعاون کو باقاعدہ شکل دینے کے لیے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے جائیں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ان میں شامل ہو سکتے ہیں:
- حلال مصنوعات کی تجارت اور سرٹیفکیشن کے لیے باہمی فریم ورک
- تعلیم کے شعبے میں طلبہ و اساتذہ کے تبادلوں کا پروگرام
- توانائی کے متبادل ذرائع پر مشترکہ تحقیق
- ڈیجیٹل معیشت اور ای-گورننس میں تکنیکی معاونت
- پاکستانی آئی ٹی اسٹارٹ اپس کے لیے ملائیشین مارکیٹ تک رسائی
یہ معاہدے نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے بلکہ نجی شعبے میں بھی تعاون کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔
پاکستان کا معاشی ویژن اور ملائیشیا کی شمولیت
وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ ان کی حکومت اقتصادی سفارت کاری کو خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون بنانے کا عزم رکھتی ہے۔ وہ متعدد بار اس امر پر زور دے چکے ہیں کہ "پاکستان کو اقتصادی خودکفالت کے لیے دوست ممالک کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنا ہو گا۔”
ملائیشیا، جو کہ جنوب مشرقی ایشیا کی ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے، پاکستان کے لیے ایک مثالی شراکت دار بن سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم فی الحال محدود ہے، مگر ماہرین کے مطابق اس میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے اگر پالیسیاں مربوط طریقے سے ترتیب دی جائیں۔
حلال انڈسٹری: ایک ابھرتا ہوا شعبہ
ایک اہم شعبہ جس پر اس دورے کے دوران خصوصی توجہ دی جائے گی، وہ حلال انڈسٹری ہے۔ ملائیشیا اس وقت عالمی حلال مارکیٹ میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے جبکہ پاکستان اپنی زرعی اور فوڈ پروسیسنگ صلاحیتوں کی بدولت اس مارکیٹ میں بڑی جگہ حاصل کر سکتا ہے۔
متوقع ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر حلال انڈسٹری میں سرٹیفکیشن، برآمدات، اور تحقیق و ترقی کے حوالے سے باہمی فریم ورک تشکیل دیں گے۔
ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی میں تعاون
وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں ماہرین کی موجودگی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ڈیجیٹل معیشت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو خاص اہمیت دی جا رہی ہے۔
پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور پاکستانی اسٹارٹ اپس عالمی سطح پر اپنی پہچان بنا رہے ہیں۔ ایسے میں ملائیشیا جیسے ملک کے ساتھ شراکت داری سے پاکستانی نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع اور عالمی مارکیٹ تک رسائی مل سکتی ہے۔
تعلیم اور تحقیق میں اشتراک
وزیراعظم کے اس دورے میں تعلیم کے شعبے میں تعاون کو بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ پاکستان اور ملائیشیا کے مابین طلبہ، محققین اور اساتذہ کے تبادلوں پر مبنی پروگرامز کا آغاز متوقع ہے۔
ملائیشیا کی جامعات نے گزشتہ دہائی میں بین الاقوامی سطح پر مقام حاصل کیا ہے، اور پاکستانی طلبہ کے لیے اسکالرشپ اور مشترکہ تحقیقی منصوبے انتہائی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif departs on an official visit to Malaysia from 5 to 7 October.
LAHORE: 5 October 2025.#ShehbazInMalaysia pic.twitter.com/XYmKDtjhAE
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) October 5, 2025
وزیراعظم کا وژن: پائیدار ترقی اور باہمی احترام
وزیراعظم شہباز شریف اس دورے کو "تعاون، ترقی اور اعتماد کے فروغ کا سفر” قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام دوست ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے روانگی سے قبل بیان میں کہا:
"ملائیشیا کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات کو نئی جہت دینے کا وقت آ چکا ہے۔ ہم معاشی، سائنسی، تعلیمی اور ثقافتی میدانوں میں باہمی تعاون کو فروغ دے کر ایک مضبوط شراکت داری قائم کریں گے۔”
تعلقات میں نئی روح پھونکنے کا موقع
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ ملائیشیا بظاہر ایک روایتی سفارتی دورہ لگتا ہے، مگر اس کے اثرات پاکستان کی معیشت، خارجہ پالیسی اور خطے میں موجودگی پر دور رس ہوں گے۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اگر اس دورے کے دوران کیے گئے معاہدوں پر مؤثر عمل درآمد ہو، تو پاکستان کے لیے یہ ایک نئی اقتصادی راہداری کھولنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔

Comments 1